جہیز و بارات غیر اسلامی رسم ، مانگنے والوں کا کریں سماجک بائیکاٹ : مولانا تاجدار- Dowry and Barat is an un-Islamic ritual, social boycott of beggars: Maulana Tajdar

0
235

پرتاپ گڑھ   جہیز و بارات ایک غیر اسلامی رسم اور جرم ہے جو لوگ جہیز کا مطالبہ کرتے اور اپنی بیٹیوں کو وراثت میں حصہ نہیں دیتے ان کے لیئے بڑا عذاب اور شریعت سے کھلی بغاوت ہے ۔اسلام نے شادی کو آسان بنایا ہے لیکن آج اس کو معاشرے میں مشکل بنا دیا گیا ہے ،جس کے سبب کثیر تعداد میں غریب گھروں کی بیٹیوں کو دینے کے لیئے جہیز نہ ہونے سے رشتہ نہیں مل رہے ہیں ۔ آج جہیز مانگنے و بیٹیوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے والوں کا سماجک بائیکاٹ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ مائنارٹیز ویلفیئر سوسائٹی کے چیئرمین مولانا تاجدار احمد قاسمی نے جاری بیان میں مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا ۔
مولانا تاجدار نے کہا کہ مسلمان شریعت کی حفاظت کے لیئے اپنی جان قربان کرنے کے لیئے تیار رہتا ہے ،مگر اس کے برعکس شریعت پر عمل کرنے کے لیئے تیار نہیں ہے ۔ اگر آج شریعت پر عمل ہوتا تو جہیز جیسی لعنت کے لیئے گجرات کی عائشہ کو خودکشی نہ کرنی پڑتی ۔ایک عائشہ تو سوشل میڈیا پر خودکشی کے وائرل ہونے سے لوگوں کو معلوم ہوگیا ،لیکن نہ جانے کتنی عائشہ جہیز کے لیئے مار دی جاتی ہیں اور کتنی جہیز نہ ہونے کے سبب رشتہ سے محروم ہیں ۔نئی نسل غیروں کو دیکھ کر آج غیر شرعی کام پر آمادہ ہے جو معاشرے کے لیئے اچھا نہیں ہے ۔ اسلام میں جہیز و بارات کا کہیں کوئی ذکر نہیں ہے لیکن اس شیطانی رسم کو لوگوں نے خود ایجاد کر بیٹی والوں سے سودا کر رہے ہیں ۔
اسلامی شریعت کی نظر میں نکاح ایک عبادت کا جزو ہے اور آخری نبی اور تمام نبیوں کی سنت ہے ۔ علماء حضرات کی ذمہ داری ہے کہ آج جہیز و بارات جیسی لعنت پر قدغن لگانے کے لیئے نوجوانوں میں ایک مہم چلا کر اس غیر شرعی رسم کے متعلقہ بتلائیں کہ یہ گناہ عظیم ہے ۔اور والدین سے کہیں کہ وہ اپنی بیٹیوں کو وراثت میں حصہ دیں ۔ جہیز بارات والی شادیوں کا بائیکاٹ کر نکاح نہ پڑھائیں ۔جہیز و بارات جیسی لعنت کو روکنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مائنارٹیز ویلفیئر سوسائٹی وقت وقت پر لوگوں کو بیدار کرنے کی مہم چلاتی رہتی ہے ،اور اب جہیز و بارات کے خلاف مہم چلا کر لوگوں کو بیدار کرے گی کہ اس غیر اسلامی رسم کو ختم کریں اور جہیز و بارات لے جانے والوں کا بائیکاٹ کریں ۔
یو این آئی۔ ع ک۔ شا پ۔ 1200

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here