کورونا وائرس سے18,589 اموات،4,14,589متاثر

0
113

بیجنگ / جنیوا / نئی دہلی 25 مارچ (یو این آئی)دنیا کے بیشتر (اب تک190) ممالک میں پھیل چکے کوروناوائرس۔ کووڈ 19 کا پھیلاو¿ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے اور اب تک اس خطرناک وائرس سے


18 ہزار589 افراد کی موت ہو چکی ہے جبکہ تقریبا 4لاکھ 14 ہزار589 لوگ اس سے متاثرہ ہوئے ہیں۔ہندوستان میں بھی پر کورونا وائرس تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے اور ملک میں اب تک اس کے متاثرین کی تعداد بڑھ کر519 ہو گئی ہے۔ملک میں کورونا وائرس سے کل دس افراد کی موت ہوچکی ہے ۔

وزارت صحت نے منگل کو بتایا کہ ملک میں کورونا وائرس کے 519 کیس کی تصدیق ہو چکی ہے جن میں سے476 مریض ہندوستانی ہیں جبکہ 43 غیر ملکی شہری ہیں۔ کورونا وائرس سے متاثر43 افراد علاج کے بعد صحت مند ہو چکے ہیں۔

کو روناائرس سے ابھی تک سب سے زیادہ متاثر چین کے لئے راحت کی بات یہ ہے کہ ووہان میں گزشتہ تین دن سے کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔اس وائرس کے حوالہ سے تیار کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق چین میں ہونے والی اموات کے 80 فیصد کیسز 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے تھے۔چین میں 81,218 افرادکورونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے اورتقریبا
3,281افراد کی اس وائرس کی زد میں آنے سے موت ہو چکی ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے حوالہ سے سب سے زیادہ سنگین صورتحال اٹلی کی ہے۔اٹلی میں اس سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر6820 ہو گئی ہے۔

اٹلی میں سویلین سیکورٹی کے سربراہ اینجیلو بوریلی نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا وائرس کے 743افراد کی موت ہوئی ہے۔اٹلی میں کورونا وائرس کے 5249 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔جس سے کورونا متاثرین کی تعداد بڑھ کر 69176 ہوگئی ہے۔

اسپین میں اس سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 2808ہوگئی ہے۔تازہ ترین اعداد کے مطابق کورونا وائرس سے متاثر افراد کی تعداد بڑھ کر 39185ہوگئی ہے۔

چین کے علاوہ کورونا وائرس نے اٹلی،اسپین ،ایران ،امریکہ اور جنوبی کوریا سمیت دنیا کے کئی ممالک کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے،اس کے آدھے سے زیادہ معاملے چین سے باہر کے ہیں۔

عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹ کے مطابق چین کے بعد اٹلی میں یہ جان لیوا وائرس و سیع پیمانے پر پھیل چکا ہے، اور یہاں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد چین سے تقریبا دوگنی ہوچکی ہے۔ دنیا کے کچھ دوسرے ممالک کے حالات انتہائی سنگین ہوتے جارہے ہیں۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here