Sunday, May 5, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldناظر حیدر کاظمی -میری نظرمیں!

ناظر حیدر کاظمی -میری نظرمیں!

[email protected]

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

سہیل کاکوروی
قدرت کے فیصلے اٹل ہوتے ہیں۔ انسان کے پاس ان فیصلوں کے سامنے سر جھکادینے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ ایسا ہی کچھ دن پہلے میرے ساتھ بھی ہوا میرے بہت عزیز بھانجے صبور عثمانی کامیرے پاس فون آیا ان کی آواز وہ نہیں تھی جو ہمیشہ ہوا کرتی تھی۔ وہ پریشانی سے بھری ہوئی تھی۔ انہوںنے بتایاکہ ناظر کاظمی عرف بابا اس وقت وینٹی لیٹر پر ہیں ایک آپریشن کے بعد وہ دوسری جسمانی پریشانیوں میں گھر گئے ہیں۔ صبور ان کے لئے مجھ سے دعا کرنے کو کہہ رہے تھے اورمیںدعا کاوعدہ کرررہاتھا۔ صبور کسی کے لئے بھی کہتے تومیں یہی وعدہ کرتا لیکن ناظر کاظمی کے لئے دعا کرتے وقت صبور کے کہنے کے ساتھ ان سے میرا اپنا تعلق بھی جڑ گیا ۔ان سے ملاقات توصبور کے ذریعہ سے ہوئی تھی لیکن میرا تعلق بالکل ذاتی تھا کیونکہ پہلی نظر میں ہی میرے دل نے مان لیاتھاکہ وہ خوبیوں کے آدمی ہیں اورآدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا غالب نے ان جیسوں کے لئے نہیں کہاوہ آدمیت سے انسانیت تک کا سفر بہت جلد طے کرگئے تھے۔ اس میں جوچیز سب سے زیادہ مددگار ہوئی وہ ان کا مذہبی ہونا تھا کیونکہ سچا مذہبی وہی ہوتاہے جو اپنے رہنمائوں کی زندگیوں سے سبق لیتاہے ان کی رگوںمیںرسول پاک ( صلی اللہ علیہ وسلم) اوران کے اہل بیت کی محبت خون ِزندگی بن کر دوڑ رہی تھی۔ جس کی ایک انوکھی پہنچ ان کی روح تک ہوچکی تھی۔ اس لئے وہ ہر ایسا عمل کرنا چاہتے تھے جس سے پیروی ٔرسولﷺکی تصدیق ہوتی ہے۔ حضور ﷺ غریبوں کا سہارا تھے اپنی حد بھر کاظمی صاحب نے بھی غریب پروری کواپنا عمل بنایا اورقدرت نے انعام کے طورپر انہیں وہ دل دے دیاتھاجس کا اندازہ ان کے چہرے کودیکھ کر لگایاجاسکتاتھا۔ ان کے ہونٹوں پر مسکراہٹوں کا ڈیر ہ تھا۔ زیارتیں کرکے حج کی نعمت حاصل کرکے ان کا سارا وجود دھلا دھلایا صاف شفاف ہوگیا تھا۔ مجھ سے توخیر وہ اپنائیت کابرتائو کرتے تھے لیکن اگرکسی ایسے سے پوچھا جائے کہ جوصرف ان سے ملا ہوتو وہ بھی میرے خیال سے اتفاق کرے گا۔ اگردولت کے حوالے سے بات کی جائے توساری دنیا کوبھلاکر عیش وآرام کی زندگی گزارنے کے تمام سامان ان کو اللہ نے دے رکھا تھا۔ پھر محروم ،مفلس اورنادار لوگوںکی طرف دیکھنے کی انہیں فرصت ہی نہیں ہونا چاہئے تھی لیکن یہی تو امتحان کے رخ تھے اوروہ قدرت کی بارگاہ میں فخر سے کہنے کے قابل تھے کہ انہیں قدرت نے جو بخشا وہ انہوںنے انسانوں کوشکر اداکرنے کی صورت میں بانٹ دیا۔ناظر مرحوم سے تعلق کادوسرا حوالہ حضرت مولانا شاہ عین الحق حیدرقلندر ’’ضیاء میاں‘‘ سجادہ نشین خانوادہ کاظمیہ ،کاکوری ہوئے جن کے مرتبہ کے ناظر صاحب قدر کرنے والوںمیں تھے کیونکہ ضیا ء میاں روحانیت کے سلسلوں کے امین ہیں اورہر روحانی سلسلہ مولائے کائنات حضرت علی رضی اللہ عنہ تک پہنچ کرسرورِ کائنات ﷺ تک پہنچتا ہے۔ ضیاء میاںجس گلشنِ شاداب کارنگ ہیں اس کی خوشبو اس کا حسن ہے اوراس خوشبوکو ناظر مرحوم نے اپنے میں بسایاتھا۔ناظرمرحوم اسی کے نظاروں کو اپنے دل اوراپنی آنکھوںکا مقصد بنائے تھے۔ 13؍رجب کوحضرت علی رضی اللہ عنہ کے موئے مبارک کی خانقاہ کاظمیہ میں زیارت کرنے جاتے تھے۔ وہ ہر راہ ہر دیار میں سرکارِ دوعالم ﷺ اوراہل بیت کے ان نشانات پرنظر ڈالنے کے تمنائی تھے۔ جن میں اللہ کے اس نور کاعکس ہے جس کامطلب ’’اللہ نور السموات والارض ‘‘ ہے (ترجمہ: اللہ زمین اورآسمان کانور ہے) اوراگر اس تجلی کے بے نقاب ہونے کا اشارہ بھی ہی مل جائے توسمجھئے تلاش پوری ہوئی۔ اتنی زیارتیں جس میں سبز گنبد کی زیارت کرنے والے ناظر اندرونی سکون کاوردان پاگئے تھے انہوںنے زبان اورعمل دونوں کوضیاء میاںکی محبت کوبھی بنیاد بنایا۔
صبور کے توہر وقت کے ہمدم تھے اورمیری ہر گزارش پران جلسوں میں اپنائیت سے شامل ہوتے تھے جومیری کوششوں سے منعقد ہوئے رسمی طورپر نہیں عملی طورپر اوردوسرے لوگوں کے ساتھ بھی بہت کچھ کرکے اسے بھول جانا ان کی عادت نہیں اداتھی اورادا محبت کی وہ زمین ہے جس پر تعلق کی کھیتی لہلہاتی ہے۔
وہ میرے دوست حسین افسر صاحب، ایڈیٹر سنڈے’’ آگ‘‘، کے بچپن کے دوست تھے جنہوںنے غم میں ڈوب کر فیس بک پر لکھا کہ ناظر مرحوم نقصان کی پرواہ نہیں کرتے تھے اورایسی حالت میں ان کے ماتھے پر شکن نہیں آتی تھی۔ یہ بات واقعی بتانے کے قابل ہے لیکن ماتھے پر شکن تب آتی ہے جب ماتھے کے پردوں میں رہنے والا دماغ دنیا کی چیزوں میں ایسا لگا ہو کہ اس کے اثرسے دل دماغ کاحکم پاکر اسی میں لگ جائے لیکن ان کا دماغ تودنیا کے بنانے والے کی ان نعمتوں کوحاصل کررہا تھا جو نقصان سے بلند اورفائدے کی انتہا ہے۔ غرض یہ کہ میں جب ان سے ملا ان کی اپنائیت کوبڑھا ہواہی پایا۔
یہاںسے پھر میں اس تحریر کی شروعات میںجاتاہوں کہ انسان کے پاس قدرت کے اٹل فیصلوں کے آگے سر جھکادینے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ان کے لئے اس دن سے دعا کی جب صبور کی پریشان آواز سنی ۔ دعا میںنے بھی کی دعا ضیاء میاں نے بھی کی لیکن اللہ کی مصلحت وہی جانتاہے ۔دعا قبول نہ ہونا یہ بتاتاہے کہ ان کے وجود کاانتظار ہمیشہ تازہ رہنے والے گلشنِ ابوتراب (حضرت علیؓ) کوتھا جہاںکی فضا کے لئے ان کی روح تڑپ رہی تھی اورجوہمارے ادراک ہماری سمجھ سے بہت بلند ہے۔ ناظر مرحوم ان میں نہیں ہوںگے جوصورتیں خاک میں چھپ جاتی ہیں وہ پھول بن کر نمایاں ہوگئے ہوںگے لیکن اس نظام کوسمجھنا انسان کا امتحان ہے اوراس امتحان میں کم سے کم میں تو ناکام ہوں ۔اب تومیں ان کے لئے ایسی دعا کررہاہوں جس کا نہ رکنے والا سلسلہ سدا جاری رہے گا، میںنے دعا کارخ موڑ دیاہے۔جس زمانے میںمیںاپنی وہ کتاب لکھ رہاتھا جوجب شاعری میںکسی پھل پردنیا میں پہلی کتاب مانی گئی ہے۔ اورلمکا بک آف ریکارڈ میں آگئی ہے۔ جس کانام ہے ’’آم نامہ‘‘ اس دوران صبور نے بتایاکہ وہ آم کیوڑہ میں بھگوتے ہیں تاکہ اس کی لطافت بڑھے میںنے آم نامہ میں تمام دوستوں کے نام ایک شعر میں استعمال کئے تھے ان کے لئے جوشعر تھا وہ یوںتھا۔
ہے امٹھیا میں آم اورناظر
کیوڑے جیسی آئی خوشبو پھر
ضیاء میاں نے بتایاکہ ایک بار اچانک وہ ان کے لئے دُرِنجف نام کے نگ سے جڑی انگوٹھی لائے اورکہااس کا پہننے والا ہرآفت سے بچا رہتاہے۔ ان کا لانا بغیر فرمائش کئے ہوئے تھااس میں یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ ان کا تعلق والوں کے سامنے اورپیٹھ پیچھے ایک طرح سے خیال رہتاتھا ضیاء میاںنے فرمایاکہ اس کے پہننے کے تین چاردن بعد وہ ایک ایسے حادثہ سے صاف بچ گئے جس میں جان چلی جانا یقینی تھا اوران کی بات کی سچائی جگمگاکر سامنے آگئی ۔یہاںمیںیہ سمجھتاہوںکہ ضیاء میاں کے لئے ان کے جذبہ اپنی جگہ تھے لیکن یہ غیبی اشارہ ان کو ہواتھا جس اشارے میں کتنے اورنور سے بھرے اشارے شامل تھے۔ جومحافظ بن کر ان سے ہوکر ضیاء میاں تک پہنچے تھے۔ اب پڑھنے والے خود سوچیں کہ ایسے سلوک یاد بن کر ان کو زندہ رکھنے کے لئے کافی نہیں ہیں۔میں یہاں شعر لکھ رہاہوں جوبہت مناسب ہے۔
مجھ سے کہا جبرئیل جنوں نے یہ تو وحی الٰہی ہے
مذہب تو بس مذہب ِ دل ہے باقی سب گمراہی ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular