Sunday, May 12, 2024
spot_img

مسدس

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

از سید بصیرالحسن وفا نقوی علی گڑھ
(سرسید)
اے مفکر اے مدبر شاہکارِ روزگار
اے روایت کے امیں اور جدتِ لیل و نہار
مصلحٔ قوم و ملل انسانیت کے غمگسار
کارزارِ علم و فن کے شہسوارِ بے قرار

تیری کاوش کے گلستاں سے بہاریں آگئیں
محنتیں تیری جہاں میں بن کے ساون چھاگئیں

تشنگانِ زندگی کو تونے دریا کردیا
جنگلوں کو بستیوں کی شان والا کردیا
ہند کی مٹی کو دنیا سے شناسا کردیا
سورجوں کو چھائوں کے خیمے میں یکجا کردیا

ہاں علی گڑھ کی قسم دنیا تری محتاج ہے
ملتوں کی عظمتوں کا تیرے سر پر تاج ہے

تیرے گلشن کی بہاروں کا عجب انداز ہے
سینکڑوں گل ہیں مگر سب کا فقط اک ساز ہے
ایک ہے دھڑکن دلوں کی ایک ہی آواز ہے
ہے یہاں شاہین کوئی اور کوئی باز ہے

تونے بخشی ہے ممولوں کو بھی اک اونچی اُڑان
ناز کرتا ہے تری پرواز پر سارا جہان

تجھ سے پہلے جس زمیں پر فکر کا فقدان تھا
ہر طرف سے سر اُٹھائے جہل کا طوفان تھا
خوب رو بے شک تھا لیکن نام کا انسان تھا
دل کدورت سے بھرا تھا ہاتھ میں قرآن تھا

تونے ایسے دور میں عظمت رکھی انسان کی
تیری حکمت بن گئی تصویر خود ایمان کی

پھونک دی مردہ دلوں میں تونے اک عمرِ دوام
اپنی محنت سے بدل ڈالا زمانے کا نظام
ہر عمل تیرا نظر آتا ہے اک ماہِ تمام
طور بھی کرتا ہے تیری جلوتوں کا احترام

وقت کا لوہا بھی تیرے ہاتھ میں اک موم ہے
سرخرو تیرے سبب سے آج تیری قوم ہے

اپنے ہاتھوں میں لئے تھا تو نظامِ التفات
عام کرنا چاہتا تھا سب علومِ کائنات
قید تھی کب ایک مسلک میں تری ذاتِ صفات
پیار کا پیغام ہی دیتی رہی تیری حیات

خواب جو دیکھا تھا تونے اس کا یہ فیضان ہے
مدرسے میں تیرے ہر مذہب کا اب انسان ہے

تو تعصب کا مخالف تو محبت کا امین
آسماں پر جلوہ گر تھا تیری حکمت کا یقین
تیری کاوش منفرد ہے تو ذہینوں کا ذہین
تیرے لفظوں میں صداقت تیری تحریریں حسین

تو محقق تو مصور تو قلم کا پاسدار
تیرے افکار و عمل کا ہے سمندر بے کنار

راستے روکے زمانے نے ترے آکر مگر
تونے ہمت سے رکھا جاری ہمیشہ ہی سفر
کفر کے فتوے لگاتے تھے جو تیرے کام پر
سو گئے تاریخ کے پنوں میں وہ جاکر کدھر

آج تک پیشانیِ عالم پہ تیرا نام ہے
تو حیاتِ جاوداں کا خلق کو انعام ہے

نو رتن تیرے مسلسل محنتوں کے داس تھے
خدمتِ اقوامِ عالم کا لئے احساس تھے
کون تھا ان میں خذف؟ وہ سب کے سب الماس تھے
حالیؔ و شبلیؔ، وقارالملکؔ تیرے پاس تھے

رنگ تیرا چھا گیا صدیوں کے ماہ و سال پر
تیری روشن فکر کا سایا ہوا اقبالؔ پر

شمع وہ تونے جلائی جو حرم کی شان ہے
جو تجلی کا ہے محور نور کی پہچان ہے
لو سے جس کی جگمگاتی فطرتِ انسان ہے
جس پہ ہستی مہرِ عالم تاب کی قربان ہے

ہے مزارِ پاک تیرا جگنوئوں کا اک چمن
سینکڑوں دیپک ہیں تیرے راستے پر گامزن

سید بصیر الحسن وفاؔ نقوی
ہلالؔ ہائوس
4/114نگلہ ملاح
سول لائن علی گڑھ یوپی
موبائل:9219782014
Syed Baseerul Hasan Wafa Naqvi
Hilal House
4/114 Nagla Mallah Civil line Aligarh
UP
MOB;9219782014

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular