جمیل ارشد خان
جام و سبو ساغر پیمانے؛ مست ہوئے
مئے خانے میں سب؛ دیوانے؛ مست ہوئے
ایک عجب وحشت تھی واں مجنوں کے بعد
میرے آتے ہی ویرانے مست ہوئے
ان کو اب جل مرنے کا احساس کہاں؟
شمع کی الفت میں پروانے مست ہوئے
اس نے مدھ بھرے نین اٹھا کر کیا دیکھا
ہوش گنوا بیٹھے فرزانے ؛ مست ہوئے
جن میں تذکرہ ان کے حسن و جمال کا ہے
وہ ناول؛ نظمیں؛ افسانے؛ مست ہوئے
ہوش گنوائے ناصح نے خود اس کو دیکھ
آئے تھے مجھ کو سمجھانے؛ مست ہوئے!
دیکھ کے مشکل جادۂ منزل مستی میں
سب دیوانے سب مستانے مست ہوئے
تیری غزل میں بھی کیا جادو ہے ارشد
سن کر سب اپنے بیگانے مست ہوئے
کھامگانوی ناگپور
رابطہ۔ 9503600264