Sunday, May 5, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldزبیراحمد قادری کی شاعری پر۔۔ایک نظر

زبیراحمد قادری کی شاعری پر۔۔ایک نظر

[email protected]

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

 

قمرالنساء بیگم
سلیقے سے جو ہواؤں میں خوشبو گھول سکتے ہیں
ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جو اردو بول سکتے ہیں
اردو زبان ایک شائستہ اور شگفتہ زبان ہے اردو صرف ایک زبان ہی نہیں بلکہ ایک تہذیب کا نام ہے اردو صرف ہندوستان کی نہیں بلکہ دنیا کی مقبول ترین زبانوں میں سے ایک ہے ۔اردو زبان کی شیرینی اور مٹھاس سے ہر قوم اور ہر طبقے کے لوگ لطف اندوز ہوتے رہے ہیں ۔اردو کے چاہنے والے کروڑوں کی تعداد میں موجود ہیں زبان کے ان ہی چاہنے والے اردو کے شیدائیوں میں ایک نمایاں نام زبیر احمد قادری کا ہے جو قادری ادبی فاونڈیشن کے سکریٹری اورعالمی فروغ اردوسوسائٹی کے صدر ترقیم و ترسیل مجلے کے ایڈیٹر ، بلند پایہ شاعر ،ماہر نثر نگار اور منفرد افسانہ نویس ہیں ۔ وہ اردو کے سچے اور بے لوث خدمت گزار ہیں انہوں نے اردو زبان و ادب کے فروغ کے لئے مختلف کام انجام دئیے ہیں قادری ادبی فاونڈیشن کے تحت شعری و نثری مقابلہ جات، کتابوں کی اشاعت ،کتابوں پر انعامات اور ایسے کئی دیگر کاموں کو سر انجام دیتے ہیں بالخصوص ریسرچ اسکالرس اور نوجوان قلمکاروں کو آگے بڑھنے اور انکی پوشیدہ صلاحیتوں کو نکھارنے کے لئے مقابلہ جات اور تخلیقات کی اشاعت کا کام بھی سر انجام دیتے ہیں ۔
زبیر احمد قادری سے میری شناسائی بھی اسی سلسلے کی میں ہوئی قادری ادبی فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام آن لائن تحریری مقابلے کا انعقاد کیا گیا تھا اور اسی سلسلے میں مجھے زبیر احمد قادری سے بات چیت کا موقع ملا ۔وہ ایک ادب پرور معروف فنکار اور اردو کے سچے عاشق ہیں ۔ ان سے بات چیت کے دوران اندازہ ہوا کہ انکی زندگی کا مقصداردو زبان کا فروغ اور اردو کو اسکا جائزہ حق دلانا ہے اور آپ اسکے لئے انتھک کوشش کرتے ہیں وہ صرف اردو کے پرستار ہی نہیںبلکہ خود بھی ایک باصلاحیت ادب شناس ، شخصیت کے مالک ہیں ۔ شاعری ہو کہ نثر نگاری آپ دونوں پر یکساں قدرت رکھتے ہیں نہ صرف ایک معتبر شاعر ہیں بلکہ ایک بیدار مغز تبصرہ نگار بھی ہیں۔
زبیر احمد قادری کے کلام میں درد وکرب اور اداسی بھی ہے وہ اپنے سینے میں ایک دردمند دل کے ساتھ درد وکرب بھی رکھتے ہیں جس شخص نے ماں کی ممتا سے محرومی کا زخم ، باپ کی شفقت سے دوری کا کرب اور بیوی سے جدائی کا درد اپنے سینے پر جھیلا ہو جسے اپنوں نے ،غیروں نے ، دوستوں نے ، زمانے نے ، ماحول نے زخم ہی زخم دیئے ہوںاسکے احساس کی تجوری میں زخم نہیں تو اور کیا ہوں گے ۔لہذٰا زبیر احمد قادری نے اپنے جمع شدہ دل کے تمام زخموں کی سوغات قارئین کے سامنے پیش کیا ہے ۔
زبیر احمد قادری بنیادی طور پر آپ ایک غزل گو شاعر ہیں غزل اردو شاعری کی سب سے مشہور صنف ہے جس نے ہر دور میں مقبولیت حاصل رہی ۔غزل کے دامن میں وسعت ، گہرائی ،گیرائی ، ہمہ گیری ،دلکشی و دلآویزی اور کشش ہے انکی غزلیں بھی زندگی کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہیں ۔زبیر احمد قادری زندگی کے مختلف تجربات سے گذرے ہیں اور اصل میں تجربات کی یہی رنگا رنگی انکی غزلوں کو تابدار بناتی ہے ۔’’اداسی لوٹ آئی ‘‘میں زبیر احمد قادری نے اپنے تخیل کو اپنی فکر اور اپنے خون جگر سے شعری پیکر عطا کیا ہے۔
وہ اپنے حصے میں یوں تو ثواب لکھتا رہا
جو میرے فن کو مہکتا گلاب لکھتا رہا
کسی سے پوچھ لیا تھا کہ زندگی کیا ہے
وہ پانیوں پہ مسلسل حباب لکھتا رہا
انکی غزلوں میں جو دلکشی ،کشش اور تازگی ہے وہ موضوعات کو برتنے کے سلیقے ، زبان و بیان کے انوکھے استعمال اور زندگی کو بالکل نئے انداز سے دیکھنے کی وجہ سے ہے ۔
زبیر احمد قادری کے کلام کی بنیادی خو بی حقیقت نگاری ہے جو سچے جذبات کاعکس معلوم ہوتی ہے وہ اپنے اظہار کے لئے کسی قسم کے لفظی تصنع ، فکری مبالغے اور غیر حقیقی جذبات سے کام نہیں لیتے تلخ سے تلخ بات براہ راست کہنے کے عادی ہیں انہیں اپنے احساسات کو زبان عطا کرنے کا سلیقہ اور صفحہ قرطاس پر بکھیرنے کا طریقہ بخوبی آتا ہے۔
میں چونکہ ترک فہم و ادراک ہوگیا
اس واسطے ہی اتنا بے باک ہوگیا
حرس وہوس نے دامن کھینچے
بھائی سے الجھا ہے بھائی
یہ سچ ھیکہ شاعر بہت ہی حساس ہوتا ہے سماجی یا معاشرتی سطح پر رونما ہونے والے حادثات و سانحات ،غیر علاقائی تعصب اور سیاسی جبر و استعداد کو حوالے سے جو کچھ کہتا ہے اسکا کرب انگیز اطہار زبیر احمد قادری کے کلام میں نمایاں ہے۔انکی اکثر غزلیں معاصر زندگی کے دکھ درد معاشرتی اور تہذیبی اقدار کی شکستگی کا بھر پور اظہار ہیں وہ اپنے فن کے ذریعہ اپنے عہد کے حالات کو پیش کرنا چاہتے ہیں وہ محض زندگی کی تصویر کشی کرنا نہیں چاہتے بلکہ اپنے فن کو زندگی کے بدلنے کا وسیلہ بناتے ہیں زبیر احمد قادری کی یہی وہ تعمیری جہت ہے جو ہمیں متاثر بھی کرتی ہے اور مسرور بھی۔۔۔۔۔وہ عصر حاضرکے مسائل اور ابدی سچائیوں کو لفظی جامہ پہنانے کا ہنر جانتے ہیں ۔
سیریا کے حوالے سے چند اشعار ملاحظہ کیجئے۔
جو سیریا میں ابھی قتل عام جاری ہے
خطا ہماری نہیں یہ سب خطا تمہاری ہے
ہے بے گناہوں کی لاشوں کا ہر طرف انبار
زمین چھوڑو لہو آسماں سے جاری ہے
تباہ کر تو رہے ہو ہماری نسلوں کو
کہ آج ہماری تو کل پھر تمہاری باری ہے
زبیر قادری انسانیت پشیماں ہے
رکے گا کیسے یہ سب کسکی ذمہ داری ہے
ایک سچا اور بے باک شاعر وہی ہوسکتا ہے جو داخلی ،خارجی و قلبی محسوسات کے ساتھ ساتھ اپنے ماحول و نظریات کی ترجمانی بلا جھجک اپنے فن پاروں میں کرتا ہے اور حالات کی سچی تصویر کشی کرتا نظر آتا ہے ۔مذکورہ بالا اشعار کے مطالعے سے اندازہ ہوتا ھیکہ شاعر نے اپنا فریضہ ادا کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں کی۔
یہ وطن سیچا ہے جسکو ہمنے اپنے خون سے
یہ کسی کے باپ کی جاگیر کیسے ہوگئی
درندہ صفت بن گیا آج انساں
تڑپتی ہوئی ایک معصوم جاں ہے
شاعر و ادیب اپنی تحریروں کے ذریعے معاشرے کو بیدار کرنا چاہتے ہیں ۔اپنے ماحول اور اطراف واکناف پیش آنے والے مسائل سے آگہی اور اسکی عکاسی کرنے کا شعور اور فنی اظہار پر دسترس رکھتے ہیں عصری آگہی انکی غزلوں میں نمایاں طور پر کارفرما ہے آج کے حاکموں کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے زبیر احمد قادری لکھتے ہیں ۔
طاقتور وں نے ہاتھ کی لاٹھی خرید لی
کمزور ہاتھ والوں نے مہندی خرید لی
شاعر کو یہ کمال حاصل ھیکہ انہوں نے غم جاناں کو غم دوراں بنا دیا ہے اور زبیر احمد قادری کی شاعری غم دوراں اور غم جاناں کا حسین سنگم ہے ہماری شاعری ایسے شاعروں کے کلام سے بھری پڑی ہے جسکو پڑھنے سے  ایسا لگتا ہے شاعر وہی بیان کررہا ہے جو ہم پر گزری ہے۔
کہہ دیا تمہاری آنکھوں نے
اور کیا گفتگو کروگے تم
نگاہوں میں بسے ہو اسطرح
تمہیں تم ہو نظرجائے جہاں تک
مطالعہ و مشاہدہ اور تجزیہ و تشریح کی روشنی میں جو حقائق سامنے آتے ہیں انکو غزل میں سمونے کا ہنر زبیر احمد قادری کو آتا ہے داخلی کشمکش ، اضطراب اور بے چینی زندگی کی نا آسودگی ،جدید تہذیب کے کھوکھلے پن کا احساس اور معاشرے کی بے حسی کا رد عمل سب کچھ نئی حسیت سے مزین کرتے ہیں ۔
بدلے ہوئے تیور نہ حالات سے خوش ہوں
میں اس بت کافر کی عنایات سے خوش ہوں
وہ گل و بلبل کی شاعری میں دلچسپی نہیں رکھتے بلکہ اپنی شاعری میں وہ زندگی کے جلتے مسائل اور اپنے تلخ تجربات و مشاہدات کو مبصرانہ انداز میں پیش کرتے ہیں انہوں نے اپنی غزلوں میں روایت سے رشتہ قائم رکھتے ہوئے عہد حاضر کی اجتماعی و انفرادی سچائی ، زندگی کے آلام و مصائب اور نئے زمانہ کے تمام تقاضوں کو پیش نظر رکھا ہے انکا پرواز تخیل اعلیٰ و ارفع ہے ۔
اچھالو شوق سے پتھر مگر خیال رہے
تمہارا گھر بھی شیشے کا ہے زد میں آئے گا
میں ہار کے جیتا ہوں جو میدان یہاں پر
وہ جیت سے اپنی میں ادھر مات سے خوش ہوں
انکی آنکھوں میں آگئے آنسو
جاں گسل ہیں دلوں کے افسانے
زبیر احمد قادری کی شاعری کے کینوس پر صرف عشق ومحبت کی واردات یا ہجر ووصال کے معاملات کی عکاسی ہی موجود نہیں ہے بلکہ زندگی کے ان تعمیمی تجربات کا عکس بھی نمایاں ہے جو روز وشب کی سطح سے انھرتے اور بدلتے موسموں سے ہم آہنگ ہو کر مختلف موڈ اور کیفیات کو جنم دیتے ہیں ۔
انکے کلام میں گہرائی ،حسن اور جامعیت ہے زبان پر حد درجہ قدرت رکھتے ہیں الفاظ کا فنکارانہ استعمال آپکے کلام کا اہم وصف ہے۔
زبیر احمد قادری کی شاعری کو سمجھنے کے لئے انکے قاری کو کسی مبصر یا تجزیہ نگار کا مرہون منت نہیں ہونا پڑے گا اسلئے کہ انکی زبان اسلوب اور لب ولہجہ انتہائی سادہ ہے سادہ لفظوں میں موثر طریقے سے وہ اپنے دل کی بات کہنے کا ہنر بخوبی جانتے ہیں سادہ لفظوں میں سچے اور اچھے شعر کہنا کوئی معمولی بات نہیں ۔
رات بھر جاگنا نہیں اچھا
پھر بھی میں جاگتا ہوں سونے تک
زبیر احمد قادری کی شاعری میں زندگی گزارنے کا فلسفہ، حکمت ، دانائی ، ہمت اور حوصلہ کا لائحہ عمل پیش کرتی ہے ۔
زبیر احمد قادری کی شاعری ہوکہ نثر نگاری قاری کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہے زبیر قادری کے زرین تاج میں ادارت کا ایک ستارا بھی آویزاں ہے انکی ادارت میں ایک مجلہ ’’ترقیم و ترسیل‘‘بھی شائع ہوتا ہے ۔
مجموعی طور پر میں یہ کہنا چاہوں گی کہ’’نہ ستائش کی تمنا نہ صلے کی پرواہ‘‘یقیناًاس دور میں ایسی شخصیتیں خال خال ہیں ایسے فدایان شعر وادب کی وجہہ سے اردو زندہ اور تابناک ہے زبیر احمد قادری کی شاعری اعلیٰ مقصد اوربہترین خدمات کے اظہار کا ذریعہ ہے ۔اللہ ر ب العزت انکی ادبی کاوشوں کو شرف قبولیت کی سند عطا کرے۔اس شعر کے ساتھ اپنی بات ختم کرتی ہوں ۔
ورق تمام ہوا اور مدح باقی ہے
سفینہ چاہیئے اس بحر بیکراں کے لئے
قمرالنساء بیگم
ریسرچ اسکالر شعبہ ارد وفارسی
گلبرگہ یونیورسٹی کر ناٹک
07259673569
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular