کسانوں کے درد اور ان کے احتجاج کو سمجھنے کی ضرورت

0
64

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔


فہیم انور اعظمی ولید پوری
گرمی سردی اور برسات ان تین مہینوں کی سخت آزمائش اور تحمل کی بساط کے بعد زمین کے سینے کو چیر کو مختلف قسم کے اجناس فراہمی کر نے والا کسان آج اپنے ہی ملک کے اندر اپنے حقوق کی بازیابی کو یقینی بنانے کے لئے ملک کی شاہیراہوں پر بے یارو مدد گار کھلے آسمان کے نیچے اپنی آواز کو بلند کر نے پر مجبور ہے جن کو اس بات کا خدشہ اور خوف لاحق ہے کہ تین زرعی قوانین کے نفاذ سے ان کی کھیتی غلامی کی زنجیر میں بندھکر کار پوریٹ سیکٹر گھرانے جاگیر بن جائے گی جس کی زد میں ملک کا کسان بر بادی کےنہج پر پہچ جائے گا جس کے سبب کے اس سخت سردی کے مہینے میں جہاں پر عام انسانی زندگی اپنی تحفظ و بقاء کے وجود کے لئے گھروں میں محصور ہے حتی کہ اس سخت سردی کے مہینے میں چرند پرند وں کی پرواز ان کے بلند بانگ حوصلے بھی بر فیلی ہواوں کے جھو کے میں ان کی پروازوں پر قد غن لگاکر ان کی حدودو قیود ان کے آشیانے تک محدود کر چکے ہیں آج اسی سخت سردی کے مہینے میں ملک کا کسان سخت سردی اور بارش کے قطرات کے سایہ تلے تین زرعی قوانین کے منسوخی کے لئے کھلے آسمان کے نیچے حکو مت کے خلاف نبر آزما ہے ملک کے کسان اپنے جائز مطالبات اور اپنی فریاد کو لیکر حکو مت کی جانب سے متنازعہ زرعی بل کے خلاف ملک کی شاہیراہوں پر خیمہ زن ہیں ان کسانوں کے مطالبات جائز ہیں جو ملک کی عوام کو آسودگی فراہم کر نے اور ان کو گراں قدر مہنگائی سے نجات دلانے کی غرض سے اٹھایا گیا ایک مستحسن قدم ہے ان متنازعہ زرعی بل کے نفاذ سے جہاں پر کسانوں کا ایک بڑا طبقہ اپنی روزی روٹی سے محروم ہو جائے گا وہی ہر خط افلاس کے نیچے رہکر زندگی گزر بسر کر نے والے افراد کے لئے اس بل کے نفاذ سے مصیبت اور تنگدستی کا سامنا کر نے پر مجبور ہو نا پڑے گا ہمیں غور کر نے کی ضرورت ہے کہ اس بل کی مخالفت میں اب تک بہت سارے کسان اس سخت سردی کے مہینے کا تحمل نہ کر موت کو گلے لگا چکے ہیں 1990 کے بعد سے ہر سال کسانوں کی موت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اب تک جنہوں نے بھی زمام اقتدار کے عہدے پر قابض ہو ئے انہوں نے ملک کے کسانوں کے فلاح و بہبود اور ان کی تعمیر و تر قی کی باتیں کی اور ا ن کی فصلوں کو واجب دام فراہم کر نے کے لمبے چوڑے دعوے کئے جو کاغذی صفحات کی زینت بن کر اقتدار کی چہار دیواریوں تک محدود رہ گئے اور ملک کے کسان حکو متوں کی فریب دہی کا شکار اور ان کے منفی نظریات سے نا امید ہوکر موت کے پھندے کے حوالے اپنی زندگی کا نذرانہ پیش کر نے پر مجبور ہیں آج بھی موجودہ حکو مت کسانوں کے فلاح و بہبود اور ان کی تعمیر و تر قی کی باتیں کر رہی ہیں خود وزیر اعظم نے وارانسی میں اپنے خطاب کے دوران کہا تھا کہ ان کی نیت گنگا جل کے مانند صاف ہے ان کی حکو مت نے ملک کے کسانوں کے لئے مستحسن قدم کی پیشکش کی ہے اور ماضی کے ایام میں بھی ہماری حکو مت ان کے مفاذ اور ان کے سنہرے مستقبل کے لئے کام کر چکی ہے اور اپنی حکو مت میں وہ ملک کے کسانوں کے تر قی دینے اور ان کی آمدنی میں اضافہ کی غرض سے کام کرتے رہیں گے واضح ہو کہ ستمبر کے مہینے میں زراعت کو شعبے کو بازار میں سہو لیات فراہم کر نے کی غرض سے ملک کی موجودہ حکو مت نے تین زرعی بل پر حتمی مہر ثبت کی تھی جس کے بعد سے ہی ملک کے کسان حکو مت کے اس فیصلے کے خلاف نبر آزما ہوں گئے شمالی ریاستوں میں پنجاب اور ہر یانہ کو زرعی میدان میں ایک اہم مقام حاصل ہے جہاں کے ضعیف العمر کسانوں نے اپنے جھنڈے اور اپنے جذبے سے شر شار ہو کر حکو مت کے خلاف آر پار کا بگل بجا رکھا ہے آج ایک مہینے سے زیادہ کا وقت ان کسانوں کے مطالبات کے ہو گئے اور کئی دور کی مٹنگیں بھی حکو مت کے ساتھ ہو چکی ہے جس میں ابھی تک کوئی مثبت نتائج بر آمد نہیں ہو ئے حکو مت کے مضبوط عزم پر کسان لیڈران بھی اپنی تحریک کو زمینی سطح پر مضبوط کر رہے ہیں یو میہ ان کی تعداد کے اندر اضافہ ہی ہو تا جاریا ہے ان کی اس تحریک میں خواتین کے ساتھ معصوم بچے بھی اس سخت سردی کے مہینے میں مزاحمت کر نے پر مجبور ہیں اس تحریک میں پنجاب اور ہر یانہ کے کسانوں کی تعداد اس لئے زیادہ ہے کہ اپنے ملک عزیز کے اندر ان دونوں ریاستوں کو خوراک فراہمی کا نہایت ہی اہم باب تصور کیا جاتا ہے اور یہاں کے عمر رسیدہ افراد نے جب اس بل کی مخالفت میں اپنی ریاستوں سے دھلی کی جانب رخ کیا تو ان کو دھلی باوڈر پر حکو متی محافظین کی جانب سے مختلف قسم کی مزاحمت اور مصیبت کا سامنا کر نے پر مجبور ہونا پڑا سردی کے اس سخت مہینے میں ان کی ضعیفی پر بھی حکو مت کو رحم نہیں آیا اپنے وجود کی بقاء اور اپنی قدم پر ثابت رہنے کی غرض سے ان کے بلند بانگ حوصلے کو پست کرنے کی بنیاد پر آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا حکو مت کی جانب سے اٹھائے گئے مزاحمتی اقدام نے ملک کے کسانوں کے اندر ایک نئے جذبے اور ایک نئی امنگ کے عزم کو پیدا کیا جسکی بناء پر ملک کے مختلف حصوں سے کسانوں کو حمایت حاصل ہوتی گئی اور ان کا یہ آندولن آج ملکی طور پر ذرائع ابلاغ کی سر خیوں کی زینت بنا ہوا ہے آج حکو متی دعوے اور وعدے حکو مت کی وعدہ خلافی اور ان کی دریدہ ذہنیت کی خامیوں کو اجاگر کررہے ہیں اگر ملک کا کسان حکو متی وعدے اور اس کی مثبت حکمت عملی سے مطمئن ہو تا تو ہر سال کسانوں کی اموات میں اضافہ نہ ہو تا کسان اپنے قرض کے بوجھ تلے اپنی زندگی کو ناحق طر یقہ سے خود کشی کے پھندے کو گلے نہ لگاتا اور آج کسان حکو مت کے قوانین کےخلاف مخالفت کا بگل نہ بجاتے آج حکو مت بھی ان اس اقدام اور مثبت افکارو خیالات کی منظم و مستحکم بنیاد پر شش و پنج کے سایہ میں کسانوں کے درمیان کئی دور کی مٹنگیں کیں مگر ان گفت و شنید سے کسی بھی مسائل کا حل نکلنے کی جگہ کسانوں کے عزم نے حکو مت کی متکبرانہ صفت اور رعونت بھرے المیہ کو زمیں زود کر نے کی بنیاد پر یہ اعلان کر دیا کہ 26 جنوری جشن یوم جمہوریہ کے پر مسرت موقع پر وہ دھلی کی شاہیرایوں پر ٹر یکٹر اور ٹرالی کی پر یڈ کریں گے اور اپنے اس احتجاج کو ملکی سطح پر تقویت دیں گے جس سے کی حکو مت ہماری مثبت حکمت عملی پر عمل پیرا ہو کر تین متنازعہ بل کے رسوخ کو منسوخ کرے جب تک حکو مت ہماری تجاوئز پر عمل نہیں کرتی ہم اسی نو عیت سے اپنے احتجاج اور اپنے مطالبات پر قائم و دائم رہیں گے اس ضمن میں حکو مت اپنے سابقہ تجویز پر عمل پیرا ہو کر اس بل کے متبادل اور اس بل کی تر میم کے فراق میں کسی واحد راستے کی جستجو میں مصروف ہے جو کسانوں کو قابل منظور نہیں کسان لیڈران نے صاف لفظوں میں حکومت کو اس بات کی پیش کش کر چکے ہیں کہ وہ تینوں زرعی بل کو واپس لے جو کسانوں کے حق میں نہیں ہے جب تک حکو مت ان سیاہ بلوں کے رسوخ کو منسوخ نہیں کرتی ہم گھر واپسی کو تیار نہیں ہمارا احتجاج اسی نوعیت سے جاری رہے گا ہم حکو متی فیصلے سے مطمئن نہیں اب حکو مت کی ذمہ داری ہے کہ اس سخت سردی کے مہینے میں کسانوں کے مسائل کو زمینی سطح پر فو قیت دیکر ان کے درد کو محسوس کرے جس سے کہ جو اس سخت سردی کے مہینے میں کسان دھلی کی سڑکوں پر مزاحمت اور مشقت کررہے ہیں ان کو اس درد اور حکو مت کے خوف سے نجات مل سکے اب ضرورت اس بات کی ہے کہ حکو مت ان کے مطالبات کو تسلیم کر حکو مت اپنی حکمت عملی کے رخ کو صاف کرے اور کسانوں کو آزادی کے ساتھ ان کو ملک کی منڈیوں میں ان کی فصلوں کا واجب دام ملے جس سے کہ ملک کا کسان بھی زمینی سطح پر یہ محسوس کر سکے کہ حکو مت نے ان کی فلاح و بہبود اور ان کی سر بلندی کے لئے بہت سارے اہم مسائل کو فوقیت دی ہے جسے فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here