اب جب کہ الیکشن کا بگل بج چکا ہے تو ایک بار پھر بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنا آزمودہ حربہ استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔وہ ایسے ایسے ایشو اٹھا رہی ہے جس سے فرقہ پرستی اور مذہبی تعصب کی ہوائیں تیز ہو سکتی ہیں۔جب سے بی جے پی کی نئی قیادت سامنے آئی ہے اور اس نے اپنے بڑوں کو “مارگ درشن منڈل “میں ڈال دیا ہے۔تب سے اس نے جارحانہ سیاست کا رخ کھلم کھلا اختیار کر رکھا ہے۔اور اسے اپنے اس جارحانہ رخ کی وجہ سے کامیابی بھی مل رہی ہے بھلے ہی ہندوستان کی سیکولر اور گنگا جنمی تہذیب مسلسل مجروح ہو رہی ہے۔اور ان لگنے لگا ہے کہ ہ ندوستان کی یہ تہذیب صرف اور صرف تاریخ کے صفحوں میں قید ہو کر رہ جائے گی۔اور امید تو یہ ہے کہ رویہ یہی رہا ہے تو تاریخ کے صفحات سے بھی گنگا جمنی تہذیب کا لفظ غائب کر دیا جائے گا۔آض حالت یہ ہے کہ حکومت کے کسی بھی فیصلہ کے خلاف یا ارباب حکومت کے کسی بیان کے خلاف آواز اٹھانے والوں کے خلاف دیش دروہ کا مقدمہ درج کر لیا جاتا ہے۔خواہ وہ صحافی ہو،سیاسی شخصیت ہو یا کوئی اور۔
حالیہ واقعہ مغربی بنگال کا ہے جہاں اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے حیرت انگیز بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’عید پر زبردستی کرائی جاتی ہے گئوکشی۔اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے مغربی بنگال کے مالدہ میں آج ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’بنگال میں درگا پوجا پر پابندی لگائی جاتی ہے اور عید پر زبردستی گئو کشی کرائی جاتی ہے۔ان کا یہ بیان ایسے وقت میں منظر عام پر آیا ہے کہ جب مغربی بنگال میں الیکشن ہونے والے ہیں۔الیکشن کمیشن جسے ٹی این سیشن نے وجود بخشا تھا اور بڑوں بڑوں کو یہ احسا س یہ دلا دیا تھا کہ الیکشن کمیشن کی طاقت کیا ہے۔آج وہی الیکشن کمیشن نام کا ادارہ ہے بھی یا نہیں ۔اس کا پتہ نہیں چلا۔وہ صرف خاموش تماشائی بنا رہتا ہے۔اگر کوئی شکایت کی بھی گئی تو بھی کوئی سنوائی یا کاروائی نہیں کی جاتی۔اسی لئے اس پر بھی حکومت کا پٹھو ہونے کا الزام لگتا رہتا ہے۔
مغربی بنگال میں فتح کا پرچم لہرانے کے لیے بی جے پی اپنا پورا زور لگا رہی ہے اور بڑے بڑے لیڈروں کا بنگال دورہ شروع ہو گیا ہے۔ بی جے پی لیڈران ریاست میں اشتعال انگیز بیانات خوب دے رہے ہیں تاکہ ہندو ووٹوں کو متحد کر کے ترنمول کانگریس کو جھٹکا دیا جائے۔ اس تعلق سے آج اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی مغربی بنگال کی ممتا بنرجی کو شدید طور پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
شعلہ بیان لیڈر یوگی آدتیہ ناتھ نے مغربی بنگال کے مالدہ میں ایک عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ممتا بنرجی کو ہندو دشمن اور مسلم دوست ثابت کرنے کی کوشش کی۔ انھوں نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج بنگال میں درگا پوجا پر پابندی عائد کی جاتی ہے اور عید پر زبردستی گئوکشی کرائی جاتی ہے۔‘‘ یوگی آدتیہ ناتھ نے مزید کہا کہ ’’آج جب بنگال میں بدامنی اور بدحالی دکھائی دیتی ہے تو پورے ملک کو تکلیف ہوتی ہے۔ آج بنگال میں غریبی اور بدحالی ہے۔ بنگال میں مرکزی حکومت کی فلاحی اسکیموں کو نافذ نہیں ہونے دیا جاتا ہے۔‘‘ وہ آگے کہتے ہیں کہ ’’بنگال میں اسپانسرڈ جرائم اور دہشت گردی نہ صرف یہاں کی سیکورٹی کے سامنے بحران کھڑا کر رہا ہے بلکہ ملک کی سیکورٹی کو بھی چیلنج پیش کرتا نظر آتا ہے۔‘‘
یوگی آدتیہ ناتھ نے مغربی بنگال میں بے روزگاری کے لیے بھی ممتا حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’پہلے یو پی کا نوجوان روزگار
کے لیے بنگال آتا تھا، لیکن اب بنگال کا نوجوان روزگار کے لیے دہلی اور اتر پردیش پہنچتا ہے۔ بڑھتی بے روزگاری کی وجہ ریاستی حکومت ہے۔‘‘ اپنی تقریر میں انھوں نے ’لو جہاد‘ کا ایشو بھی اٹھایا۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ ’’دھوکے سے یہاں پر لو جہاد کے واقعات کو بڑھایا جا رہا ہے۔ ہم نے یو پی میں اس پر قانون بنا دیا ہے۔‘‘
یواضح رہے کہ مغربی بنگال میں آٹھ مراحل میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ 294 نشستوں والی بنگال اسمبلی میں 27 مارچ، یکم اپریل، 6 اپریل، 10 اپریل، 17 اپریل، 22 اپریل، 26 اپریل اور 29 اپریل کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ مغربی بنگال میں برسراقتدار ٹی ایم سی تنہا اسمبلی انتخاب لڑ رہی ہے، جب کہ کانگریس لیفٹ پارٹیوں نے اتحاد بنا کر انتخابی میدان میں قدم رکھا ہے۔