Sunday, May 5, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldپروفیسر ماں

پروفیسر ماں

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں

 

 

 

مصباحی  شبیر

پروفیسر نسیم صاحب آج پھولے نہیں سمارہے تھے اور ایسا کیوں نہ ہو کہ ان کی دونوں جگر پاروں نے ایک ساتھ بارہویں جماعت کے بورڈ نتائج میں ممتاز پوزیشن جو حاصل کی تھی ۔ وہ بے چین تھے کہ کب گھر پہنچے اور اپنی بچیوں کو گلے لگا کر ان کی بے مثال کارکردگی پر دل کھول کر مبارکباد دیں ۔
پروفیسر نسیم صاحب گھر میں داخل ہوتے ہی ’’ ارے سلطانہ جی سنتی ہیں ہماری بچیوں نے کیا شاندار کامیابی کا مظاہرہ کیا ہے ‘‘
’’ہاں ہاں میں نے کچھ دیر پہلے ہی انٹر نیٹ میں رزلٹ دیکھا تھا آپ کو بھی مبارک ہو ۔‘‘
’’ بھائی مبارکبادی کی اصل مستحق تو آپ ہی ہیں ۔آپ نے دن رات ان پر محنت جو کی ہے اور واقعی آپ نے ایک پڑھی لکھی ماں ہونے کا ثبوت دیا ہے ۔‘‘
’’ لیکن آپ بھی شریک حال رہے ۔‘‘
دونوں میاں بیوی خوشی سے مسکراتے ہیں ۔پھر نسیم صاحب گو یا ہوئے’’ چلو یہ بتائو کہ ہماری شہزادیاں ابھی ہیں کہاں ؟‘‘
’’ وہ اپنی سہلی نسیمہ کے گھر گئی ہیں ۔اب آرہی ہوں گی ۔‘‘
تھوڑی دیر بعد دونوں بچیاںسہلی نسیمہ کے ہمراہ گھر میںداخل ہوئی تو نسیم صاحب نے اُن کو مبارکبادی اور منہ میٹھا کرایا ۔
رات کے کھانے کے بعد جب دونوں میاں بیوی سونے کے لئے اپنے کمرے میں گئے تو بڑے خوشگوار موڈ میں نسیم صاحب نے اپنی شریک حیات سے پوچھا ’’ محترمہ اب آگے بچیوں کاکس کالج میں ایڈمیشن دلانے کا پروگرام ہے ؟‘‘
’’ ایسا تو میرا کو ئی ارادہ نہیں آپ کا اپنا ہوسکتا ہے ‘‘ اس قدر غیر متوقع جواب سے پروفیسر نسیم صاحب تھوڑا چونکے ۔۔ان کے منہ سے بس اتنا نکلا ’’ یہ آپ کیا کہہ رہی ہیں !‘‘
پھر اپنے آپ کو سنبھا لتے ہوئے گویا ہوئے ’’دیکھئے سلطانہ جی ہمارا کام تو صرف اخراجات مہیا کرانے تک محدود ہے۔بچیوں کے تعلیمی معاملات ہمیشہ سے آپ نے ہی سنبھالے ہیں اور ماشاء اللہ ہمیں آپ کی رہنمائی پر فخر بھی ہے ۔‘‘
’’ ہاں اسی لئے تو کہہ ہوں کہ ہماری بچیاں کہیں نہیں جانے والی ہیں ۔۔ گھر بیٹھ کر تعلیم حاصل کریں گی ہماری بچیاں ‘‘
’’ نہیں نہیں یہ کیسے ہوسکتا ہے ؟ آپ تو خود ایک پروفیسر ماں ہیں آپ کو میں کیا سمجھائوں کہ گھر اور کالج یا یونیورسٹی کی تعلیم میں کیا فرق ہوتا ہے‘‘
’’ آپ سمجھنے کی کوشش کریں ۔میں ایک تعلیم یافتہ ماں ہونے کے ناطے ہی یہ کہہ رہی ہوں ۔مجھے معلوم ہے کہ وہاں کیسی تعلیم ہے اور کیا طریق تعلیم ہے ۔ باقی آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ میں کیا کہنا چاہتی ہوں ۔ہاں پھر آپ کی اپنی مرضی بھی ہے آخر یہ آپ کی بھی بیٹیا ں ہیں ۔‘‘
’’ ہاں سلطانہ جی بات تو آپ بھی ٹھیک کہہ رہی ہیں ماحول تو سازگار نہیں ہے ۔مگر ہمیں اپنی بچیوں پر بھروسہ ہے ‘‘
’’ نسیم صاحب اپنے بچوں پر بھروسہ کسے نہیں ہوتا صرف ہم ہی والدین نہیں ہر ماں باپ کو اپنے بچوں پر بھروسہ ہوتا ہے ۔یونیورسٹی میں بطور پروفیسر اتنے سالوں سے میرا تجربہ یہیں کہتا ہے کہ اس ماحول کے مطابق ہم اپنے بچوں کو ڈھالنے میں ناکام ہوئے ہیں اور یہ سچائی ہے ‘‘
دراس کرگل لداخ جموںکشمیر
082713692

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular