Sunday, May 5, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldویلنٹائن ڈے اور اس کی تباہ کاریاں

ویلنٹائن ڈے اور اس کی تباہ کاریاں

[email protected]

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

غلام مرسلین اشرفی 
البرکات علی گڑھ
مغرب کی تہذیب وثقافت نے بہت سے بے ہودہ اور بے حیائی والے رسم ورواج ہماری جھولیوں میں ڈال دیے ہیں۔جس کی زد میں پوری دنیا اور بطور خاص مسلم سماج ہے۔مختلف ناموں سے دنوں کو تقسیم کرکے ان دنوں بے حیائی کی چادر کو تار تار کرنے کا اچھا موقع دنیا والوں کو فراہم کر دیا ہے۔انھیں مخصوص دنوں میں ایک 14؍فروری کی تاریخ بھی شامل ہے جس کو یوم عشق و محبت کے نام سے منایا جاتا ہے ۔جس دن عشق ومحبت کے نام پر بے حیائی ،بے پردگی اور انسانیت سے گری ہوئی حرکتوں کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔چند سال قبل یہ بیماری ہمارے معاشرے میں اس قدر عام نہ تھی۔لیکن دھیرے دھیرے ہماری قوم کا نوجوان طبقہ اس دن کے لیے بے چین رہتا ہے اور جنون کی حد تک اس کا التزام کرتا دکھائی دیتا ہے۔اسکول،کالج اور یونیورسٹیوں میں طلبہ اور طالبات کے لیے اس دن کی اتنی اہمیت اور قدر ہے کہ اتنی اہمیت وہ اپنے مذہبی اور ثقافتی تہواروں کو بھی نہیں دیتے،کیوں کہ اس دن کوئی بھی لڑکا کسی بھی لڑکی کو پرپوز کرنے کا گویا حق رکھتا ہے اور اس دن کو اپنی آرزؤوں اور تمناؤں کی تکمیل کا دن اور سنہری موقع سمجھتا ہے۔
ویلن ٹائن ڈے کی اصل:اس کے متعلق بہت سے اقوال ملتے ہیں،اس کی ابتداء کے بارے میں کئی کہانیوں کو اس کی طرف منسوب کیا جاتاہے۔جس میں سے ایک واقعہ یہ بھی ہے کہ سترویں صدی عیسوی میں روم کا ایک پادری جس کا نام ویلن ٹائین تھا ایک راہبہ کی محبت میں گرفتارہو گیاتھا،چوں کہ ایسے لوگوں کے لیے عیسائی مذہب میں نکاح حرام ہے ،اس لیے ایک دن ویلن ٹائن نے اپنی محبوبہ کے اطمینان کے لیے اسے یہ بتایا کہ مجھے خواب میں بتایا گیا کہ 14 ؍ فروری ایک ایسا دن ہے کہ اس میں اگر کوئی راہب یا راہبہ جسمانی تعلقات بھی قائم کرلیں پھر بھی گناہ نہیں مانا جائے گا ۔ راہبہ نے اس پر یقین کرلیا اور وہ دونوں اس دن بد فعلی کر بیٹھے ،مگر چوں کہ انھوں نے کلیسہ کی حرمت کی پامالی کی تھی اس لیے ان دونوں کو قتل کر دیا گیا ۔کچھ دنوں کے بعد لوگوں نے ان دونوں کو شہید محبت جان کر عقیدت کا اظہار کیا اور اس دن کو اسی پادری کے نام سے منسوب کر دیا گیا ۔(ویلن ٹائن ڈے:ص:7)
ویلن ٹائن ڈے کی تباہ کاریاں:واقعہ خواہ جو بھی ہو اور جس غرض سے اس کی ابتدا کی گئی ہو لیکن آج اس مہلک رسم نے بے حیائی کا ایک سیلاب لادیا ہے۔اس کی وجہ سے زناکاری عام ہو رہی ہے ، عفت وعصمت اور نکاح جیسے پاکیزہ رشتے کے کوئی معنی نہیں رہ گئے ہیں۔اس کی وجہ سے سماج پراگندہ ہورہا ہے ،بے حیائی اوربد اخلاقی ترقی کر رہی ہے ،بر سر عام اظہار محبت کی وجہ سے لوگوں کی اقدار خود لوگوں کے دلوں سے محو ہوتی جارہی ہیںاور اس کی وجہ سے کئی شرمناک حادثات اور واقعات رونما ہوتے ہیں،نیز اس کی وجہ سے تعلیمی اداروں میں علمی گراوٹ بھی دیکھی جارہی ہے ۔ اس کی وجہ سے پاکیزہ معاشرہ بڑی بے دردی سے بد امن وبے سکون اور داغ دار ہو رہا ہے،سماجی ،عائلی اور اخلاقی اقدار پامال ہورہی ہیں،رشتے ناطے اور دوستوں کے درمیاں درار پڑنے لگی ہے۔ایک دولمحوں کے جوش اور شوق کی وجہ سے سالوں پرانے اور خونی بندھن کے دھاگے اب کمزور ہوتے دکھائی دے رہے ہیں ۔ہر سال اخباروں میں اس دن کی تخریب کاریوں کے نتیجے میں عجیب عجیب سرخیاں پڑھنے کو ملتی ہیںجیسے:عشق کا بھوت نفرت میں بدلا،محبت کے بعد دردناک انجام،خاوند کے ہاتھوں محبوبہ کا قتل،عشق کی خاطر بھائی نے بہن کو مار ڈالا،محبوبہ محبوب سمیت حوالات میں بند،محبت میں ملی ناکامی کی وجہ سے لڑکے نے کی خود کشی،لڑکی نے کیا انکار لڑکے نے ٹرین کے آگے کود کر جان دی ،نامراد عاشق نے موقع پاکر معشوقہ کے ساتھ آبرو ریزی کے بعدمحبوبہ کو کیا قتل وغیرہ۔
یہ وہ تلخ اور حق باتیںاور ویلن ٹائن ڈے کی تباہ کاریوں کی مختصر سی کہانی تھی جس سے صاف واضح ہوجاتا ہے کہ  اس دن کی آڑ لے کر پوری دنیا میں کیسی تباہی وبربادی کی ایک آندھی کھڑی کی جارہی ہے اور ہم چار وناچار اپنے مقصد اور منزل سے غافل اس آندھی کے جھونکوں میں اڑے جارہے ہیں نہ منزل ہے نہ منزل کا نشاں۔اس حقیقت سے کسی بھی ذی ہوش اور عقل مند انسان کو انکار نہیں ہو سکتا کہ اس وقت پوری دنیامیں بے حیائی ،بد فعلی ،بے پردگی،فحاشی اور زناکاری کو عام کرنے کے لیے اعلی پیمانے پر منصوبہ بند کوششیں کی جارہی ہیں،نوجوانوں کو راہ راست سے بھٹکانے اور بلخصوص مسلم نوجوانوں کے دلوں سے روح ایمانی کو کھینچنے کے لیے طرح طرح کی سازشیں دشمنان اسلام رچتے رہتے ہیں۔لہذا آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اس سازش کو پہچانیں اور اس کے پس پردہ دشمن طاقتوں کے کیا کیا تخریب کاری کے مقاصد پوشیدہ ہیں انھیں دنیا والوں کے سامنے اجاگر کریں نیز اس کے خلاف عالمی طور پر مظاہرے کریں۔ اور مسلمان حضرات کواپنے اپنے اہل خانہ کو بتانے کی ضرورت ہے کہ یہ عزت کو پارہ پارہ کردینے والی رسم نہ تو سماج اور نہ ہی معاشرے کی نظر میں لائق اعتناء ہے اور نہ ہی اخلاقی اور شرعی اعتبار سے اس کو منانے کی اجازت دی جا سکتی ہی ۔ اسلام ہی کیا بلکہ کسی مذہبی تعلیمات کی رو سے یہ بے حیا رسم احاطہ جواز میں نہیں آتی۔اللہ تعالی ہمیں ان جیسی بری اور بے حیا رسموں سے دور رہنے کی توفیق عطا فطرمائے۔اور یہودو نصاریٰ کی سازشوں سے ہمیں اور ہمارے ملک کو بچائے۔ آمین۔
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular