Wednesday, May 8, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldنوسرہار کی تدوین

نوسرہار کی تدوین

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

پرویز شکوہ

سید شاہ شیخ اشرف بیابانی کی نوسرہار اُردو کی اولین مکمل مثنوی ہے جسکی تدوین پروفیسر سیدہ جعفر کا ایک تاریخ ساز کارنامہ ہے ۔ اسے قومی کونسل برائے فروغ اُردو زبان نئی دہلی نے شائع کیا تھا۔ سیدہ جعفر کا کام صرف دکنیات یا صرف تحقیق تک محدود نہیں تھا بلکہ انھوں نے تحقیق کے علاوہ تنقید، لغت نویسی اور ادبی تاریخ نگاری کا کام کیا۔ یہاں صرف انکی نوسرہار کی تدوین کا تذکرہ مقصود ہے۔
سید ہ جعفر لکھتی ہیں کہ:
’’اُردو ادب کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہوئے جب ہم ملفوظات، اقوال اور صوفی بزرگوں کی مذہبی موضوعات سے متعلق چھوٹی چھوٹی نظموں کے دور سے آگے بڑھتے ہیں تو مسلسل، مربوط اور طویل ادبی کارناموں سے متعارف ہونے کا موقع ملتا ہے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے فخرالدین نظامیؔ کی مثنوی ’’ کدم راؤ پدم راؤ‘‘ ہماری نظر سے گذرتی ہے جسے مرتب کرکے جمیل جالبی نے کراچی پاکستان سے 1973میں شائع کر دیا ہے۔ ’’ مقدمہ‘‘ میں ’’اُردو زبان کی پہلی تصنیف‘‘ کی ذیلی سرخی قائم کرتے ہوئے یہ بتا یاگیا ہے کہ ’’ کدم راؤ پدم راؤ‘‘ کو اُردو زبان کی پہلی تصنیف ہونے کا شرف حاصل ہے ۔ مرتب رقمطراز ہیں ’’جب تک کوئی اور تصنیف سامنے نہ آئے اولیت کے تخت سلطنت پر ’’ کدم راؤ پدم راؤ‘‘ کی حکمرانی رہے گی۔(جمیل جالبی’’ کدم راؤ پدم راؤ‘‘ پہلا ایڈیشن صفحہ ۳۵)
مثنوی ’’ کدم راؤ پدم راؤ‘‘ کا جو واحد نسخہ دستیاب ہوا ہے وہ ناقص الاول اور ناقص الآخر ہی نہیں ناقص الوسط بھی ہے اس لئے ہم قصے کے آغازاور اسکے انجام سے ناواقف ہیں یہاں تک کہ اس کے اصلی نام کا بھی ہمیں علم نہیں۔ چونکہ اس مثنوی میں کدم راؤ پدم راؤ کا قصہ نظم کیا گیا تھا اس لئے نصیر الدین ہاشمی نے اپنے طور پر مثنوی کا یہ نام تجویز کیا اور وہ اسی نام سے موسوم ہوگئی۔ مثنوی کدم راؤ پدم راؤ کے سن تصنیف کا بھی قطعیت کے ساتھ تعین نہیں کیا جا سکتا جیسا کہ مرتب نے مقدمے میں لکھا ہے۔ (جمیل جالبی ’’ کدم راؤ پدم راؤ‘‘ پہلا ایڈیشن، صفحہ۱۶)
زمانی اعتبار سے اس نامکمل مثنوی کے بعد اُردو دنیا جس ادبی کا رنامے سے روشناس ہوئی وہ اشرف بیابانی کی ’’نوسرہار‘‘ ہے ۔ یہ اُردو ادب کی وہ پہلی کاوش ہے جو مکمل حالت میں ہم تک پہنچی ۔ ناقص الاول یا ناقص الآخر نہ ہونے کی وجہ سے ہم کتاب کے صحیح نام، اس کے مکمل متن، حقیقی سن تصنیف اور دوسری تفصیلات سے آگاہ ہو سکے ہیں۔ داخلی شہادتوں یعنی خود شاعر اشرف بیابانی کے بیانات سے مثنوی کے نام اور سن تصنیف وغیرہ کی نشان دہی ہوتی ہے اور پتا چلتا ہے کہ نورسرہار 909ھ 1503ء میں مکمل ہوئی تھی ۔ اس اعتبار سے ’’نوسرہار‘‘کی ایک اور ادبی قدر وقیمت یہ ہے کہ اُردو ادب میں مرثیے کا پہلا نمونہ ہے جسے شاعر نے مثنوی کی ہیئت میں پیش کیا ہے۔ اس کے علاوہ ’’نوسرہار‘‘ یہ ثابت کرتی ہے کہ فارسی سے پہلے اُردو شاعری میں مرثیہ نگاری کا آغاز ہوا تھا یعنی ’’نوسرہار‘‘ کو فارسی کی ’’روضۃالشہداء‘‘ پر زمانی تقدم حاصل ہے۔‘‘
سید شیخ اشرف بیابانی 864ھ مطابق 1459ء کوسید شاہ ضیاء الدین بیابانی کے گھر فقیر آباد میں پیدا ہوئے۔ ان کی والدہ فتح شاہ ماں صاحبہ تھیں۔ وہ حضرت سانگڑے سلطان مشکل آسان کی ہمشیرہ تھیں۔ اشرف نے ابتدائی تعلیم اپنے والد محترم سے حاصل کی اور 1503ء میں وہ ان کے جانشین ہوئے۔
1503ء میں ہی اشرف بیابانی نے اپنی شاہکار مثنوی نوسرہار سپرد قلم کی۔ اشرف بیابانی لکھتے ہیں:
’’میری زندگی رائیگاں گئی اور میں نے ایسا کارنامہ انجام نہیں دیا جو میرے نام کو میرے بعد باقی رکھے۔ اس لئے میں چاہتاہوں کہ جو وقت باقی رہ گیا ہے اسے غنیمت جانوں اور کوئی یادگار شعری کارنامہ جو میری موت کے بعد مجھے زندہ رکھے پیش کروں۔‘‘(صفحہ ۹۰)
نوسرہار کے تقریباً ڈیڑھ سو برس بعد ملا وجہی نے بھی اسی جذبہ کے پیش نظر سب رس لکھی تھی۔
پروفیسر سیدہ جعفر لکھتی ہیں:
’’اشرف کی نوسرہار کسی تصنیف سے خوشہ چینی اور کسی ادبی تخلیق سے اخذ و قبول کی رہین منت نہیں۔ اشرف نے اپنی اپج کا ثبوت دیا ہے اور ایک طبع زاد مثنوی پیش کی ہے۔‘‘ (صفحہ ۔۲۰)
اشرف بیابانی نے نوسرہار میں دکن میں مجالس عزا کا بیان کیا ہے۔ نوسرہار کی دو مجالس کی سرخیاں ہدیہ قارئین ہیںـ
’’روز ہشتم ماہ محرم شہید شدن قاسم ابن حسن و ماتم و مصیبت او واقع‘‘(صفحہ ۔ ۲۰۸)
روزنہم ماہ محرم جنگ کردن علی اکبر پسر امام حسین و شہید شدن و ماتم و ے و مصیبت و ے (صفحہ ۲۱۳)
مندرجہ بالا سرخیاں دکن کی ثقافت کی باز یافت میں معاون ہوتی ہیں۔
تواریخ کے اعتبار سے دکن میں آج بھی یہ رواج ماہ محرم میں قائم ہے۔ شاید دکنی عوام نے نورسرہار سے ہی یہ سندلی ہو ۔ نوسرہار کی اشاعت سے ہمیں دکن کی روایات کی سند کا پتہ چلتا ہے اور ان کے ماخذ کا بخوبی جائزہ لیا جا سکتا ہے۔
موبائل:7505299219

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular