Friday, May 3, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldموبائل

موبائل

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

محمد الیاس مضمرؔ

علی الصبح مشتاق چاچا ہولے ہولے قدموں سے ہاتھ میں عصاء لیے سفید داڑھی کے بال خدوخال پر بکھرے ہوئے ،پیوند پے پیوند لگا ہوا عباء پہنے اسکے بیچوں بیچ گلابی رنگ کا ازار بند باندھ جو دور سے گلابی کم اور سیاہ زیادہ نظر آتا تھا۔ میلی کچلی اونی کلاہ سر پر لگائے بنک کے کھلنے کا انتظار کر رہے تھے ۔
’جس کی فکر اسی کا ذکر ‘وہ ہر ایک سے بنک کے نہ کھلنے کا ذکر کررہے تھے۔ گاہے گاہے تو بنک کے بڑے بڑے تالوں پر زور آزمائی بھی کرتے سیڑھیوں پر منہ لٹکائے ’جب تک سانس تب تک آس ‘لگائے مشتاق چاچا بیٹھے تھے۔ انکی یہ حالت پاس کے دوکاندار رفیق سے دیکھی نہ گئی۔
چاچا دوپہر ڈھلنے کو ہے ا ٓپ یہاں کس کی راہ دیکھ رہے ہیں؟
رفیق کے ہمدردانہ الفاظ سن کر مشتاق چاچا کی آنکھیں بھر آئی بیٹا میں تو بنک کے کھلنے کا انتظار کر رہا ہوں
”چاچا آج بنک نہیں کھلے گا”
بیٹا ایسا مت بولو اگر آج بنک نہیں کھلا تو میرا رشید امتحان دینے سے رہ جائے گاکوئی تو راہ ہوگی بیٹا؟
ایک راہ ہے چاچا آپ اکاونٹ نمبر اور پیسے مجھے دیجیے میں پیسے اس کے اکائونٹ میں ڈال دیتا ہوں
یہ سننا تھا کہ مشتاق چاچا ایسے اچھل پڑے جیسے ان کے جسم میں نئی روح پھونکی گئی ہو۔ ’’میں کب سے پریشان بیٹھا ہوں آپ کو بنک پہلے کھولنا چاہے تھا نا۔ ‘‘
”میں بنک سے نہیں موبائل سے بھیجوں گا”
موبائل سے! ’’ارے بیٹا بزرگوں کے ساتھ مذاق نہیں کرتے یہ لو میرا موبائل۔ ‘‘
”ارے چاچا یہ چھوٹا موبائل ہے اس کے لیے میرے جیسابڑا موبائل ہونا چاہیے”
’’سننے میں آتا ہے کہ بڑے موبائل نے معاشرے کو تلف کرنے میں ٹی وی سے بھی زیادہ رول نبھایا ہے۔ اس میں عریانی کی دنیا آباد ہے ۔ ہمارا بڑا شہر بھی اچانک اس کی وجہ سے بند ہوا تھا۔ اور تو اور اس سے بڑی بڑی چوریاں بھی ہوتی ہیںمجھے تو اس سے بڑا ڈر لگتا ہے آج ہر کسی کے پاس یہی شئے نظر آتی ہے۔ محفل ہو یا مسجد ‘‘مشتاق چاچا موبائل کی کارستانیاں سنا رہے تھے کہ کہ رفیق بات کو کاٹتے ہوئے بولا
”ارے چاچا لائے اکاونٹ نمبر اور پیسے ورنہ دیر ہو جائے گی”
’مرتا کیا نہ کرتا ‘مشتاق چاچا ازار بندکے بیھتر سے کپڑے کی ایک تھلی نکلتا ہے جس میں پلاسٹک کے تہ بہ تہ کھول کر پاس بک اور پیسے رفیق کو دیتا ہے۔
”بیٹا کہیں میرے پیسے ناپید تو نہیں ہوں گے ؟”
”چاچا آپ مجھ پر یقین رکھیے کہتے ہیں نا وہم کا علاج لقمان کے پاس بھی نہیں تھا۔ ”
مشتاق چاچا اور رفیق محو گفتگو تھے کہ رشید کا فون آتا ہے ۔
’’دیکھو بیٹا میرا رشید فون کر رہا ہے اسکو پیسوں کی اشد ضرورت ہے۔ ”
”چاچا پہلے آپ فون تو رسیو کریں”
’’رشید میں بڑے موبائل کے ذریعے آپ کو پیسے لگارہا ہوں۔ ”
”ابو مجھ پیسے مل گئے ہیں۔ ”
یہ سننا تھا کہ مشتاق چاچا رفیق کے ہاتھوں میں لیے ہوئے پیسے اور موبائل کی طرف حیرت بھری نظروں سے دیکھتے ہیں۔۔۔
دراس کرگل لداخ ۔
9797144538

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular