Sunday, May 5, 2024
spot_img

معجزہ

معجزہ

حفیظ نعمانی
(دوسری و آخری قسط)

شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریاؒ نے ترمذی شریف سے شمائل کا حصہ نکال کر شمائل ترمذی کے نام سے ایک چھوٹے سائز کی 437 صفحات کی کتاب مرتب کی تھی جس میں حضور اکرمؐ کی زندگی کے ہر پہلو کی وضاحت کی ہے اس میں ہی کھانے میں برکت کے عنوان سے ایسے کئی واقعات نقل کئے ہیں جن کا ذکر کل ہم نے کیا تھا۔
فرماتے ہیں۔ حضرت ابوایوب انصاریؓ نے ایک مرتبہ حضور اکرمؐ اور حضرت ابوبکرؓ کی دعوت کی اور اتنا کھانا تیار کیا کہ جو دو آدمیوں کو کافی ہوجائے۔ حضورؐ نے ان سے فرمایا کہ شرفاء انصار سے 30 آدمیوں کو بلائو۔ وہ بلاکر لے آئے اور ان کے کھانے کے بعد حضورؐ نے فرمایا اب 60 آدمیوں کو بلاکر لائو اور ان سے فارغ ہونے کے بعد اور لوگوں کو بلایا غرض کہ 180 نفر کو یہ کھانا کافی ہوگیا۔
حضرت سمرہؓ فرماتے ہیں کہ ایک بار حضورؐ کے پاس کہیں سے ایک پیالے میں گوشت آیا اور صبح سے لے کر رات تک مجمع آتا رہا اور اس میں سے کھاتا رہا۔ حضرت انسؓ کہتے ہیں کہ حضورؐ کے ایک ولیمہ میں میری والدہ نے ملیدہ تیار کیا اور ایک پیالے میں میرے ہاتھ حضورؐ کی خدمت میں بھیجا۔ حضورؐ نے فرمایا اس پیالے کو رکھ دو اور فلاں فلاں سب کو بلا لائو اور جو تمہیں ملے اس کو بھی بلا لینا۔ میں ان سب کو بلا لایا اور جو ملتا رہا اس کو بھی بھیجتا رہا حتیٰ کہ تمام مکان اور اہل صفا کے رہنے کی جگہ آدمیوں سے پرُ ہوگئی۔ حضورؐ نے ارشاد فرمایا کہ دس دس آدمی حلقہ بناکر بیٹھتے رہیں اور کھاتے رہیں۔ جب سب شکم سیر ہوگئے تو حضورؐ نے مجھ سے فرمایا کہ اس پیالہ کو اٹھالو۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ میں نہیں کہہ سکتا کہ وہ پیالہ ابتدا میں زیادہ بھرا تھا یا جس وقت میں نے اسے اٹھایا اس وقت زیادہ پرُ تھا؟
کہتے ہیں کہ یہ قصہ ہے جو غزوئہ خندق کے بارے میں کتب حدیث میں مذکور ہے کہ آنحضرتؐ کے اس معجزہ کا بھی ذکر ہے کہ جابرؓ کہتے ہیں کہ میں نے حضور اقدسؐ پر بھوک کا اثر محسوس کیا تو گھر میں جاکر پوچھا کہ کچھ کھانے کو بھی ہے؟ معلوم ہوا کہ ایک بکری کا بچہ ہے اور تھیلی میں تھوڑے سے جو ہیں۔ میں نے بکری کے بچہ کو ذبح کیا اور بیوی نے جو پیس کر آٹا گوندھا گوشت پتیلی میں پکنے کے لئے رکھ کر میں نے حضور اقدسؐ سے چپکے سے عرض کیا کہ تھوڑا سا کھانا موجود ہے آپؐ اور چند رُفقاء کو ساتھ لے لیں۔ حضور اکرمؐ نے یہ سن کر تمام اہل خندق کو جو تقریباً ایک ہزار تھے سے فرمایا کہ جابرؓ کے ہاں دعوت ہے سب چلیں اور مجھ سے ارشاد فرمایا کہ میں جب تک نہ آئوں پتیلی کو چولھے سے نہ اتارنا اور نہ روٹی پکانا۔
جب حضورؐ تشریف لے گئے تو آپؐ نے پتیلی پر دم کیا جس کی وجہ سے اتنی برکت ہوئی کہ اس پتیلی میں سے برابر سالن نکلتا رہا اور آٹے سے برابر روٹیاں پکتی رہیں۔ خدا کی قسم ایک ہزار آدمی کھاکر چلے گئے اور پتیلی میں سالن جوش مارتا رہا اور اس آٹے سے برابر روٹیاں پکتی رہیں۔
حضرت ابوہریرہؓ کے پاس ایک تھیلی میں چند کھجوریں 10 دانوں سے زیادہ تھیں حضورؐ نے ان سے دریافت فرمایا کہ کچھ کھانے کو ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ چند کھجوریں اس تھیلی میں ہیں۔ حضورؐ نے اپنے دست مبارک سے اس تھیلی میں سے تھوڑی سی نکالیں اور ان کو پھیلایا اور دعا پڑھی اور فرمایا کہ دس دس نفر کو بلاتے رہو اور کھلاتے رہو۔ اس طرح پورے لشکر کو کافی ہوگئیں اور جو بچیں وہ حضرت ابوہریرہؓ کو واپس کردی گئیں اور ارشاد فرمایا کہ اس تھیلی میں سے نکال کر کھاتے رہنا اس کو اُلٹ کر کبھی خالی مت کرنا۔ چنانچہ وہ اس میں سے نکال نکال کر کھاتے رہتے تھے۔ ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ میں نے حضورؐ کے زمانہ سے حضرات شیخین حضرت ابوبکرؓ، حضرت عمرؓ سے لے کر حضرت عثمانؓ کے زمانہ تک میں نکال کر کھاتا رہا اور متفرق اوقات میں نکال کر صدقہ بھی کرتا رہتا تھا جس کی مقدار کئی من ہوگئی ہوگی لیکن حضرت عثمانؓ کی شہادت کے حادثہ کے وقت وہ مجھ سے کسی نے زبردستی چھین لی اور ضائع ہوگئی۔
چودھری صاحب ایک دانشور اور بہت ممتاز ادیبوں میں تھے اس طویل خط میں ایک جگہ انہوں نے تحریر فرمایا ہے کہ- یہ میں شیعہ تربیت کی وجہ سے نہیں لکھ رہا ہوں، میرا دعویٰ ہے کہ میں نہ شیعہ ہوں نہ سنی لیکن بچپن کی تربیت کا اثر ہزار دور کرو پھر بھی باقی رہتا ہے۔ میرے قلب پر اسی رنگ کا اثر ہے جو بچپن سے کسب کیا ہے، ممکن ہے کہ یہ اس کا نتیجہ ہو جو میں نے بعد میں حاصل کرنے کی کوشش کی ہے کہ میں اکثر شیعہ احادیث پر صحیحین کو ترجیح دیتا ہوں اور شیعوں کے اکثر عقائد سے بھی منحرف ہوں… اگر قرطاس والی روایت صحیح ہے تو حضرت عمرکے قتل کو بہت ناپسند کرتا ہوں۔
چودھری صاحب نے یہ غور نہیں فرمایا کہ حضورؐ سے جو معجزے منسوب ہیں اور اس کم علم نے جو چند واقعات لکھے ہیں ان میں ہر ایک میں یہ ضرور ہے کہ وہ ظاہر ہو یا باطن میں ہو کہ آپؐ نے دعا کی اور اللہ کا نام لے کر بکری کے تھن کو ہاتھ لگایا۔ یا حضرت جابر کو حکم دیا کہ میرے آنے تک سالن کا برتن چولھے سے نہ اتارا جائے اور جب تشریف لائے تو پتیلی پر دم کیا اس کے بعد کھلانا شروع کیا۔ یہ سارے معجزے بیشک معجزے ہیں لیکن یہ سب من جانب اللہ ہیں اور دست مبارک یا زبان حضور اقدسؐ کی ہے۔
برکت کا یہ سلسلہ حضور اکرمؐ کے بعد بھی کسی حد تک جاری رہا اور بزرگان دین کی سیرت میں چند در چند واقعات ایسے ملتے ہیں کہ کھانا کم تھا کسی بزرگ نے فرمایا کہ ڈھکن نہ کھولو اور خود نکال کر دینا شروع کیا اور سب کو پورا ہوگیا اسے کرامت کہا گیا ہے اور یہ ان کو پروردگار نے عطا فرمایا ہے جنہوں نے اپنی پوری زندگی اللہ کے دین کے لئے وقف کردی اور اپنے مولا سے اپنے لئے صرف اس کی خوشنودی مانگی۔
چودھری صاحب کے انتقال کو برس ہوگئے یہ جواب ان کے لئے نہیں ہے بلکہ ان حضرات کے لئے ہے جو اس مسئلہ کو اس انداز سے آج بھی سوچتے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ ایسے صاحبانِ علم کی کمی نہیں ہے۔
Mobile No. 9984247500
خخخ

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular