Friday, May 3, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldمسلمانوں کا ایک غلط فیصلہ ہمیں برباد کردے گا

مسلمانوں کا ایک غلط فیصلہ ہمیں برباد کردے گا

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

حفیظ نعمانی

آزادی کے صرف ایک سال کے بعد امام الہند مولانا آزادؔ نے مسلمانوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اب ہندوستان میں اپنی الگ سیاسی پارٹی نہ بنائیں۔ اور جمعیۃ علماء ہند جو پوری طرح کانگریس کے شانہ بشانہ سیاسی جماعت کی حیثیت سے کام کررہی تھی اسے مشورہ دیا تھا کہ وہ سیاسی میدان کو چھوڑکر تعلیمی کام کرے۔ پورے ملک کا مسلمان جانتا ہے کہ آج جمعیۃ علماء ہند مشورہ تو دے رہی ہے مگر سیاست میں حصہ نہیں لے رہی جبکہ اس کی حیثیت یہ ہے کہ وہ اگر سیاسی جماعت کی طرح میدان میں آئے تو ہر پارٹی اس کی شرطوں پر اس سے معاہدہ کرنے پر مجبور ہوگی۔
اور یہ جمعیۃ علماء کی بے نیازی کا ہی نتیجہ ہے کہ عالموں کا مکھوٹا لگاکر کوئی علماء کائونسل بنا رہا ہے اور کوئی ڈاکٹر فریدی بننے کی کوشش کررہا ہے۔ سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کا اتحاد ایک تاریخ ساز فیصلہ ہے۔ یہ وہ فیصلہ ہے جس نے مودی کے رتھ کو لکھنؤ میں روک دیا ہے۔ اور 2014 ء میں صرف یہی دو پارٹیاں تھیں جو الگ الگ لڑرہی تھیں اور یہی 60 سے زیادہ سیٹوں پر نمبر 2 آئی تھیں۔ یہ ان کے اتحاد کا ہی اثر ہے کہ امت شاہ جن کو ان کے آقا مودی نے جادوگر کا خطاب دیا تھا ان کی نیند حرام ہوگئی ہے اور پورے ملک سے مودی جی کو جو کچھ ملے یہ وہ جانیں یا ملک والے جانیں اترپردیش کے دسترخوان سے انہیں وہ نہیں ملے گا کہ وہ ڈکار لیتے ہوئے دہلی کے سنگھاسن پر جاکر بیٹھ جائیں۔
مسلمانوں کے مسئلہ میں ہمارا ذہن صاف ہے کہ مایاوتی اور اکھلیش یادو جہاں سے مسلم اُمیدوار کو جتا سکتے ہیں وہ مسلمان کو اپنی پارٹی کی ضرورت کے اعتبار سے ٹکٹ دیں گے اور ان کو جتائیں گے اترپردیش میں مسلمانوں کی کوئی پارٹی ایسی نہیں ہے جسے اپنے کو نمائندہ کہنے کا حق ہو۔ ایسے دلال ضرور ہیں جن کا ایمان صرف پیسہ کمانا ہے وہ اگر اس طرح ملتا ہوا نظر آیا کہ نام کے لئے اُمیدوار کھڑے کرنے کا اعلان کردیا اور کسی پارٹی سے اخراجات کے نام پر لاکھوں روپئے لے کر ان کو نام واپس لینے کا یقین دلادیا یا امت شاہ سے سودا کرلیا کہ ہم اپنے ٹکٹ پر پچاس مسلمان کھڑے کردیں گے ہر اُمیدوار کے لئے 50-50 لاکھ روپئے دے دیجئے ہم حدیث اور قرآن کے حوالہ سے مسلم ووٹروں کو گٹھ بندھن کی طرف جانے سے روکیں گے اور یقین ہے کہ وہ رُک جائیں گے۔
ایک صاحب کو مسلم قائد بننے کا بہت شوق ہے وہ اپنی پارٹی کے قومی صدر بنے ہوئے ہیں یہ وہ ہیں جن کے نام سے انقلاب کے پہلے پورے صفحہ پر ان کا فوٹو اور پارٹی کا نام چھپتا رہا ہے اور ایک مہینہ تک چھپتا رہا ہے اسی اشتہار میں عزیز برنی جیسے معروف صحافی نے انہیں قائد اعظم بھی بنایا اور ہندوستان میں مسٹر جناح کے بعد وہ دوسرے قائد اعظم بنے لیکن اب حالت یہ ہے کہ بھکاری کی طرح کٹورہ لئے کھڑے ہیں اور گٹھ بندھن سے ایک سیٹ کا دعویٰ کررہے ہیں۔ انہوں نے سچ کہا ہے کہ اس وقت مسلم قیادت کا دھندہ کرنے والوں کو کوئی بھی سیاسی پارٹی نہیں پوچھ رہی ہے۔ ظاہر ہے قیادت اسے کہتے ہیں کہ قوم کہے کہ آپ ہماری قیادت کیجئے۔ اور قیادت کا دھندہ وہ کرتے ہیں جو گلی گلی آواز لگاتے ہیں کہ قیادت کرالو۔
مسلم قیادت کا دھندہ کرنے والے ایک بنے ہوئے مولوی نے کہا کہ یہ گٹھ بندھن نہیں ٹھگ بندھن ہے۔ اس کے فیصلہ سے وہ اپنے کو ٹھگا ہوا محسوس کرتے ہیں۔ ہم کسی سے کچھ نہیں کہتے صرف مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ ایسے نہ جانے کتنے مسلمان ہیں جو الیکشن لڑنے کے مریض ہیں اگر ان کو مایاوتی اکھلیش محاذ سے ٹکٹ نہیں ملا تو وہ کانگریس، آر ایل ڈی یا شیوپال سے ٹکٹ لے لیں گے۔ اب یہ مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی نہ کریں اگر یہ دونوں پارٹیاں متحد ہونے کا فیصلہ نہ کرتیں تو ہم مشورہ دیتے کہ پھر کانگریس کو ووٹ دے دیں۔ اور اب کانگریس کے ذمہ داروں سے کہنا چاہتے ہیں کہ کرناٹک میں جن لوگوں نے کانگریس کو اس پر تیار کیا کہ وہ جنتا دل ایس کی حکومت بنوادیں تاکہ بی جے پی نہ بنا سکے۔ اسی فارمولہ کے تحت اترپردیش میں اپنے صرف ان اُمیدواروں کو ٹکٹ دیں جن کی کامیابی کا 75 فیصدی یقین ہو باقی سیٹیں اس لئے چھوڑ دیں کہ یہ دونوں حکومت سازی میں ان کی ہی مدد کریں گے۔
رام پور، مراد آباد، سنبھل، میرٹھ جیسی ان سیٹوں پر جہاں مسلمان اثر انداز ہوتے ہیں مسلمان کے مقابلہ پر مسلمان نہ کھڑا کریں 2014 ء کے الیکشن میں کانگریس نے سنبھل، مراد آباد، رام پور جہاں پہلے ہی دو مسلمان تھے وہاں اپنا مسلمان کھڑا کردیا اور بی جے پی کو سیٹ مل گئی۔ اس وقت کانگریس کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ بی جے پی کی سیٹیں کم آئیں اور سیکولر پارٹیوں کی زیادہ آئیں تاکہ سیکولر حکومت بن سکے یہ صرف کانگریس کی نہیں مسلمانوں کی بھی یہی آرزو ہے۔ مودی اور یوگی نے جو ملک کے کروڑوں قریشیوں کو بھوکا مارنے کا پروگرام بنایا ہے انہیں نئی زندگی دینے کیلئے یہ قربانی ضروری ہے کہ یہ نہ دیکھا جائے کہ کتنے مسلمانوں میں کتنے ٹکٹ دیئے ہیں؟ جو ایم پی ہوجاتا ہے وہ کسی بھی پارٹی کا ہو مسلمانوں کے کام نہیں آتا یہ حکومت کے نظام کی مجبوری ہے۔ اس وقت ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ سیکولر پارٹی کے امیدوار کو کامیاب کرائے وہ ہندو ہو یا مسلمان یہ امت شاہ نے کہا ہے کہ اس الیکشن کا اثر صدیوں تک رہے گا ہم صدیوں کی بات نہیں کرتے لیکن اگر مسلمانوں نے قیادت کا دھندہ کرنے والوں کی مانی تو عمر بھر سرپکڑکر روئیں گے۔ جتنے فیصلے وزیراعظم مسلمانوں کے خلاف کرتے ہیں وہ راجیہ سبھا میں ذلیل ہوکر ردّ کردیئے جاتے ہیں یہ کام کوئی قیادت کا دھندہ کرنے والا نہیں کرتا صرف سیکولر پارٹیاں کرتی ہیں۔ مسلمانوں کو صرف یہ دیکھنا چاہئے کہ کس پارٹی کا رویہ راجیہ سبھا میں ان کی حمایت میں رہا اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ اگر ضرورت پڑے تو اس پارٹی کی مدد کرے۔
9984247500

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular