Friday, May 3, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldلمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے

لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے

نیشنل پروگریسیو فورم، ہیل، پرواز اور علی کانگریس جیسی تمام تنظیموںکا اب ہو گا امتحان
’’لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے‘‘ فیض کا یہ شعر آج ہمیں حوصلہ دیتا ہے کہ پانچ سال کا وقفہ بہت لمبا ہی سہی لیکن شام ہی تو ہے کبھی تو سحر ہوگی اور اب سحر ہونے کا وقت آ گیا، ویسے قدرت کا نظام بھی ہے کہ جو چیز آسمان کی طرف اُچھالی جاتی ہے وہ کتنی ہی بلندی پر جائے لیکن اسے پھر نیچے آنا ہی ہوتا ہے بشرطیکہ نیچے آتے وقت کوئی اور سہارا نہ بن جائے۔ ایسے ہی کسی سہارے کو ختم کرنے کیلئے اس وقت نیشنل پروگریسیو فورم، اے ایم یو اولڈ بوائز ایسوسی ایشن، ہیل، پرواز اور علی کانگریس جیسی تمام تنظیموں کی ضرورت ہے جو بچے ہوئے تین چار مہینے میں مسلم اکثریتی علاقے،مسلم ووٹ ضائع نہیں ہونے دیں، ضائع ہی نہیں زیادہ سے زیادہ ووٹنگ کرانے میں بھی بیداری پیدا کریں جس سے اس ملک میں بننے والی حکومت میں ہماری بھی حصہ داری بڑھ چڑھ کرہو۔
یہ طےہےجو بھی حکومت مرکز میں برسراقتدار ہوگی اس کا راستہ اترپردیش سے ہی ہوکر جائے گا، سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی نے آپس میں مل کر موجودہ غم کی لمبی شام کو اب ختم کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے، کانگریس کا ان دونوں سے الگ رہنا بھی بی جے پی کے لئے نقصان دہ ہی ثابت ہوگا سوائے اس کے کہ مسلم اکثریت والے علاقے میں اگر کانگریس بھی مسلم اُمیدوار اتار دیتی ہے تو یقینا مسلم ووٹ تقسیم ہوجائے گاحالاںکہ کل اس بابت بھری محفل میں سلمان خورشید صا حب سے در خواست کی تھی کہ آپ مسلم اکثریت والے علاقے میں مسلم امیدوار نہ کھڑے کرےلیکن شا ئد یہ ممکن نہ ہو سکے ایسی میں خصوصاً ان ہی جگہوں پران تمام تنظیموں کا رول اہم ہو جا تا ہے کہ وہ ان کے درمیان یہ بیداری پیدا کریں کہ اس وقت کسی ایک کے ساتھ جانے میں ہی ہم سب کی بھلائی ہے اور کسی ایک کو منتخب کرنے کا فارمولہ، یہ سب تنظیمیں مل کر بنالیں تو ہی اس کا حل نکل سکتا ہے، اگر اچھا اُمیدوار تلاش کریں گے تو کون کس کی نظر میں کتنا اچھا ہے یہ اس کی نظروں میں قید ہے اور اس پر اتحاد ممکن نہیں۔ ایک آسان تجویز یہ ضرور ہوسکتی ہے کہ کانگریس اور ایس پی و بی ایس پی میں جو اپنے مسلم اُمیدوار کا سب سے پہلے اعلان کرے گا ہمارا ووٹ یکمشت اُسی کو جائے گا۔ یہ فارمولہ ہم اگر لوگوں کے ذہن میں نقش کرنے میں کامیاب ہوگئے تو شاید اترپردیش کی تصویر گذشتہ بار سے بالکل مختلف ہو۔ فیصلہ آپ سب کے ہاتھ میں ہے کہ یہ تمام تنظیمیں اس سلسلے میں کتنی سنجیدہ ہیں؟کیا قدم اٹھا تی ہیں؟ کتنی جلدی عمل پیرا ہوتی ہیں؟ اور کسے ذریعہ بناتی ہیں؟کونسا راستہ اپنا تی ہیں ؟ ہم قوم کو بیدار کرنے میں ہمیشہ آپ کے ساتھ رہے ہیں اور انشاء اللہ آگے بھی رہیں گے۔
9415018288
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular