Sunday, May 5, 2024
spot_img

غزل

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

چشمہ فاروقی دہلی

کیا بتائوں بقا فنا کیا ہے
ابتدا کیا ہے انتہا کیا ہے
سب کے چہرے اڑے اڑے سے ہیں
آخر اس شہر کو ہوا کیا ہے
میں ہوں مجرم تو دے سزا مجھ کو
فیصلہ کر کے سوچتا کیا ہے
سب ہی پڑھتے ہیں غور سے اس کو
میرے چہرے پہ کچھ لکھا کیا ہے
مجھ کو منظور ہر سزا تیری
یہ بتا دے میری خطا کیا ہے
وقت رخصت چشمہؔ وہ آکر
پوچھتے ہیں کہ مدعا کیا ہے

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular