Thursday, May 2, 2024
spot_img

غزل

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

محمد عباس دھالیوال 
طوطا پنجرے کا بھی کہلائی ہے وہ
لوگوں کو پِٹھو بھی نظر آئی ہے وہ
گھِر کے الزامِ کرپشن میں دیکھ ذرا
وقار عوام میں اپنا کھو آئی ہے وہ
نیتا ابھینیتا و بابا کو کل ،جیل کرا
خود کٹہرے میں آج گھِر آئی ہے وہ
جانچ کرتی تھی جو کبھی اسکینڈلز کی
خود گھوٹالوں میں آج گھِر آئی ہے وہ
راز جو اس کے ہوئے، آج افشاں سبھی
عرش سے فرش پہ کیسے! چلی آئی ہے وہ
آپسی جھگڑوں کا، حل ہوتا نہ دیکھ
خاطر انصاف کے عدالت چلی آئی ہے وہ

مالیر کوٹلہ،

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular