9807694588
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
محمد سالمؔ
نگاہِ یار سے گر دشنۂ عتاب چلے
فشارِ زخم بہے، موجِ اضطراب چلے
نہ جاہ و مال نہ شاہی کے ہمرکاب چلے
جلو میں فقر کے ہم خانماں خراب چلے
وفورِ شوق و طلب کی ہے کیا حسیں تکمیل
کہ ساکنانِ زمیں سوئے ماہتاب چلے
تمام خلق حریفِ نبرد ہو بیٹھی
زبان پہ لے کے جو ہم درسِ احتساب چلے
خدنگِ جوروجفا مائلِ تجسس ہے
عروسِ امن سے کہہ دو پسِ حجاب چلے
ستم پہ اپنے ستم گر ہوئے ملول جو آج
خمیدہ سر اٹھے بادیدۂ پُرآب چلے
وہاں ستائے کسے یاد بے نوائوں کی
جہاں پہ سلسلۂ نغمہ و رباب چلے
نمودِ سبزہ و گل میں ہو ارتقا سالمؔ!
ہوائے رحمتِ یزداں جو بے حساب چلے
8009090747