Friday, May 3, 2024
spot_img

غزل

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

عارفہ مسعود عنبرمراداباد

دل اسی کا سوال کرتا ہے
درد جینا محال کر تا ہے
حسرتوں نے تو ساتھ چھوڑ دیا
غم ہی اب کچھ خیال کرتا ہے
اشک اب آنکھوں کے محافظ ہیں
دل کی غم دیکھ بھال کرتا ہے
اس نے دیکھا نہیں عروج کبھی
دوست میرا زوال کرتا ہے
دل میں نفرت ہے اور دعا لب پر
وہ بھی کیسا کمال کرتا ہے
جو گزر نا تھا وہ گزر بھی چکا
کوئی اب کیوں ملال کرتا ہے
چاند ہے کہکشاں ہے اور عنبر
کون اب عرضِ حال کرتا ہے

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular