Friday, May 3, 2024
spot_img

غزل

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

ساحر نصرت

یہ خود فریبی نہ ہوتی تو گھر گئے ہوتے
دعا کو ہاتھ اٹھاتے سنور گئے ہوتے
کھلی نہ ہوتیں اگر حکمتیں اندھیروں کی
لہو میں گرد کے سائے اتر گئے ہوتے
گھنی تھی رات گراں ہوش تھے اجالے بھی
ہم احتساب نہ کرتے تو مر گئے ہوتے
غموں کے ساتھ تھی خوشبو نئے زمانوں کی
اسی کو خیر سمجھتے ٹھہر گئے ہوتے
نہ ہوتا علم ہمیں شب کی بے بسی کا اگر
ہمارے دل پہ لگے زخم بھر گئے ہوتے
خموش آگ بجھاتے ہوئے نظاروں کی
رگوں میں خون نہ ہوتا تو مر گئے
تھے لخت لخت ہواؤں کے دائرے ساحر
تمہارا ساتھ نہ ہوتا تو ڈر گئے ہوتے
(راویر مہاراشٹر )

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular