Friday, May 3, 2024
spot_img

غزل

ڈاکٹر ہارون رشید
ادائے حسن کی وہ شوخیء نایاب رکھے ہیں
ادھر ہم بھی منور عشق کے مہتاب رکھے ہیں
تمہاری انفرادی حیثیت جو تھی سو اب بھی ہے
 کھلے ہم نے سبھی امکان کے ابواب رکھے ہیں
ملے فرصت جو غمہائے زمانہ سے تو خط لکھیں
تمہارے واسطے مخصوص کچھ القاب رکھے ہیں
زمانے کی نگاہوں سے چھپا کر خانہءدل میں
کتاب آرزو کے کچھ سنہری باب رکھے ہیں
نگاہ چرخ شاہد ہے خدا والوں نے دنیا میں
وہ صحرا ہو سمندر ہو سبھی پایاب رکھے ہیں
سر محفل رقیب رو سیہ سے دل لگی ان کی
سنبھالے پھر بھی ہم اپنا دل بے تاب رکھے ہیں
طلسم فن سلامت ہے ابھی شہر نگاراں میں
کہ ملحوظ نظر اب تک ادب آداب رکھے ہیں
کبھی ممکن نہیں ہارون ان کا مندمل ہونا
جفائے یار کے زخموں کو ہم شاداب رکھے ہیں
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular