Friday, May 3, 2024
spot_img

غزل

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

جمیل ارشد خان

وہ دعوئے پارسائی پر ہی ڈٹے ہوئے ہیں
اگرچہ دامن بھی سامنے سے پھٹے ہوئے ہیں
بڑھی ہوئ ہے اسی لیے رہزنوں کی ہمت
یہ رہروانِ رہِ عزیمت بٹے ہوئے ہیں
سمجھ رہے ہیں انہیں کو ہم آج اپنا رہبر
جو لوگ منزل کے راستے سے ہٹے ہوئے ہیں
امیر لوگو ذرا سنبھل کے ہی بات کرنا
یہ دیکھو مزدور سارے بے حد گٹھے ہوے ہیں
یہ لوگ تو صرف دیکھنے میں ہی سرو قد ہیں
دراصل ان کے ضمیر کے قد گھٹے ہوئے ہیں
ہوا ہے خوشیوں کا پیچھا کرتے یہ حال میرا
غبار رخ پر جما ہے جوتے پھٹے ہوئے ہیں
ہاں ویسےملتے ہیں اب بھی دونوں تپاک سے ہم
مگر دلوں کے جو تار ہیں اب کٹے ہوئے ہیں
امید برگ و ثمر کی ارشد نہ ان سے رکھنا
جو پیڑ اپنی جڑوں سے بالکل کٹے ہوئے ہیں
کھام گانوی ناگپور

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular