Monday, May 6, 2024
spot_img

غزل

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

عرفان عابدی مانٹوی

میں اپنے اشک میں خود کو بھگو رہا ہوں ابھی
خطا کو اشکِ ندامت سے دھو رہا ہوں ابھی
مجھے نہ چاہئے تکیہ کسی بھی تکیے کا
میں ماں کے ہاتھ پہ سر رکھ کے سو رہا ہوں ابھی
مرے مزاج سے نفرت رہی ہے سورج کو
میں ہمکلام جو جگنو سے ہو رہا ہوں ابھی
کسی بھی حال میں سودا ضمیر کا نہ کرو
میں ارضِ نو میں یہی بیج بو رہا ہوں ابھی
نکل پڑا ہوں میں خود کو تلاش کرنے کو
میں اپنے آپ میں خود کو ہی کھو رہا ہوں ابھی
ملے جو بار قضا کے تو میں اٹھا بھی سکوں
تبھی حیات کے ہر بوجھ ڈھو رہا ہوں ابھی
میں بارشوں میں کبھی دھوپ کی حرارت میں
گھروندا غور سے دیکھا تو رو رہا ہوں ابھی
(+989100798147)

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular