Friday, May 3, 2024
spot_img

غزل

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

 

ڈاکٹر نبیل احمد نبیل
لاہور، پاکستان
منزل کا رہ گزر میں اگرچہ نشاں ملا
رہبر ملا نہ ہم کو کوئی کارواں ملا
کُھل کر جسے سُنائیں کبھی دل کا مدعا
ایسا ہمیں جہاں میں نہ اِک رازداں ملا
اپنی جگہ پہ در ہے نہ دیوار ہے کوئی
ہجرت کے بعد ایسا ہمیں آشیاں ملا
گزری تمام عمر جسے ڈھونڈتے ہوئے
ہم کو کہاں دکھائی دیا وہ کہاں ملا
آیا تھا سر میں سنگِ ملامت سے جو کبھی
وہ ایک زخم سینہ و دل میں نہاں ملا
جب بھی تمھاری سمت اُٹھایا کبھی قدم
رستے میں گام گام پہ کوہِ گراں ملا
دیوانے جس پہ شوقِ جبیں اپنی خم کریں
ایسا کوئی بھی در نہ کوئی آستاں ملا
کھنیچا نہ پھر بھی ہاتھ کبھی کارِ عشق سے
اِس کھیل میں اگرچہ ہمیشہ زیاں ملا
ہم بے گھروں کو یہ بھی اذیت رہی نبیل
ہم کو کرائے پر بھی نہ اچھا مکاں ملا

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular