Wednesday, May 8, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldزرعی بحرا ن ملک کے لئے خطرہ

زرعی بحرا ن ملک کے لئے خطرہ

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

فروغ احمد

ہمارا ملک کسانوں اور جوانوں کا ملک ہے، جس میں کسانو ںکو ایک انّ داتا کے طور پر جانا جاتا ہے ، کسان اپنے دن رات کی محنت سے فصل تیار کرتے ہیں اور ملک ان سے ترقی کی مدارج طے کرتی ہیں ،باوجود اس کے کہ آج کسان پریشان اور مفروق الحال ہیں ،سرکاریں بڑی بڑی وعدائیں کرتی ہیں،اور ان وعدوں سے منہ موڑنا ان کا طرہ امتیازبن گیا ہے،وہ صرف وئوٹ بینک کی طرح اس کا استعمال کرتی ہے،جب الیکشن کا وقت قریب آتا ہے توہمارے ملک کے حکمراں وعدوں کی جملوں سے بھری وئوٹنگ مشین لیکے ان کے دربار میں پہنچ جاتی ہے ،اور ان سے طرح طرح کے وعدے کرتی ہے،اور وعدہ کرکے بھول جاتی ہے،اس طرح وہ وعدہ کبھی پورے نہیں ہوتے،آج ملک کی حالت یہی ہے کہ کسان آج جگہ جگہ سرکوں میں مارچ کررہیں ہیںکبھی ممبئی تو کبھی کلکتہ کبھی دہلی غرض ہندستان کا شاید ہی کوئی جگہ ہو جہاں کسانوں نے اپنی مانگ کو لیکرمارچ نہیں کیا ہو ،سرکاریں ان کی باتوں پر دھیان دینے کے بجائے ان پر لاٹھیا ں چلوارہی ہیں،اور اپنے عالی شان محلوں میں بیٹھ کر مزے لیتی ہیں۔
گذشتہ روز ۲۸،۲۹ کو سنگور سے راج بھون (کلکتہ) اور ۲۹،۳۰ کو رام لیلا میدان سے سنسد (دہلی) تک کسانوں نے اپنی مانگ کو لیکر لاکھوں کی تعداد میں پیدل مارچ کیا ،جس میں ہندستان کے تقریبا تمام ریاستوں سے کسان ایک پرچم کے بینر تلے دارالخلافت دہلی کا رخ کیا ،دہلی میں طلبہ ،ٹیچر ،وکیل ،ڈاکٹرغرض تما م پیشہ ور لوگوں نے حمایت کی اور وہ بھی کسانوں کے ساتھ مارچ کیا،ان کی مانگیں تھیں سنسد میں ایک مخصوص شیشن چلاجاے جس میں صرف کسانوں کی بات ہو،لیکن کسانوں کی اس مارچ سے سرکار خواب غفلت میں سوئی رہی،سرکار کا کوئی بھی نمائندہ ان سے ملنے تک نہیں آیا،ایسا لگتا ہے کہ سرکاروں کو اب کسانوں کی ضرورت نہیںہیں،کسانوں نے ہر دور میں اپنی مصیبت اور پریشانی کے لیے راستہ میں سرکار کے خلاف آواز بلند کی ہے،لیکن سرکاریںہیں کہ ان کی آواز وں میں ذرہ برابر دھیان نہیں دیتی ہے،یہی حالت آج بھی ہے جب کہ ملک زرعی بحران سے گذر رہا ہے۔
آج ہم اگر ملک میں زرعی بحران کا جائزہ لیں تو ہم کو یہ معلوم ہو گا کہ اور ہمارے لئے باعث فخر ہے کہ ہمارا ملک گندم ،چاول ،دال ،گنا،سوت،دودھ،اور پھل پیدا کرنے والا سرکردہ ملک ہے،۲۰۱۳ ء میں دنیا کی ۲۵فیصدی دالیں،۲۲فیصدی چاول،۱۳فیصدی گندم ہندستان سے آئیں جو کہ کسی ملک کے لئے سب سے زیادہ پیداوار ہیں،اس کے باوجود کتنا شرمناک ہے کہ ۲۰۱۵ میں ۴۰ فیصدی بچے کم غذائیت کے شکار ہندستان میں تھے،عالمی بینک کے مطابق ۲۰۱۳ میں ہندستانی بچوں میں کم غذائیت کی شرح افریقہ کے صحرائی علاقوں میں رہنے والے بچوں سے دو گنا زیادہ تھی۔۲۰۱۶ کے غذائی اور زرعی تنظیم کے ڈیٹا کے مطابق ہندستان میں بھوک کی صورتحال کئی غریب ترین ممالک سے بھی بری تھی، اسی سال عدالت عالیہ ممبئی نے کم غذائیت کی وجہ سے گذشتہ ۱۲ مہینوں کے دوران مہاراشتر کے آدیواسی علاقوں میں ۱۷۰۰۰ افراد کی موت پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ ۲۰۱۷ کے ۱۴۰ ملکوں سے جمع کیے گئے عالمی غذائیت رپورٹ میں یہ پایا گیا کہ ہندستان میں ۳۸ فیصدی بچے نا مکمل نمو میں مبتلا ہیں ،مقوی غذا نہ ملنے سے بچے لمبائی میں کافی چھوٹے ہیں،جس سے ان کی دماغی صلاحیت پر بہت بڑا ثر پڑ رہا ہے،رپورٹ کے مطابق کھیتی سے ہونے والی آمدنی میں لگاتار کمی آرہی ہیں،سرکاری اعداد شمار کے مطابق سال ۱۲،۲۰۱۱ ء میںدیہی علاقوں کے کسانوں کے پانچ گھروں میں سے ہر ایک میں شدید غریبی تھی،اور خط افلاس سے نیچے زندگی گذار رہے تھے،سال ۲۰۱۱ء میں ۲۰۰۱ ء کے مقابلے ۹۰ لاکھ کسان کم تھے،آزادی کے بعد پہلی بار مردم شماری کے مطابق شہر میں دیہات کے مقابلے آبادی میں زیادہ اضافہ ہوا،لاکھوں لوگ اپنے گاوئوں کو چھوڑ رہے ہیں،نوکری کی تلاش میں چھوٹے چھوتے قصبوں اورشہروں میں جا رہے ہیں،دیہی علاقوں سے شہروں کی جانب ہجرت نے استحصال کے بہت سے دروازے کھول دئے ہیں،معمولی اجرت اور ٹھیکہ داری پر مہاجر مزدوروں کے ساتھ کھلے عام ظلم و تشد د ہوتا ہے،اور سرکاریں اس کا نظارہ دیکھ رہی ہے۔
۱۹۹۱ء میں آئی Neo- Liberalism پالیسی کے بعد تقریبا ۴ لاکھ کسانوں نے خود کشی کی ہیں،جانکاروں کے مطابق روزانہ قرض میں مبتلا ۵۲ کسان اپنی جان دیتے ہیں،اس کی وجہ یہ ہیکہ جہاں کسانو ں کو بیج ،کھاد،پانی ،بجلی،حکومت سے سستے قیمتوں پر دی جاتی تھی،وہاں اب پرائیوٹ کمپنیوں کے آنے سے وہ اب مہنگے ہو گئے ہیں ،مذکورہ ڈیٹا سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ ہمارا ملک جس کا زیادہ تر آمدنی کسانوں سے آتی ہے ،وہ ایک زرعی بحران سے گذر رہی ہے ،اور ہمارے نام و نہا د سرکاریں اس کا تماشہ دیکھ رہی ہیں،ہماری سماجی،اقتصادی ،اور شاید سیاسی پارٹیوں کے ماڈل کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے،دور حاضر کے لئے یہ اعداد سبق آموز ہے اگر آج ہم اس پر دھیان نہیں دیا تو ملک کی حالت بد سے بد تر ہو جائیگی۔
جواہر لعل نہرو یونیورسیٹی
موبائل نمبر 8920537607

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular