رام مندر کیلئے پس پردہ منصوبے پر کام

0
198

رام مندر کیلئے پس پردہ منصوبے پر کامشری شری کی لکھنؤ میں آمد آج
مسلمان بابری مسجد کا دعویٰ نہیں چھوڑیں گے: جیلانی

سیدنظام علی

لکھنؤ۔ ایک سوچی سمجھی منصوبہ کے تحت اجودھیا میں رام مند کی تعمیر کیلئے کام ہورہا ہے۔ اس بابت شری شری روی شنکر آج رات لکھنؤ پہونچ گئےاور جمعرات کو اجودھیا پہونچ رہے ہیں۔ اُدھر سپریم کورٹ میں پانچ دسمبر سے اس مسئلے پر سماعت شروع ہونے والی ہے۔ شری شری سے چند دنوں پہلے اترپردیش شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین سید وسیم رضوی بنگلورو میں جاکر ملاقات کی تھی اور دو دن پہلے وسیم رضوی نے اجودھیا میں جاکر سنتوں سے بھی ملاقات کی تھی۔ سوال یہ ہے کہ شری شری و سید وسیم کو اس تنازعے میں کودنے کے لئے کس نے کہا تھا۔ بابری مسجد اترپردیش سینٹرل سنی وقف بورڈ میں رجسٹرڈ تھی، شیعہ وقف بورڈ سے اس کا کوئی مطلب ہی نہیں، لیکن شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے کاموں کی سی بی آئی جانچ سے بچنے کے لئے اور پس پردہ کسی منصوبہ کے تحت کام کرنے کی غرض سے سید وسیم اس معاملے میں کودے ہیں۔

شری شری مرکزی حکومت کی گڈبک میں پہلے سے ہی ہیں، اتنے برسوں سے یہ معاملہ چل رہا ہے لیکن شری شری اس معاملے میں نہ صرف کودے بلکہ کافی سرگرم بھی ہوگئے ہیں۔ شری شری آج متھرا میں تھے اور کل وہ لکھنؤ میں سب سے ملاقات کریں گے اس کے بعد جمعرات کو اجودھیا میں نرموہی اکھاڑا میں سادھو سنتوں سے اور ہاشم انصاری کے بیٹے اقبال انصاری سے بھی ملاقات کریں گے۔ اس معاملے کے ایک فریق اترپردیش سینٹرل سنی وقف بورڈ کے وکیل اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سینئر رکن و ترجمان ظفریاب جیلانی سے کل لکھنؤ میں شری شری نے ملنے کی خواہش ظاہر کی تھی اس کے لئے ان کے نمائندہ ظفریاب جیلانی سے یہاں ملے تھے۔

اس بابت ظفریاب جیلانی سے آج جب اودھ نامہ نے بات چیت کی تو انہوں نے کہا کہ وہ شری شری روی شنکر سے نہیں ملیں گے۔ سبھی مسلم تنظیموں نے کہا ہے کہ مسلمان کبھی اس معاملے سے اپنا دعویٰ نہیں چھوڑیں گے۔ شری شری اور دوسری بھگوا تنظیموں کی یہی منشاء ہے کہ مسلمان اپنا دعویٰ چھوڑ دیں۔ اس کے علاوہ شری شری کو چاہئے کہ پہلے وہ وشوہندو پریشد کے لیڈروں سے ملاقات کی۔ شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین سید وسیم رضوی کے اس معاملے میں کودنے پر ظفریاب جیلانی نے کہا کہ وہ تو بہت پہلے سے مصروف ہیں اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو مولانا سید کلب جواد ان کو جیل بھجوا دیں گے۔ جیلانی نے کہا کہ ایسی کسی بات سے کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ پانچ دسمبر سے سپریم کورٹ میں اس کی سماعت شروع ہورہی ہے۔ مسلمان اس میں صرف سپریم کورٹ کے فیصلے کو ہی مانیں گے۔

اس کے ساتھ ہی اِدھر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی آج اجودھیا سے ہی مقامی بلدیاتی الیکشن میں برسراقتدار بی جے پی کے انتخابی تشہیر کا بگل بجایا۔ وزیر اعلیٰ بننے کے بعد سے وہ چار بار اجودھیا جاچکے ہیں اور دیوالی پر انہو ںنے وہاں 133 کروڑ کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد تو رکھا ہی تھا پونے دو لاکھ دیئے بھی سرجو کے گھاٹ پر جلوائے تھے۔ وہ اس سلسلے میں اجودھیا کے سادھو سنتوں سے بھی مل چکے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ پس پردہ یہ منصوبہ چل رہا ہے کہ کسی بھی حالت میں لوک سبھا الیکشن 2019 ء سے پہلے معاملے کا حل نکل آئے تاکہ ہندو ووٹوں کو ایک پلیٹ فارم پر لایا جاسکے۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here