Sunday, April 28, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldدیوانہ

دیوانہ

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

عادل نصیر

چاند نے اپنا سفر طے کر لیا تھا اور سورج مشرق سے نکل کر اپنی کرنیں بکھیر چکا تھا ۔ رخسار حسب معمول فجر کی اذان کے ساتھ ہی جاگ کر اپنے گھریلو کام میں مشغول تھی۔ سہانے موسم کی چہل پہل تو تھی مگر رخسار عجیب بے چینی سے دوچار تھی۔وہ بے وجہ پریشانی محسوس کر رہی تھی ۔ ایک انجانی اور دھندلی تصویر اس کے ذہن میں گردش کررہی تھی ۔ دھیرے دھیرے تصویر صاف اور نمایاں ہوتی گئ ۔یوں شاکر کا چہرہ صاف نظر آنے لگا ۔ شاکر یونیورسٹی میں اس کا ہم جماعت تھا اور رخسار سے بے انتہا محبت کرتا تھا ۔ وہ دوران تعلیم اپنی محبّت کا اظہار کئی بار اور کئی طریقوں سے کر چکا تھا مگر رخسار انکار کے سوا کچھ نہ کر سکی۔ وہ آخری دن تک پُرامید تھا ۔ مگر وہ آخری لمحہ بھی گزر گیا جب رخسار اسے چہرہ دکھائے بنا ہی چلی گئی تھی ۔
آج سات سال بعد اسکی یاد اسے اتنا پریشان تو نہیں کرسکتی ۔ اسی الجھن میں وہ بےقرار تھی ۔ وہ من ہی من میں کہہ رہی تھی کہ میں اُس سے محبت تو نہیں کرتی تھی ، پھر یہ بے چینی کیسی؟ وہ دماغ سے دل کو سمجھا رہی تھی ۔ پھر خود ہی اُستاد کا وہ سبق اسے یار آتا کہ ” انسانی زندگی کے کچھ واقعات ایسے ہیں جو عقل کی محدود چاردیواری سے گزر کر مملکت دل کی لامحدود وسعتوں سے تعلق رکھتے ہیں ” اس سچائی سے وہ انکار تو نہیں کر سکتی تھی۔
شاکر کی یاد ہر گزرتے لمحے کے ساتھ بڑھتی جا رہی تھی ۔ اسکی باتیں، اسکا ہنسنا ، کلاس میں رخسار کی ساتھ والی سیٹ پر بیٹھنے سے شاکر کے چہرے کی خوشی ۔ اور غالب کا وہ شعر جو شاکر اسے اکثر سنایا کرتا تھا ۔
ہم نے مانا کہ تغافل نہ کروگے لیکن
خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک
ایسی کئی یادیں رخسار کے چشمہ تصور سے پھوٹ رہی تھیں ۔ وہ ابھی یادوں کے سفر میں ہی تھی کہ ایک زوردار آواز نے اسے چونکا دیا ۔ اسکا بھائی اسے بلا رہا تھا ۔ وہ جلدی جلدی باہر آئی ۔
“رخسار ۔ اندر سے کھانالے آو ، یہ مسافر شاید کئی روذ سے بھوکا ہے ” یہ کہہ کر اس نے ایک پاگل دیوانے کی طرف اشارہ کیا جو آنگن میں بیٹھا اپنے گندے ہاتھوں سے مٹی پر لکیریں کھینچ رہا تھا ۔ گندے اور پھٹے پرانے ملبوسات، گندے ہاتھ اور بال جیسے کئی مہینوں سے پانی کی بوند کو ترسا ہو۔
رخسار اندر سے کھانے کی ایک تھالی لے کر باہر آگئی اور اُس دیوانے کی طرف ڈرتے ڈرتے قدم بڑھانے لگی۔ سامنے پہنچتے ہی دیوانے نے سر اٹھا کر اسکی طرف دیکھا ۔ رخسار کے ہاتھ سے تھالی چھوٹ کر گر گئی اور اس کے ہلک سے بے ساختہ ایک چیخ نکل گئی ۔۔
“شاکر ؟ ”
ہندوارہ کشمیر
7780912382

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular