Friday, May 3, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldباب تبصرہ

باب تبصرہ

[email protected]

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

نام کتاب:اشکِ ندامت
(حمدیہ شعری مجموعہ)
نام شاعر:مرزا شارق لاہرپوری
مبصر:منظور پروانہ
زیر تبصرہ کتاب کے تخلیق کار مرزا شارق لاہرپوری کا مزاج فطری طور پر مذہبی ہے۔ اور جب مزاج مذہبی ہو تو خوش اخلاقی اس کی فطرت ہو جاتی ہے۔ کیونکہ مذہب کا اخلاق سے بہت گہرا تعلق ہوتا ہے۔ اسلامی فکر اور دینی مزاج کے حامل ہونے کی وجہ سے مرزا شارق لاہرپوری خوش اخلاق ہونے کے ساتھ ساتھ شریعت کی پابندی کی حتیٰ المقدور کوشش کرتے ہیں۔ اسی کے ساتھ طریقت اور معرفت سے بھی آگاہی رکھتے ہیں۔ سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ مثبت اور اعلیٰ روایت کے امین ہیں اور فرسودہ روایت سے بیزار۔ ان کا مانناہے کہ:
حقیقت معرفت کے واسطے بزم شریعت ہے
یہی طرز عبادت ہے یہی حسن عبادت ہے
مرزا شارق لاہرپوری کی شاعری میں بھی پوری طرح مذہبی فکر کا مظاہرہ ملتا ہے۔ ان کی اسی مذہبی فکر کا ہی یہ کمال تھا کہ سب سے پہلے ان کا جو شعری مجموعہ منظر عام پر آیا وہ تھا ’’بہر سعادت‘‘ جو نعتیہ مجموعہ تھا اس کے بعد ’’حصار فکر‘‘کے نام سے دیوان غزلیات منظر عام پر آیا۔ تیسرے مجموعہ کا نام تھا ’’ردائے عاقبت‘‘ یہ بھی نعتیہ مجموعہ تھا۔ اس کے بعد ’’رقص قلم‘‘ کے نام سے چوتھا مجموعہ منظر عام پر آیا جو مجموعۂ غزلیات تھا۔ زیر تبصرہ مجموعہ ’’اشک ندامت‘‘ حمدیہ شعری مجموعہ ہے اس طرح کل پانچ مجموعوں میں صرف دو مجموعے بہاریہ شاعری کے ہیں اور تین مجموعے مذہبی شاعری کے۔
زیر تبصرہ حمدیہ شعری مجموعے ’’اشک ندامت ‘‘ کے بغور مطالعہ کے بعد یہ بات و ثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ شارق لاہر پوری نے روایتی حب خدا کے تخلیات کے سہارے اپنی حمدیہ شاعری کو فکری بالیدگی سے ہم آغوش نہیں کیا ہے بلکہ ان کی حمدیہ شاعری میں شعر در شعر، حمد در حمد حقیقی حب خدا کی روشنی نظر آتی ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ حمد کا فن جس عمیق ریاضت کا متقاضی ہے۔ مرزا شارق لاہر پوری نے ان روحانی اور جسمانی ریاضتوں کے ساتھ ساتھ قرآن، حدیث اور اسلامی تعلیمات سے بھی گہرا شوق و شغف رکھا ہے۔ اور اسی کے ساتھ فن شاعری پر بھی ان کو دسترس حاصل ہے۔
حمد کا تعلق خدائے بزرگ و برتر کی ذات سے ہے جو سراپا فیوض و برکات سے مرزا شارق لاہر پوری اپنی شاعری کو وحدہ‘ لا شریک کا عطیہ مانتے ہیں۔ اس لئے ان کو اپنی مذہبی شاعری کا مشغلہ محبوب ہے وہ کہتے ہیں کہ:
یہ شعر و شاعری کا مشغلہ بھی
تری خاطر ہے تو اچھا بھلا ہے
…٭…
توفیق حمد تیرے کرم کی مثال ہے
ورنہ مرا شعور کہاں خوش خصال ہے
…٭…
ثنا و حمد کی توفیق پاکر
مزہ لینے لگا میں شاعری کا
…٭…
حمد کی خوشبو کے سحر آور حسین احساس میں
شاعری لینے لگی ہے پھر مری انگڑائیاں
حمد یہ شاعری کا میدان اس قدر وسیع ہے کہ شاعر اپنے طائر فکر کو اس میدان میں جس قدر بھی تیز رفتاری سے سفر کرائے وہ سفر ادھورا ہی رہے گا۔ چونکہ وحدہ‘ لا شریک کے بنی نوعِ انسان پر اس قدر الطاف و اکرام ہیں کہ شمار نہیں کئے جا سکتے اس لئے ایک عبد حقیقی کی تمنا یہی ہوتی ہے کہ دل میں معبود حقیقی کی الفت کا چراغ ہمیشہ روشن رہے۔ اس لئے وہ ہر رنگ، ہر حال اور ہر عالم میں اس کی اطاعت فرض سمجھتا ہے۔ شارق لاہر پوری کی شاعری میں یہ جذبہ بدرجہ اتم ملتا ہے جس کا احساس ہمیں ان کی شاعری کے مطالعہ سے ہوتا ہے۔ چند شعرملاحظہ ہوں:
قرآں سے نکلتی ہے جو روشنی تری
اس سے نمایاں ہوتی ہے جلوہ گری تری
…٭…
تو ہی ابتداء تو ہی انتہا تری شان جل جلالہ‘
تو ہی ہر کسی کا مقتدا تری شان جل جلالہ‘
…٭…
سب حمد برائے شان خدا سبحان اللہ سبحان اللہ
ہے فخر و کبر اسی پر زیبا سبحان اللہ سبحان اللہ
…٭…
تو ہی ستار ہے غفار ہے مالک سب کا
تجھ سے جا رہی ہے سبھی رزق سمائی یا رب
وہی الواحد و الماجد و الواجد و قیوم
یہاں اس کی حکومت ہے وہاں اس کی حکومت ہے
تو ہی رحمان ہے ربّ علا ہے
تو ہی ہے طیب بے شک پار سا ہے
تو ہی تو ہے مرا خالق بھی میرا رازق بھی
ہے کوئی اور کہاں میرا خیر خواہوں میں
شیطان سے پناہ تو انساں کو دیتا ہے
ورنہ بچاؤ کرنے کا کس کو سلیقہ ہے
ہر شے ہے صبر و شکر و قناعت کے روپ میں
کیسا حسین مجمعِ حا میم دال ہے
زیر تبصرہ شعری مجموعے میں چند رباعیات بھی شامل ہیں ان میں یہی رنگ نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔ ایک رباعی پیش ہے:
یا رب ترا احسان ہے شاداں ہوں میں
اس دور میں بھی صاحبِ ایماں ہوں میں
پھر شکر ادا کیوں نہ کروں میں تیرا
یک بندۂ خوش بخت مسلماں ہوں میں
مندرجہ بالا اشعار سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ شارق لاہر پوری کی حمدیہ شاعری قرآنی تعلیمات سے ماخوذ ہے۔ ان میں کہیں عقیدت کا رنگ ہے تو کہیں محبت کا طرز۔
زیر تبصرہ حمدیہ شعری مجموعے ’’اشک ندامت‘‘ کے مطالعہ کے بعد ایک پہلو یہ بھی سامنے آیا کہ شارق لاہر پوری نے اپنی حمد و مناجات میں وحدہ‘ لا شریک سے اپنے تعلق کے ساتھ ساتھ محبوب خدا کے ذکر کے ساتھ ہی ان برگزیدہ اصحاب و نفوس کا بھی ذکر کیا ہے جو اس کائنات کے لئے مثال ہیں۔ مثال کے طور پر شعر ملاحظہ ہوں:
ترے حبیبؐ پاک کی آمد کا معجزہ
ہر زخم خوردہ دل کا حسیں اندمال ہے
ترے نبیؐ کی ذات مقدس پاک باز ہے
جو بھی صحابیؓ آپؐ کا ہے خوش خصال ہے
وہ اسماعیل کا ایڑی رگڑنا
کہ جس سے زمزمی چشمہ بہا ہے
ترے کرم سے براہیم سر خرو بھی رہے
ہوئی ہے آتشِ نمرود گلستاں یارب
جو راہ حق پہ نہیں کرتے جان کی پروا
اماں وہ پاتے ہیں پھر ثور جیسے غاروں سے
حسینؓ ابن علیؓ کو جو تونے بخشا تھا
مری طلب میں وہ صبر ورضا ہے یا اللہ
بلالؓ سے کوئی پوچھے تو وہ بتائیں گے
احد احد کی صدا کامزا مرے مولا
کبھی تو حمزہؓ کی صورت کبھی حسینؓ کی شکل میں
ثنا ہی کرتا رہا ہے مرا لہو تیری
مرزا شارق لاہرپوری ایک طرف مومن صفت انسان ہیں تو دوسری طرف ایک اچھے شہری بھی۔ ایک طرف ان کے دل میں ملت اسلامیہ کا عمیق درد ہے تو دوسری طرف حب الوطنی کا عکس بھی نظر آتا ہے اور اپنے وطن کی دھرتی کے لئے دعا کرتے نظر آتے ہیں چند شعر ملاحظہ ہوں:
دھریت سر اٹھا رہی ہے پھر
اپنا رتبہ دکھا دے یا اللہ
بیت الاوّل کی سن لے پھر سے صدا
اس کی حرمت بچا لے یا اللہ
یہودی سازشیں پھر اوج پر ہیں
لہو مومن کا ارزاں ہو رہا ہے
بابری رو رہی ہے یا اللہ
اس کے دشمن کو تو فنا کر دے
مرے بچوں کی تو روزی میں اضافہ کر دے
تری تو فطرت اعلیٰ ہی سخاوت ہے کریم
پارہ پارہ ہے اتحاد اپنا
مسلموں کو تو ایک جاں کر دے
میرے ہندوستاں کی دھرتی کے
ذرے ذرے کو خوشنما کر دے
مرزا شارق لاہر پوری کا یہ مشورہ واقعی قابل تعریف ہے کہ :
اے مغفرت کے طالبو ہو جاؤ سجدہ ریز
معلوم ہو کہ رحمتِ حق لا زوال ہے
ایک مومن صادق کی طرح مرزا شارق لاہر پوری کی تمنا ہے کہ درِ مصطفیٰ پر موت آئے اس سلسلے میں مرزا شارق لاہر پوری اپنے خواب کی تعبیر کے لئے یوں عرض گذار ہیں کہ:
یارب مجھے بھی موت در مصطفیٰؐ پہ آئے
تعبیر کا سوالی مسلسل یہ خواب ہے
لیکن اسی کے ساتھ ان کی بارگاہ رب العزت میں یہ دعا ہے کہ:
روح نکلے مری جس گھڑی جسم سے
مرے لب پر ہو کلمہ ترا یا خدا
نام کی مناسبت سے دیدہ زیب سرِ ورق والے زیر تبصرہ شعری مجموعہ کی کتابت اغلاط سے پاک ہے کاغذ اچھا، طباعت روشن اور قیمت مناسب ہے اس مجموعہ کے سلسلے میں بار گاہِ رب العزت میں دعا گو ہوں کہ ’’اشک ندامت‘‘ کے خالق کو ان کے جذبے کی بہتر جزاء عطا فرمائے اور ان کا یہ شعری حمدیہ مجموعہ عوام و خواص میں قبول عام کی سند حاصل کرے۔ آمین۔
موبائل:945248215
ضضض
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular