Sunday, May 5, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے

ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

ڈاکٹر احمد امتیاز

اسکول سے کالج اور پھر کالج سے یونیورسٹی تک کے تعلیمی مرحلے میں کئی اساتذہ سے مرعوب رہا لیکن ان میں پروفیسر شارب ردولوی کی شخصیت بالکل مختلف ہے۔ میںنے اپنی پی ایچ ڈی کا مقالہ ان کی نگرانی میں نہیں لکھا لیکن میرے مقالے کا فکری اور فنی پہلو خالصتاََ استاد محترم پروفیسر شارب ردولوی کی فکر کی غمازی کرتا ہے ۔ دہلی یونیورسٹی میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے دوران پروفیسر شارب صاحب اور پروفیسر شمیم نکہت صاحبہ سے اس قدر قربت نصیب ہوئی کہ ان کی علمی اور عملی زندگی کی تقلید کو جی چاہالیکن ان شخصیات کی تقلید کا بوتا کس کو ہے۔ انھوں نے جس طرح کے عمل کئے اور ایک خاص طرح کی عملی زندگی گزاری وہ نہ صرف ہم شاگردان شارب کے لئے بلکہ اردو کی ادبی اور فکری دنیا کیلئے بہترین نمونہ ہے۔ اور کیوں نہ ہو انھوں نے مجاز کو دیکھا ، کیفی کے قریب رہے، جانثار اختر کی آنکھیں دیکھیں اور نہ جانے کتنی شخصیات کی زندگی اور ان کی تحریر کو پڑھا اور پڑھایا۔ ایسی شخصیت کے ساتھ بیٹھ جانے میں بھی لوگ فخر محسوس کرتے ہیںاور ہمیں تو ان کی محبت اور شفقت ہمیشہ نصیب رہی ایسی شخصیت کا جشن مناتے ہوئے کسے خوشی اور فخر اور محسوس نہ ہوگا ۔ا س جشن میں شامل ہونے کی کس کو تمنانہیں ہوگی اور ایسے استاد کے ساتھ اگر تین دن مسلسل رہنے کا شرف حاصل ہو تو کون ہے جو انکار کرے۔ جشن شارب کا واحد مقصد ہے کہ شاگردان شارب ایک جگہ یکجا ہوکر استاد کی دعائیں لیں اور ہماری اس خواہش کی تکمیل کے لئے نہ صرف شاگردان شارب ان کے دوست و احباب بلکہ شہر کے تمام شرفا ، ادبا و شاعر ہمارے ساتھ ہیں ۔
(شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی)

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular