Friday, May 3, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldآوازۂ حق

آوازۂ حق

[email protected]

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

فضا میں آواز گونجی۔۔۔۔
 حل من ناصراًینصرنا
پروفیسر مجاور حسین رضوی
فرات کی لہروں نے اٹھ اٹھ کر اس آواز پر لبیک کہا ۔ریگ زار کربلا کا ہر زرہ پکار اٹھا لبیک یا رسول اللہ۔آسمان کی بلندیوں سے سورج کی کرنیں فضا میں تڑپ کر پھیلنے لگیں کہ ہادی ٔبرحق امام وقت نصرت کے لٔے آواز دے رہا ہے۔ ہواؤں نے آپس میں سرگوشیاں کیںاور پھر انکے جھونکے آکے قدم بوسی کا شرف حاصل کرنے لگے کہ ہم مدد کے لٔے حاضر ہیں ۔امام کے رفقاءخون سے غسل کرکے سرخ رو ہوکر رخصت ہو چکے تھے لیکن انکی لاشیں تڑپ اٹھیں۔انھوں نے اسی عالم میں یہ کہا ہوگا کہ اگر ہم ۷۰ ہزار مرتبہ اسی طرح قتل کر دیے جائیں تو بھی آپکی نصرت سے منھ نہیں موڑیں گے اور آپکی نصرت کریں گے۔
ایک ایسے لمحے میں جب پوری کائنات امام کی آواز پر لبیک کہہ رہی تھی تو۲۲ ہزار مردہ روحیں انسانوں کی شکل میں حسین ؑپر کمانوںمیں تیر جوڑے ہوئے آمادۂ جنگ تھیں اور ان میں کا ہر شقی چاہے وہ خولی بن یزید ،اصہبی،سنان ابن انس،شیث بن رابئی ہو یا خود پسر سعد کیوں نہ ہوسب یہ جانتے تھے کہ امام اتمام حجت کر رہے ہیں۔ دوسری طرف وقت نے جب اپنے آپ کو ماضی،حال اور مستقبل میں تقسیم کر کے اس آوازکو سناتو ماضی نے پکارا ائے ابراہیم واسماعیل کے راز کے امین و پاسدار! ہم مشیت الٰہی سے مجبور ہیں لیکن ہم حاضر ہیں اورمستقبل کے مورّخ نے قلم اٹھاکے یہ لکھ دیا اب اس آخری لمحے تک جب تک اس کائنات میں کوئی بھی ذی روح باقی ہے حسینؑ کی صدا گونجتی رہے گی اور اس صدا کا مطلب یہ ہے کہ حسینؑ اپنی ذات کے کئے ناصر اور مددگار نہیں چاہ رہے تھے بلکہ انکی آواز میں کہیں بھی وقت کی قید نہیں ہے۔وہ تا قیامِ قیامت یہ کہتے رہیں گے میرے ناصر!میرے مددگار!میرے معین ہیں ؟آئیں میری نصرت کریں۔اس لئے کہ ۱۴۰۰ برس پہلے کربلا میں جو معرکہ ہوا تھا وہ معرکۂ حق و باطل مسلسل ہے۔جب ابلیسیت حضرت آدم سے شکست کھا چکی تو اس نے یہ طے کیا کہ وہ ہر دور میں نئی نئی صورتیں بدل کے آدمیت کے خلاف کھڑی ہوتی رہے گی۔اپنی ساری قوت جمع کرکے کربلا کے میدان میں ابلیسیت ،شیطنیت ،ظلم و شقاوت نے حملہ کیا تھا۔حسینؑ بھی ایک عظیم لشکر لیکر آئے تھے اور دنیا کو یہ سمجھا رہے تھے کہ افراد کی گنتی سے لڑائی نہیں لڑی جاتی،ہاں افراد کا حوصلہ ،جزبۂ شہادت یقینا ایک ایک فرد کو ایک ایک لشکر پر بھاری بنا دیتا ہے۔یہی منظر دیکھنے کوملا کہ ۵۰۰۰ تیر چلے اور ۵۰ مسکراتے ہوئے سینوں نے انکا استقبال کیا مگر امام تک ایک بھی تیر نہیں پہنچ سکا ۔ دشمن یہ سوچ کر بہت خوش تھا کہ اس نے پانی بند کر دیا ہے اب حسین کا مقصد ِشہادت یعنی نماز کیسے پورا ہوگا۔مگر ظہر کے وقت سعید اور ظہیر نے امام کے سامنے کھڑے ہو کے نمازِ جمات ادا کروا کے ایک طرف دشمن کو شکست دی اور یہ بتایا کہ نماز زندہ رہتی ہے او ر زندہ رہے گی۔اور دوسری طرف رہتی دنیا تک کے لئے یہ سمجھا گئے کہ برستے ہوئے تیروں کی بارش میں بھی نماز ادا کی جائے گی۔اس لئے کہ حسین ؑدنیا کو للکار رہے تھے کہ اگر تمھارے اصلحے میں طاقت ہے تو آئو!ایمان کی طاقت سے ٹکرائو۔تمھارے تیر ٹوٹ جائیں گے،تمھاری تلواریں کندہوں جائیں گی مگر اسلام زندہ رہے گا۔اسکا تابناک چہرہ حکم ِ الٰہی سے اس وقت تک دنیا میں رہے گا جب تک دنیا رہے گی ۔ حسین ؑ نے دنیا کو یہ سمجھا دیا تھا کہ انکا پیغام زندہ رکھنے والے اگر انسان نہ ہوں گے تو دریا کی لہریں اٹھ اٹھ کر یہ پیغام سنائیں گی ،سورج کی کرنیں پھیل کر نشر و اشاعت کا کام انجام دیں گی ا ور یہ زرات اڑ اڑ کر کربلا کا پیغام سنائیں گے،یاد دلائیں گے کہ مقتل میں کچھ بے کفن لاشیں تھیں جنھیں انسان بھول گئے تھے مگر ہم نہیں بھولے۔ ہم نے انھیں ڈھانپ لیا تھا۔ہر پرندے کی آواز میں نوحہ وماتم کی گونج ہوگی ،دریا پھیلیں گے کہ انھیں بھی ماتم کے لئے جگہ ملے۔ سمٹیں گے سکڑیں گے تاکہ یہ معلوم ہو کہ کسی کا غم ہے جو انھیں بے بس کر رہا ہے اور یہ یاد دلا رہا ہے کہ اسی دریا کے کنارے کوئی پیاسا مارا گیا تھا۔کسی نے چلّو میں پا نی لے کر ہمارے منھ پر مار دیا تھا کہ اف ہے فرات تجھ پر کہ تو بہہ رہا ہے اور آلِ نبی پیاسے ہیں۔
یہ سارے منظر ایک ایک کرکے ابھریں گے ۔دنیا کو یاد دلانے کی اب ضرورت نہیں رہ گئی ۔۱۴۰۰ برس سے محرم کا چاند نمودار ہوتا ہے۔کون سا ملک ایسا ہے دنیا کا کون سا گوشہ ایسا ہے جہاں حسین ؑ کا ماتم نہیں ہوتا۔ آئیے مدھیہ پردیش کے جنگلوں میں قبیلے آباد ہیں ،یہ ہماری آپکی زبان نہیں بولتے یہ ــ’’حسنو،حسینو‘‘ کہتے ہیں۔انکے ماتم کا انداز عجیب ہوتا ہے۔یہ جھکتے ہیں پھر انکے ہاتھ اٹھتے ہیں پھر سینے پر زور سے دو ہتھڑ مارتے ہیں پھر منھ پر تمانچے مارتے ہیں پھر پانی سے بھرے مٹکے پھوڑ دیتے ہیں۔یہ غیر مسلم عورتیں ہیں جو ۹ محرم کی دوپہر سے عصر عاشورہ تک سر و پابرہنہ کھڑی ہوکر اپنی زبان میں کچھ کہتی ہیں جو ہماری سمجھ میں نہیں آتا مگر لہجہ اتنا دردانگیز ہوتا ہے کہ دل اسے سمجھ لیتا ہے۔ آنکھیں بے اختیار آنسو برسانے لگتی ہیں۔ بہت غور کرنے پر ایک لفظ سنائی دیتا ہے’’قاسم دولہا‘‘ ۔ اور یہ ہندستان ہے یہ عرب نہیں ہے عراق نہیں ہے۔ اور یہ ماتم دار مسلمان نہیں ہیں مگر اتنے آنسو برساتی ہوئی آنکھیں چیخ چیخ کر یہ بتاتی ہیں کہ انسانیت مذہبی رسوم و ضوابط سے بلند ہوتی ہے بلند تر ہوتی ہے۔وہ صرف ایک رسم ایک مزہب جانتی ہے جو انسانیت ہے ۔ایک ہی رشتہ سمجھتی ہے جو درد کا رشتہ ہے۔اسکے ہاتھ صرف ایک ہی کام کے لئے اٹھتے ہیں اور وہ ماتمِ حسین ؑ ہے۔ اسکے ہونٹ ہلتے ہیں تو کان لگا کر سننے کی ضرورت نہیں ہے ،زمین سے آسمان تک ایک ہی آواز گونجتی ہے۔۔۔۔ ہا ئے حسین ؑ
محرم شروع ہو گیا یہ گریہ و ماتم کا موسم ہے۔ ہر شہید کو یاد کرنے کا موسم ہے اور اس یادگار فتح کا اعلان کرنے کا موسم ہے ۔وہ یادگار فتح جو میدان کربلا میں چھ مہینے کے ایک معصوم نے مسکرا کر اپنی گردن پہ تیر کھاتے ہوئے یہ اعلان کر دیا تھا کہ حرملہ تو اور تیرے جیسے پیدا ہوتے رہیں گے میرا تبسم رہتی دنیا تک انسانوں کو امید اور حوصلہ بخشتا رہے گا اور یہ بتاتا رہے گا کہ فاتح وہ نہیں ہوتا جو زمین قبضہ کرتا ہے بلکہ فاتح وہ ہوتا ہے جو دلوں پہ قبضہ کرتا ہے۔حسینی مملکت کے حدود واربع کا اندازہ بڑے سے بڑا کوئی بھی پولیٹیکل ساینسٹیسٹ نہیں لگا سکتا ۔جغرافیہ کا کوئی ماہر یہ نہیں بتا سکتا کہ وہ کون سا علاقہ ہے جہاں غم حسین ؑ نہیں ہے اور وہ کون سا طبقہ ہے جس میں کسی نہ کسی کی آنکھ اشک بار نہیں ہے ۔ لوگ کہتے ہیں اس بات سے کیا فائدہ ،پرانا واقعہ تھا ،ٹھیک ہے ہمدردی ہمیں بھی ہے پر اب ہم کیا کریں ،یہ واقعہ تو ہو چکا ۔لیکن آئیے دیکھئے یہ سیاہ لباس پہنے ہوئے ننگے سر ننگے پیر علیٰ طرین صحافی ،سرکاری ملازمین ،مصنفین،تخلیق کار سر جھکائے آنسو بہاتے گزر رہے ہیں اور یہ اعلان کرتے جا رہے ہیں کہ دیکھو لکیر کھنچی ہوئی ہے۔ یہ نہ سمجھنا کہ یذید ابن معاویہ ختم ہو گیا تو ہر دور کا یذید مر گیا ۔ نہیں! ہر دور میں یذید پیدا ہوتے رہیں گے یذیدیت سر اٹھائے گی لیکن حسینیت اسے شکست دے گی ،یہ میدان کربلا میں خدائی وعدہ ہے۔
( سابق صدر، شعبئہ اردو ،حیدرآبادیونیورسٹی (
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular