Wednesday, May 8, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldانقلاب

انقلاب

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

شیما نظیر حیدرآباد

ملک کے منجملہ حالات سے ہم.بخوبی واقف ہیں آزادی کے بعد سے ہی مسلمانوں کیلئے ملک کی فضاء ناخوشگوار ہوچکی تھی کئی مرتبہ کسی نا کسی بہانے فساداات کا بازار گرم کرکے یا کچھ اور طریقہ کار استعمال کرکے مسلمانوں کی جان و مال کو شدید نقصان پہنچایا گیا اور آج جب سے موجودہ گورنمنٹ اقتدار پر ہے ہم دیکھ رہے ہیں کہ بڑے پیمانے پر مسلم مخالف واقعات مذمتی واقعات رونما ہورہے ہیں یہاں تک کہ کئی جگہ صرف گائے کے نام پر کئی جگہ صرف ہندو مسلم دوستی کے نام پر اور کئی جگہ شک و شبہ کے تحت مسلمانوں کی جانیں لی گئین
ان واقعات کی روشنی میں دو پہلو پر غور کرنا چاہیئے
۱) ایک تو یہ کہاجارہاھیکہ اسکی وجوہات پر غور کریں تو کئی مفکرین کی تحریریں نظر نواز ہوئیں جس میں اسکی نی صرف وجوہات بلکہ اسباب اور اسکا حل تک پیش کردیا لیکن قرآن جو تدبر کی بات کرتا ہے وہ ہر معاملہ میں ہونا چاہیئے تاکہ ہمارے اندر معاملہ فہمی والی کیفیت پیدا ہولیکن ہم “چکنی مٹی کے برتن” کے مصداق ہوگئے کوئی بڑا سانحہ پیش آیا تو کچھ روز تک ڈرتے رہتے دعاؤں اور استغفار کا ورد کرتے بعد میں پھر وہی لاپرواہی والا معاملہ ہوتا ہے۔ہونا تو یہ چاہیئے تھاکہ غور کریں اسکی وجوہات کیا ہیں کیونکہ آج جو کسی اور کے ساتھ پیش آیا ضروری نہیں کہ کل وہی ہمارے ساتھ بھی ہولیکن……..ہو تو سکتا ہے بعض افراد کہتے ہیں کہ دین سے دوری غفلت لاپرواہی گناہوں کی کثرت اسکی وجوہات ہیںہوسکتی ہیں………لیکن …کیا…اس کے آگے ہم.نے سوچا…یہ ایک الٹی میٹم ہوسکتاہےہوسکتا ہے… ہمارے اندر سوتے ضمیر کو جگایا جارہا ہوہمیں اپنے اذہان و قلوب کی کیفیات کو بدلنے کا موقع فراہم کیا جارہا ہو.ہمارا امتحان ہوآزمائش ہوجبکہ صاف کہا جا چکا کہ ہم تمھیں خوف و خطر فاقہ کشی جان و مال کے اور ہر قسم کے نقصان سے آزمائیں گےعزیزوں اگر یہ آزمائشیں ہیں تو دعاؤں کی ضرورت ہے کہ جسنے اسمیں مبتلاء کیاہے وہی ہماری مدد کرے گا اس سے نکلنے میں۔لیکن اسکے لیئے صحیح طریقہ کار اپنا کر ایک جہدِ مسلسل اور انتھک محنت کی ضرورت ہوگی دینِ اسلام کی حقیقی تصویر لوگوں کے سامنے پیش کریں کیونکہ ہم جانتے ہیں دینِ اسلام زندگی کے ہر شعبہ کیلئے ہے معاشی معاشرتی اقتصادی سیاسی وغیرہ تو پھر اگر ہم مسلمان اسکو اپنالیں تو ضرور ان شاء اللہ ہم کامیاب ہونگےاور پھر اس پر بھی غور و فکر کی ضرورت ھیکہ کیا آج ہم اسلام کے پلیٹ فارم پر بلا تخصیص فرقہ و مسلک مجتمع ہیں …؟؟؟؟……نہیں…
تو سب سے پہلے تمام مسلم تنظیموں کے ذریعہ یہ مہم چلائی جانی چاہیئے کہ ہم یکجا ہوجائیں
اسکی ایک چھوٹی سی مثال ہم نے کچھ مہینوں قبل مسلم پرسنل لو مہم کے دوران دیکھی کہ کس طرح ایک عظیم اجتماع میں مختلف تنظیموں سے تعلق رکھنے والے مسلم رہنما جمع ہوچکے تھے کاش اس طرح ہم پھر سے جمع ہوجاتے …
واٹس اپ پر وائرل ایک ویڈیو کلپ میں ایک غیر مسلموں کے گروپ سے کوئی ہندو خاتون مخاطب ہوکر کہہ رہی تھی کہ “آپ سب سے پہلے صرف ہندو ہو جاٹ برہمن شودر سب بھول جاؤصرف اتنا یاد رکھو تم ہندو ہو”کیا یہ تعلیم ہماری نہ تھی آج غیروں نے اپنالی .بھولے ہوئے سبق کو دہرانے کی ضرورت ہے
اب دوسری بات
۲) کہتے ہیں کہ ہر خیر سے شر نکلتا ہے
آج اگر ہم تفصیلی جائزہ لیں ان واقعات کا تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ کچھ مسلم بھائیوں کی جانیں ضرور گئیں ہیں بہت کچھ گرفتار بھی ہوئے ہیں اور کچھ کو ستایا بھی جارہا ہے کئی تو جیلوں میں بغیر کسی جرم کی سزا بھگت رہے ہیں لیکن ان سب کے باوجود گاؤرکھشکوں کے ظلم نے انکی کرتوتوں کے پیچھے انکے مقصد نے آج انھیں خود سرِ بازار لاکھڑا کیا اسکے پیچھے اللہ رب العزت کی ہی مشیت کارفرما تھی ورنہ اس کرپٹ( corrupt) ماحول میں ہم انکی اصلیت جانتے ہوئے بھی عوام.کے سامنے لانے سے قاصر رہتے ایک طرف اپنی حرکتوں سے یہ خود بدنام ہو رہے ہیںدوسری طرف انکی عزت یا محبت عوام کے دلوں سے ختم بلکہ منافرت میں تبدیل ہورہی ہےملک کے کسی بھی کونے میں رہنے والا شخص کیوں نا ہو آج انکی حکومت کے خلاف یکجٹ ہوتے اور نعرہ بازی کرتے دکھائی دے رہے ہیں اور انسانیت کے حقوق کے تحفظ کی للکار چاروں طرف سے سنائی دے رہی ہے کیا یہ ہمارے لیئے غیبی صدا نہی ہے…….؟؟؟؟؟؟
اور پونا اور مہاراشٹرا کے دہلی کے مختلف مقامات پر نوجوانوں اور خواتین و بچوں کے ساتھ لوگوں نے سڑک پر مظاہرے کیئے کچھ نعرہ بھی لگائے گئے جنمیں اہم بات یہ تھی کہ ہندوستانی دستور کی کچھ دفعات کے تحت یہاں ہر شہری کو زندہ رہنے اور زندگی گذارنے کی تماتر آزادی حاصل ہے اس سے اسکی جینے کی آزاد صرف مذہب کی بنیاد پر نہیں چھینی جاسکتی ہم حقوقِ انسانیت کیلئے لڑتے ہیںاگر سچ پوچھو تو آج بھی ہم یا شائد ہم میں سے کچھ لوگ سورہے ہیںتبھی تو وقفہ وقفہ سے ہم پر حملے ہوتے آرہے ہیںعلامہ اقبال نے کیا خوب لکھا تھا کہ” ناحق کیلئے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ”
آج حق کی لڑائی کا وقت ہے اٹھیں اور اپنے ضمیروں سے لڑیں اور غفلت کی نیند سے جاگ کر یہ دیکھیں کہ ہم سوتے سوتے کہاں پہنچ گئےدنیا اب ایک نئے انقلاب کے دہانے پر کھڑی ہے اسمیں ہم بھی اپنا کردار ادا کریں

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular