Sunday, May 5, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldانجمن اردو ئے معلی تاریخ کے آئینہ میں

انجمن اردو ئے معلی تاریخ کے آئینہ میں

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں

 

 

 

سیدمحمد عادل فراز

انجمن ِ اردو معلیٰ کا قیام سید سجاد حیدر یلدرم کے ذریعے۱۵ مئی ۱۹۰۰ء میں مدرسۃ العلوم علی گڑھ (جو موجودہ دور میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نام سے موسوم ہے) کے شعبۂ اردو میں عمل میں آیا۔قاضی تلمذ حسین اور حسرت موہانی نے اس کی صورت گری میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ انجمن طلبا و طالبات کی تحریری صلاحیت کو اجاگر کرنے کے لئے بہترین پلیٹ فارم رہی ہے۔تاریخ شاہد ہے کہ اس انجمن نے اردو ادب کے لئے بہترین خدمات انجام دیں ہیں۔اس انجمن سے جو قلم کار یا فنکار منسلک ہوئے وہ دنیا بھر میں معروف ہوئے اور اپنے فن میں منفرد کہلائے گئے۔وہ آسمانِ ادب کا ستارہ بن کر آنے والی نئی ادبی نسلوں کی راہ کو بھی پر نور کرتے رہے۔ جن میں پروفیسر رشید احمد صدیقی،پروفیسر آل احمدسرور،پروفیسر خلیل الرحمٰن اعظمی،معین احسن جذبی اور اسرار الحق مجاز وغیرہ سرِ فہرست ہیں۔ماضی میں جو انجمن کے اجلاس ہوتے رہے ہیں ان میںبرِ صغیر کی ادبی شخصیات شرکت کرتی رہی ہیں۔جس میں جگرؔ،بیدیؔ،فراقؔ،عصمتؔ،احتشام حسین،شمس الرحمن فاروقی،قرۃ العین حیدر،احمد فراز،پروین شاکر،رشید احمد صدیقی،آل احمد سرور،شہریارؔ،وحید اختر،بشیر بدر،خلیل الرحمن عظمی،منظر عباس نقوی،خورشید الاسلام،قاضی عبدالستار وغیرہ پیش پیش ہیں۔ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اس انجمن کے تحت جو اجلاس منعقد ہوئے ان کی صدارت بڑے ادیبوں،شعراء اور صاحبِ قلم افراد نے کی جس سے اس انجمن کے وقار کا اندازہ ہوتا ہے۔
انجمن کے اجلاس میں طلبا و طالبات بھی اپنی تخلیقات پیش کرتے رہے ہیں۔ان اجلاس کے توسل سے ان کی نہ صرف ذہنی تربیت ہوتی ہے بلکہ ان کا ادبی ذوق بھی پروان چڑھتا ہے۔ماضی میں اس انجمن کی کارگردی کا مختصر جائزہ اس طرح ہے۔
۱۶ اکتوبر ۱۹۸۱ء میں ’’یوم سرسیدتقریبات‘‘ کے سلسلے میں ایک جلسے کا انعقاد عمل میں آیا جس کی صدارت وائس چانسلر جناب سید حامد نے کی۔نظامت کے فرائض انجمن کے سکریٹری سید محمد اشرف نے انجام دئے۔
۲۱ فروری ۱۹۸۶ء کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد (پاکستان) کے رجسٹرار پروفیسر صدیق شبلی اوراستاد پروفیسر نظیر صدیقی کی علی گڑھ آمد پر ایک استقبالیہ جلسہ منعقد ہوا۔جس میں شعبہ کے اساتذہ و طلبا کثیر تعداد میں شریک ہوئے۔
۷ مارچ ۱۹۸۶ء کو ’’اردو شاعری میں دانشوری کی روایت‘‘ کے عنوان سے ایک جلسہ کا انعقاد ہوا۔جس کی صدارت پروفیسر عبدالعظیم ڈین فیکلٹی آف آرٹس نے کی اورپروفیسرعبد الستار نے مہمان کا تعارف پیش کیا اور کہاکہ’’ پروفیسر ممتاز حسین اورپروفیسر احتشام حسین اردو کے دوزبردست ترقی پسند نقاد ہیں‘‘۔اس موقع پر پروفیسر ممتاز حسین نے ’’اردو شاعری میں دانشوری کی روایت‘‘ پر اپنا مقالہ پیش کیا۔
۱۵ مارچ ۱۹۸۶ء کو انجمن کی جانب سے پاکستان کے مشہور محقق و نقاد پروفیسر اختر کی صدارت میں ایک پروگرام کا انعقاد ہوا جس میںپروفیسر مسعود الحسن نے ’’یورپ کی نشاۃ الثانیہ اور ادب پر اس کا اثر‘‘ کے عنوان سے اپنا مقالہ پیش کیا۔
۲۱ اکتوبر ۱۹۸۶ء میںبعنون’’زبان و ادب کی موجودہ صورتحال‘‘ کے عنوان سے ایک مذاکرہ کا انعقاد عمل میں آیا۔جس میں انجمنِ ترقی اردو یوپی کی صدر محترمہ سلطانہ حیات ،سینٹرل یونیورسٹی حیدر آباد کے شعبۂ اردو کے صدر پروفیسر مغنی تبسم اور بھاگلپور یونیورسٹی کے صدر شعبہ پروفیسرلطف الرحمان ،ڈاکٹر ابو الفیض عثمانی(ٹونک)،اور پروفیسر ڈاکٹر قاضی عبدالستار نے شرکت کی۔
انجمن کی ایک نشست ۱۰ نومبر ۱۹۸۶ء کو ’’ایک شام طلبائے علی گڑھ کے نام‘‘ سے منعقد ہوئی جس میں ایک مضمون ’’علی گڑھ کی تہذیبی قدریں ماضی وحال کے آئینے میں‘‘امتیاز احمد نے پڑھا۔اس کے علاوہ رسول اختر پروانہؔ اور مشتاقؔ احمد نے غزلیں پڑھیں۔
۱۷ دسمبر ۱۹۸۶ء کو اردو کے مشہور معروف شاعر،راجیہ سبھا ممبرپدم شری بیکل اتساہی کی آمد پر ایک پروگرام کا انعقاد ہوا۔جس کی صدارت وائس چانسلر جناب سید ہاشم علی نے فرمائی۔
۱۰ دسمبر ۱۹۹۶ء میں ’’انجمن کی ایک شام مہمان اساتذہ کے نام ‘‘سے ایک پروگرام منعقد ہوا۔جس میں ہندوستان کے مختلف صوبوں سے ریفریشر کورس کے سلسلے میں آئے ہوئے اساتذہ کرام نے شرکت کی۔جس کی صدارت عثمانیہ یونیورسٹی حیدر آباد سے آئی ہوئی پروفیسر محترمہ اشرف رفیع نے کی۔
انجمن ایک جلسہ ۱۲ نومبر ۱۹۹۷ء کو ہوا صدارت پروفیسر ابوالکلام قاسمی نے کی۔نظامت محمد عامر نے کی۔سید ماجد محمودنے ’’مولانا ابوکلام آزاد کی ادبی و سیاسی بصیرت‘‘ کے عنوان سے مضمون پیش کیا۔نیراعظم نے ’’علامہ اقبال کے فلسفۂ خودی‘‘ کے عنوان سے مقالہ پیش کیا۔
انجمن کا ایک دوسرا جلسہ۱۳ دسمبر ۱۹۹۷ء کو ہوا جس کی صدارت پروفیسر اصغر عباس نے کی۔اس کے بعد پروفیسر اصغر عباس نے نامور مورخ اور شعبۂ تاریخ کے سابق صدر پروفیسرخلیق احمد نظامی مرحوم پر ایک تاثراتی تحریرپیش کی۔سید ماجد محمود نے ایک مقالہ بعنوان’’سرسید کے اسلوب بیان‘‘ پیش کیا۔زبیر شاداب نے اپنا مقالہ ’’خلیل الرحمٰن کی نظم نگاری ‘‘ کے عنوان سے پیش کیا۔
انجمن کا تیسرا جلسہ ۲۶ مارچ ۱۹۹۸ء کو سرسید کی وفات کے سو سالہ برسی کے موقع پر ہوا ۔اس موقع پر سرسید کو خراجِ عقید پیش کی گیا۔شہرام سرمدی نے سرسید کی سیرت،افکار اور علمی و ادبی خدمات کے موضوعات پر ایک نظم پیش کی۔’’دور حاضر میں سرسید کی معنویت ‘‘ کے عنوان سے محمد موصوف احمد نے مقالہ پیش کیا۔ڈاکٹر قمر الہدیٰ فریدی نے ’’سرسید : فکر و عمل کے بعض گوشے‘‘ کے نام سے ایک مقالہ پیش کیا۔
انجمن کی جانب سے ۲۲ نومبر ۱۹۹۹ء کو ایک جلسہ بعنوان ’’سرسید اور علی گڑھ‘‘ کے نام سے عمل میںآیا۔جس میں رضوان الرضا رضوان نے نظم ’’سید کے خوابوں کی تعبیر‘‘ پیش کی۔محمد سرفراز انور نے مضمون پیش کیا۔
۲۶ اگست ۲۰۰۰ء میں ممتاز شاعر و نقاد پروفیسر وارث کرمانی کے اعزاز میں ایک جلسہ منعقد کیا گیا۔جس میں انھوں نے اپنی نظم ’’برات‘‘ پیش کی۔جلسے کی صدارت پروفیسر زاہدہ زیدی نے کی۔انجمن کے نگراں ڈاکٹر اسعد بدایونی نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔
انجمن کے زیرِ اہتمام طلبہ اور طالبات کی نگارشات سے متعلق ایک جلسہ۱۴ نومبر۰ ۲۰۰ء منعقد ہوا۔ جس کی صدارت شعبۂ اردو مگدھ یونیورسٹی بودھ گیا کے پروفیسر اور ممتاز فکشن نگار ڈاکٹر حسین الحق نے کی۔نعمان عالم نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔ملکہ جہاں نے اپنا افسانہ ’’احساس‘‘ پڑھا۔عمران احمد نے اپنی نظم ’’روشنی ختم نہ ہو دیپ سے دیپ جلے‘‘پیش کی۔ڈاکٹر سراج الدین اجملی،ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب،ڈاکٹر اسعد بدایونی نے اپنی غزلیں سنائیں۔
انجمن اردوئے معلی کا ایک جلسہ ۱۱ اکتوبر ۲۰۰۴ء کو مشہور فکشن نگار انتظار حسین کی آمد کے موقع پر آرٹس فیکلٹی لائونج میں منعقد ہوا۔جس کے نظامت کے فرائض ڈاکٹر طارق چھتاری نے انجام دئے۔جلسہ کی صدارت سعید الظفر چغتائی نے کی۔اس کے علاوہ اس جلسے میں مشہور ترقی پسند شاعر معین احسن جذبی نے بھی اس محفل میں شرکت کی۔
۱۷ فروری ۲۰۰۷ء میں شہرہ آفاق شاعر شہریار کی زیرِ صدارت میں بر صغیر کے مشہور شاعر جناب احمد فراز کے اعزاز میںایک جلسہ منعقد کیا گیا جس میں مہمان خصوصی کے طور پر پروفیسر آذرمی دخت ناہیدصفوی نے شرکت کی۔نظامت کا فریضہ انجمن کے سکریٹری سرفراز خالد نے انجام دیا۔اس پروگرام میں مختلف شعبوں کے اساتذہ اور طلبہ شریک ہوئے۔طلبہ میں سالم سلیم،امیر امام نے کلام پیش کیا۔شعبہ کے استاد راشد انور راشدؔ نے احمد فراز کا تفصیلی تعارف پیش کیا۔
یکم اپریل ۲۰۰۸ء ایک ادبی جلسہ کا انعقاد ہوا جس کی صدارت پروفیسرخورشید احمد صاحب نے کی۔نظامت کے فرائض انجمن کے سکریٹری بصیر الحسن وفا ؔ نقوی نے انجام دئے۔جلسے میںتخلیقی اور تنقیدی نوعیت کے مضامین پیش کئے گئے اور غزلیں پیش کی گئیں۔غالب نشتر نے ’’منور لکھنوی کی غزل گوئی ‘‘ کے عنوان سے مقالہ پیش کیا۔معیدالرحمٰن نے’’آپؐ اخلاق و کردار کے عظیم پیکر‘‘ کے عنوان سے مضمون پیش کیا۔لئیق احمد نے ’’کوئے کی سرگزشت‘‘ کے عنوان سے انشائیہ پیش کیا۔’’بدرے بھیا‘‘ کے عنوان سے آفتاب عالم نے افسانوی رنگ میں ایک مثالی خاکہ پیش کیا۔
۲۰ نومبر ۲۰۰۸ء انجمن کی جانب سے ایک ادبی جلسہ کا انعقاد ہوا جس کی صدارت پروفیسر قاضی جمال حسین نے فرمائی۔نظامت محمد غالب نشتر نے کی۔ جس میں مشہور افسانہ نگار انیس رفیع مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوئے ۔شاہ نواز حیدر نے ’’اخترالایمان کا جدید اردو شاعری میں مقام‘‘ کے عنوان سے اپنا مقالہ پیش کیا۔ظہیر الحق نے اپنی غزلیں پیش کیں محمد حنیف نے اپنا افسانہ ’’در آید‘‘ پیش کیا۔
۹ مارچ ۲۰۱۱ ء میں ڈاکٹر مہتاب حیدر نقوی کی صدارت میں ایک ادبی پروگرام کاانعقاد ہوا جس میں مہمان خصوصی کی حیثیت پروفیسر محمد زاہد نے شرکت کی۔نظامت کے فرائض عقیل احمد نے انجام دئے۔محمد آصف نے اپنا مضمون ’’حسرت موہانی سیاسی شعور کے آئینے میں‘‘پیش کیا۔عرشیہ حسن نے اپنا مضمون’’ایک ترقی یافتہ تہذیب کی تعمیر‘‘ پیش کیا۔ عقیل احمد نے اپنا انشائیہ ’’بوتل سے پھر نکلا جن‘‘ پیش کیا۔محمد عزیز نے ’’معاصر غزل‘‘ کے عنوان سے اپنا تنقیدی مضمون پیش کیا۔جس میں انھوں نے شہریار،مہتاب حیدر نقوی،راشد انورراشدؔ کے غزلیہ اشعار پر سیر حاصل بحث کی۔محمدجیند نے اپنا انشائیہ ’’یونین کا گھنٹہ‘‘ پیش کیا۔
۱۳ مارچ ۲۰۱۷ انجمن کی جانب سے ایک جلسہ کا انعقاد ہوا جس کی صدارت پروفیسر ابوالکلام قاسمی نے کی۔نظامت کے فرائض انجمن کے سکریٹری خورشید عالم نے انجام دئے۔عبد الرقیب اورشازیہ نے انشائیہ پیش کیا۔افضل خان اور مریم مختار نے غزل پیش کی۔
الغرض انجمن کو ۱۱۸سال مکمل ہوجانے کے بعد بھی یہ اپنے شاندار ماضی کی طرح دورِحاضر میں طلباو طالبات کی ذہنی پرورش کر رہی ہے اور آج بھی اس کی ادبی نشستوں میں مشہور و معروف شخصیات شرکت کر کے طلبہ کی کاوشوں کو جلا بخشتے ہیں۔
سکریٹری انجمن اردوئے معلی،شعبۂ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی
موبائل:9358856606
ضضض

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular