ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے سیریز جیتنے کے بعد بھی وراٹ کوہلی کو ہے ان 30 منٹوں کا افسوس ! ۔

0
177

ٹیم انڈیا نے ویسٹ انڈیز کے خلاف چار وکٹ سے جیت حاصل کرکے سال 2019 کا اختتام کیا ۔ جیت کیلئے ٹیم انڈیا کو 316 رنوں کو بڑا ہدف ملا تھا ، جس کو اس نے کپتان وراٹ کوہلی کے 85 رن ، کے ایل راہل کے 77 اور روہت شرما کے 63 رنوں کی بدولت حاصل کرلیا ۔

ٹیم انڈیا نے سیریز بھی 2-1 سے جیت لی ، جس کے بعد وراٹ کوہلی کو مین آف دی میچ قرار دیا گیا ۔ وراٹ کوہلی نے مین آف دی میچ بننے کے بعد ٹیم انڈیا کی کارکردگی کی تعریف کی ۔ لیکن اس دوران ان کی زبان سے کچھ ایسے الفظ نکل گئے ، جس وراٹ کوہلی ہی نہیں بلکہ سبھی مداح کے زخم کو بھی پھر سے تازہ کردیا ۔

وراٹ کوہلی نے کٹک ون ڈے ختم ہونے کے بعد ہرشا بھوگلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سال ہندوستانی کرکٹ کیلئے شاندار رہا ، ورلڈ کپ کے ان 30 منٹ کو چھوڑ کر ہمارے لئے سب کچھ اچھا رہا ۔ ہم ورلڈ کپ جیتنے کے ہدف کا پیچھا کرتے رہیں گے ۔ وراٹ کوہلی کے اس بیان سے واضح ہے کہ انہیں ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں ہارنا آج بھی تکلیف دیتا ہے ۔ بتادیں کہ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں ٹیم انڈیا نے نیوزی لینڈ سے میچ گنوایا تھا اور اس کا تیسری مرتبہ ورلڈ کپ جیتنے کا خواب ٹوٹ گیا تھا ۔

وراٹ نے میچ کے بعد کہا کہ ہم نے پہلے بھی کئی بار ایسے میچ کھیلے ہیں ، اس لئے اب ہم اس طرح کے حالات میں پرسکون رہتے ہیں ۔ اس طرح کی پچ میں چھوٹی شراکت داری کی ضرورت ہوتی ہے اور اس سے حریف پر دباؤ بنتا ہے۔ یہ بھی دیکھنا دلچسپ ہوتا ہے جب آپ کی ٹیم کے دیگر کھلاڑی کھیل کو آپ کے لیے ختم کرتے ہیں ۔
وراٹ نے کہا کہ سچ کہوں کہ میں جب آؤٹ ہوا تو کافی فکر مند ہو گیا تھا ، لیکن جڈیجہ نے اپنی شاندار اننگز سے تین اووروں میں ہی کھیل کو ختم کر دیا۔ میدان کے باہر سے میچ دیکھنا اور بھی مشکل ہوتا ہے۔ وراٹ نے سال کی آخر ی سیریز جیت کے ساتھ اپنے نام کرنے پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے عالمی کپ کے وہ 30 منٹ چھوڑ کر 2019 ایک بہترین سال رہا ہے۔ یہ بہت کامیاب سال رہا ہے اور ہم آگے بھی آئی سی سی ٹرافیوں کو اسی طرح حاصل کرتے رہیں گے۔

ٹیم کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کپتان نے کہا کہ ہم نے جس طرح سےکھیلا وہ کافی تسلی بخش رہا ہے۔ ہمارے پاس کھیل کے لحاظ سے وہ ہر تجربہ موجود ہے ، جو غیر ملکی زمین پر بھی ہمیں سیریز میں جیت دلا سکے۔ ہم نئے کھلاڑیوں کے ساتھ بھی کھیل رہے ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ وہ دباؤ میں کیسی کارکردگی کرتے ہیں ۔ خواہ کوئی مانے یا نہ مانیں نوجوانوں کو آنے والے کچھ برسوں میں ذمہ داریاں نبھانی ہوں گی ۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here