Friday, May 10, 2024
spot_img
HomeArticleآئینے حیران ہیں- The mirrors are amazing

آئینے حیران ہیں- The mirrors are amazing

 

The mirrors are amazing

رشدیٰ جمیل (بھوپال )
“آئینے حیران ہیں” شاہد پرویز کا شعری مجموعہ ہے، آج کی ڈاک سے موصول ہوا. ایک لمبے انتظار کے بعد اب وہ ہاتھ میں ہے. شاہد پرویز “سید” اور “شاعر” ہی نہیں “کہانی کار” بھی ہیں – بچوں کے لیے نکلنے والے رسالے کھلونا سے وہ کئ سال تک جڑے رہے. پھر کچھ عرصہ انہوں مختصر فلمیں تیاری کے ضمن میں بھی کام کیا.
اب ایک لمبے وقفے کے بعد انہوں نے دوبارہ لکھنا شروع کیا ہے. جس کے نتیجے میں یہ تقریباََ دیڑھ سو صفحات پر مشتمل شعری مجموعہ منظر عام پر آیا ہے.
ایک طرح سے گویا شاہد پرویز نے اپنی زندگی کے نشیب وفراز کو بطریق منظوم اندازِ بیاں، اس کتاب میں اکٹھا کیا ہے.
شاعر اگر حساس نہ ہو تو وہ شاعری نہیں کر سکتا بلکہ یوں کہنا صحیح ہوگا کہ جو کچھ مشاہدے و تجربات کے بل پر وہ محسوس کرتا ہے، سوچتا ہے ویسے ہی اپنے جذبات کا اظہار روانی سے کرنے میں قادر ہوتا ہے. تبھی وہ شاعر یا مصنف بن سکتا ہے.
کتاب کے سرورق پر موصوف کی تصویر ہے. جس میں ایک طرف وہ “شاہد” ہیں جس کی آنکھوں میں ان گنت خواب ہیں اور دوسری طرف وہ تصویر جس میں وہ اپنے خوابوں کو جینے کی ایک بڑی قیمت چکا چکے ہیں. جب ہم سر ورق سے آگے بڑھتے ہیں تو اس کتاب کا انتساب سامنے آتا ہے. جو بےحد جذباتی ہے.
“پیش لفظ” کے رواج سے انحراف کرتے ہوئے انہوں نے اس کتاب میں “فلیش بیک” کے عنوان سے اپنی آپ بیتی نہایت ہی مختصراََ لیکن جامع الفاظ میں پیش کی ہے. جسے پڑھ کر یقیناً ایک حساس اور دردمند دل کے حامل قاری کی آنکھیں نم ہوجاتی ہیں.
شاہد پرویز کے اس مجموعے کو پڑھ کر دو باتیں شدّت سے محسوس ہوتی ہیں ایک یہ کہ وہ “بہت جذباتی” ہیں. ساتھ ہی “سچ” بھی انتہائی درجہ کا بولتے ہیں. ان ہی دونوں باتوں نے اس مجموعہ کلام میں شامل کلام کو خاص الخاص بنا دیا ہے.
شاہد پرویز کے کلام کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ سادہ اور عام فہم زبان میں لکھتے ہیں. ساتھ ہی ان موضوعات پر قلم اٹھاتے ہیں جو کہیں نہ کہیں ہر قاری کو وہ اپنی کہانی سی معلوم ہوتی ہے. ان کی پہلی نظم “راشن کارڈ” پڑھ کر قاری، شاعر سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا. آگے بڑھتے ہیں تو نظم “مندر”، “دھندلی یادیں”، اسی طرح “دوزخ”، “سیدزادی” وغیرہ قاری کو اپنے جانب راغب کیے لیتے ہیں.
مجموعہ کلام میں شامل پہلی غزل بھی متاثر کن ہے اور خوب ہے.
مطلع ہے . . .
جیتے جیتے ہم نے بھی کچھ رنگ جمانا سیکھ لیا
اپنی روٹھی قسمت کو اب ہم نے منانا سیکھ لیا
جو بیتی سو بیت گئ کیوں شاہد یاد وہ کرتے ہو
کیا تم نے بھی گزری باتوں کو دہرانا سیکھ لیا
“آئینے حیران ہیں” شعری مجموعہ ضرور پڑھیے، اس ای میل ایڈریس پر رابطہ کیجیے :[email protected] or call 9967767687

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular