:دیوبند:مرکز میں مودی حکومت کے سامنے پرامن اور جمہوری انداز میں تین کالے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے دہلی جانے والے کسانوں کو مودی اور بی جے پی حکومت کے غیر انسانی حملوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ،مودی سرکار زراعت اور کاشتکاری کو کارپوریٹ کمپنیوں کے حوالے کرکے ملک پر کمپنی راج نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے،لیکن ایسا ہر گز نہیں ہونے دیا جائیگا ان خیالات کا اظہاردیوبند کے قریبی گاؤں مانکی میں انٹر نیشنل کسان یونین کے زیر اہتمام منعقدہ کسانوں کی مہا پنچایت میں چودھری وریندر سنگھ نے کیا ،انہوں نے کہا کہ کسانوں کی تحریک پر ہونے والے ظلم کو روکنے کی ذمہ داری کسی ایک پارٹی ،ایک طبقہ یا ایک تنظیم کی نہیں بلکہ سب کی ہے اس لئے سبھی کو کسانوں کی حمایت میں آگے آنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص ذہنیت رکھنے والے لوگ کسانوں کو بدنام کرنے اور جھوٹے پروپیگنڈے کرنے میں مصروف ہے۔ لیکن کالے قانون کے خلاف اپنے حقوق کے لئے کسانوں اور ملک کے عوام کی بے مثال تحریک جاری رہیگی اور کسان یونین اس کی حمایت جاری رکھے گی۔ مہاپنچایت میںخطاب کرتے ہوئے محمد اکرام ،شریف ،محمود اور عبدالستار نے کہا کہ غازی پور بارڈر پر پہنچ کر کسانوں کے ساتھ بد سلوکی اور ہنگامہ آرائی کرنے والے کون لوگ تھے اس کی بھی جانچ ہونی چاہئے ،انہوں نے زرعی قوانین واپس نہ ہونے تک تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا ۔ اس دوران تحصیلدار دیوبند کے توسط سے ایک میمورنڈم ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی کو ارسال کیا گیا جس میں زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ،مہا پنچایت میں بڑی تعداد کسان موجود تھے ۔