سعودی عرب میں انسانی حقوق کے رضا کاروں نے کہا ہے کہ 2013 سے زیر حراست سماجی کارکن نے جیل میں ہی دم توڑ دیا۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سعودی سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس ایسوسی ایشن کے بانی عبداللہ الحامد دل کے دورے کے بعد کومہ میں تھے۔
سعودی عرب: زیرحراست سماجی رضاکاروں کی ایک برس بعد عدالت میں پیشی انسانی حقوق کے گروپس طویل عرصے سے ان کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
دوسری جانب سعودی عرب کے حکام نے ان اطلاعات پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔واضح رہے کہ 69 سالہ ڈاکٹر عبداللہ الحامد اور سماجی کارکن محمد القحطانی کو ایک ساتھ بالترتیب 10 اور 11 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ان دونوں افراد پر ’اشتعال انگیزی و خرابی پھیلانے‘ سمیت متعدد جرائم کا الزام تھا۔ جاں بحق سماجی کارکن کے ساتھ پابند سلاسل ساتھی نے سعودی حکام پر الزام لگایا کہ ڈاکٹر عبداللہ الحامد گزشتہ 2 ہفتوں سے بیمار تھے جنہیں مناسب طبی سہولت فراہم نہیں کی گئیں۔
برطانیہ میں مقیم سعودی حکومت کے سخت ناقد مدوی الرشید نے ڈاکٹر عبد الحمید کو انسانی حقوق کی جدوجہد کی علامت قرار دیا۔
واضح رہے کہ سعودی شہری اور سیاسی حقوق کی ایسوسی ایشن کو اس کے شریک بانیوں کو سزا سنانے کے بعد بند کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب: ریاست کے خلاف سرگرمیوں کے شبہے میں 17 افراد گرفتار
مہم چلانے والوں نے کہا کہ سعودی عرب دنیا میں انسانی حقوق کے لیے بدترین مثال ہے جہاں آزادی اظہار پر سختی سے پابندی ہے اور حکومت کے ناقدین کو گرفتار کرلیا جاتا ہے۔