بنگلہ دیش اور ہندوستان کے پڑوسی ملک میانمار میں ایک روز قبل عین فوج کی بغاوت کے وقت پارلیمنٹ کے سامنے ڈانس کرنے والی لڑکی کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد دنیا بھر میں اس کے چرچے ہیں۔
جنوب مشرقی ایشیائی ملک میانمار میں یکم فروری کو فوج نے بغاوت کرکے عوامی حکومت کا تختہ الٹ کر حکمران جماعت نیشنل لیگ برائے ڈیموکریسی پارٹی (این ایل ڈی) کی سربراہ آنگ سانگ سوچی سمیت اہم رہنماؤں کو گرفتار کرکے ایک سال کے لیے مارشل لا نافذ کیا تھا۔
A woman did her regular aerobics class out in open without realizing that a coup was taking place in #Myanmar. A Military convoy reaching the parliament can be seen behind the woman as she performs aerobics. Incredible! pic.twitter.com/gRnQkMshDe
— Aditya Raj Kaul (@AdityaRajKaul) February 1, 2021
جس وقت میانمار کی فوج بغاوت کے لیے پارلیمنٹ میں گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ گھس رہی تھی، عین اس وقت پارلیمنٹ کے سامنے ایک خاتون ڈانس انسٹرکٹر معمول کے مطابق آن لائن کلاسز کے لیے ڈانس کر رہی تھیں۔
برطانوی اخبار دی گارجین کےمطابق خاتون انسٹرکٹر جس وقت معمول کے مطابق ڈانس کر رہی تھیں، عین اسی وقت بغاوت اور اہم سیاستدانوں کو گرفتار کرنے کے لیے میانمار فوج کے قابلے پارلیمنٹ کی حدود میں داخل ہوئے۔
خاتون ڈانس انسٹرکٹر کی ویڈیو میں ان کے پیچھے فوج کی گاڑیوں کو پارلیمنٹ میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
مختصر ویڈیو میں فوجی بغاوت اور فوجی گاڑیوں کی غیر معمولی نقل و حرکت سے بے خبر خاتون ڈانسر کو اپنی ہی دھن میں مگن ہوکر ڈانس کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ابتدائی طور پر خاتون ڈانسر کو اس بات کا احساس نہیں تھا، تاہم جب انہوں نے مذکورہ ویڈیو فیس بک پر شیئر کی اور کچھ ہی گھنٹوں میں انہیں معلوم ہوا کہ ملک میں فوج نے بغاوت کی ہےتو ان کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔
خاتون ڈانسر کی ویڈیو کو دنیا بھر کے مشہور صحافیوں، نقادوں، سیاسی رہنماؤں اور نشریاتی اداروں نے دکھایا، چلایا اور شیئر کیا، جس وجہ سے دیکھتے ہی دیکھتے ڈانسر دنیا بھر میں مقبول ہوگئیں۔
فوجی بغاوت کے وقت پارلیمنٹ کے سامنے ان کی ڈانس ویڈیو کو کروڑوں بار ٹوئٹر پر دیکھا جا چکا ہے جب کہ تاحال ان کی ویڈیو کو شیئر کیا جا رہا ہے۔
بعد ازاں ڈانسر نے پارلیمنٹ کے سامنے ڈانس کی ریکارڈ کی گئی تمام ویڈیوز کو بھی شیئر کیا۔