Friday, April 26, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldفنــکار لاثانـــی آصف سبحــانـــــــی

فنــکار لاثانـــی آصف سبحــانـــــــی

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

نعیم سلیم ،

میرے چاچا مرحوم اسکرین پرنٹنگ کا کام کرتے تھے.ہم بھائی بہن ابتدائی جماعتوں میں تھے. شادی کارڈ پر دولہا دلہن کے نام اور تمام تفصیلات کے ساتھ ہی آخری سطر میں ایک نام اکثر نظر سے گزرتا تھا.جسے ہم بچے کَتبہ ، کُتبہ، کُتُبہ، کتبہ (کتابہ) آصف سبحانی پڑھتے تھے. ہم نے ایک بار چچا سے پوچھ ہی لیا کہ کارڈ چھاپتے آپ ہو اور نام ان کا بھی رہتا ہے ایسا کیوں؟کہیں ایسا تو نہیں کہ محنت کرے مرغا اور انڈہ کھائے آصف سبحان تو جواب ملا کہ بیٹا کارڈ کی ساری خوبصورتی کتابت کی وجہ سے ہی ہوتی ہے اسلئے ان کا نام رہتا ہے. علاوہ ازیں شہر عزیز کے بہترین خوشنویس استاد محترم مرحوم یوسف جمال صاحب بھی آپ کے فن کی تعریف کیا کرتے تھے. تب سے اس فنکار کو دیکھنے کی تمنا تھی. جو برسوں بعد پوری ہوئی . مگر؟ زبردست مایوسی ہوئی پہلی بار دیکھ کر. وجہ یہ کہ ذہن میں جو تصویر تھی وہ ایک لحیم شحیم ہر وقت کوٹ شیروانی میں ملبوس بارعب شخصیت، فدا حسین صاحب کی طرح بکھرے بال مگر جب ممدوح محترم کو دیکھا تو بھاری بھرکم کی بجائے منحنی سے نرم و نازک. بارعب اور کھڑوس کی بجائے انتہائی شریف، مخلص اور ہنسنے ہنسانے والا پایا. خیر اتنی خوبیوں کو دیکھتے ہوئے مایوسی خوشی میں تبدیل ہوگئی.
موصوف کبھی جن مالیگاؤنوی کے نام سے ہزلیں لکھا کرتے تھے. پتہ نہیں جنوں کو کون سی بات یا حرکت بری لگی اور اکیلے میں کیا دھمکیاں دیں کہ آپ نے تخلص تبدیل نہ کرتے ہوئے ہزلیں کہنا ہی بند کردیا نتیجے میں شہر ایک مزاحیہ شاعر سے محروم ہوگیا. مگر مرحوم مالیگاؤنوی نے اس خلاء کو پر کردیا. چند ہزلوں کی اٹھا پٹک کے بعد جب نثر کی طرف آئے تو شہر کو ایک بہترین طنزومزاح نگار میسر آیا یوں حساب برابر ہوگیا.
سبحانی صاحب ایسے موضوعات و مسائل پر لکھتے ہیں جو ہمارے سامنے موجود تو ہوتے ہیں مگر عام طور پر اس طرف توجہ نہیں جاتی اور یہی ایک فنکار کا کمال ہوتا ہے جو باتوں باتوں میں اپنی بات کہہ دیتا ہے. بے ساختگی، شگفتگی، مناسبت لفظی،نادر تشبیہات، محاورات، ضرب الامثال کے خوب صورت استعمال آپ کے انشائیوں کو چار چاند لگا دیتے.
آپ کی ذات کئی ٹروں کا سینٹر ہے جیسے پینٹر، رائٹر، ایکٹر، ڈائریکٹر اور گھر کی حد تک ڈاکٹر، ڈکٹیٹر و کارپینٹر، مگر پھر بھی ٹر ٹر نہیں کرتے انکسار سے کام لیتے ہوئے خود کو ناچیز اور خاکسار کہتے ہیں.
صنف ڈرامہ میں آپ نے بہت گل کھلائے ہیں . مزاحیہ ڈرامے لکھے مزاحیہ کردار ادا کئے کہ آپ سنجیدہ کردار بھی ادا کریں گے تو ناظرین کو ہنسی ہی آئے گی. اپنے احباب کے ساتھ ڈرامہ کے فروغ کیلئے کوشاں رہتے ہیں.
کتابت کو ذریعہ معاش بنایا اخبارات کی کتابت کرتے کرتے صحافت بھی شروع کردی عوام و خواص کے ہاضمے درست کرنے والے چورن و دیگر اخبارات سے وابستہ رہے.
گردن توڑ بخار کے جواب میں زبان توڑ بخار آپ کی پہلی تخلیق ہے. پھر کافی مدتوں بعد یہ بخار پلٹ کر آیا تو باقاعدہ انشائیوں کی قطار لگتی چلی گئی. آپ جتنا اچھا لکھتے ہیں اس سے زیادہ اچھے انداز میں پڑھتے بھی ہیں. وہ کیا کہتے ہیں باڈی لینگویج . جب پڑھتے ہیں تو زبان سے الفاظ اچھل اچھل کر باہر آتے ہیں اور سامعین کے منہ کے راستےپیٹ میں گدگدیاں اور دل ودماغ میں گھر کرتے ہیں . پیٹ سے یاد آیا آپ کا انشائیہ پیٹ کا امتحان قہقہوں کی گونج میں سنا یہاں تک کہ ہنستے ہنستے ناچیز کے پیٹ میں درد ہونے لگا تھا . مگر سننے سے پیٹ نہیں بھرا ہل من مزید کی خواہش باقی رہی.
ممدوح محترم نئے نئے تجربات کے شوقین ہیں اور کمال تو یہ ہے کہ ان تجربات کو احباب کی محفل میں اپنے خاص انداز میں سناکر انہیں لوٹ پوٹ کردیتے ہیں.مثال کے طور پر بچے جب سائیکل چلانا سیکھتے ہیں تو پہلے ڈر ڈر کر پھر مہارت حاصل ہوجائے تو ہاتھ چھوڑ کر چلاتے ہیں. ہمارے ممدوح نے اس پر بس نہیں کیا اس عمر میں ایک نیا تجربہ آنکھوں کو بند کرکے سائیکل چلانے کا کیا وہ تو خیر ہوئی رات کا وقت تھا ورنہ سنسان روڈ پر بھی ہمارے بچے کدھر سے ٹپک پڑیں کہا نہیں جاسکتا…
ویسے لگتا ہے آپ کی صحت کا راز یہی سائیکلنگ ہے.آپ کی اکثر تحریروں میں سائیکل کے ذکر سے محسوس ہوتا ہے کہ اس سے انہیں حد درجہ قربت ہے . بین السطور سے تو ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کی اہلیہ محترمہ سے اگر طعنہ ملتا ہوگا تو بجائے دوست احباب اور موبائل وغیرہ کے سائیکل کا ہی ملتا ہوگا کہ جاؤ تم اور تمہاری سائیکل… ہم لوگ کچھ نہیں ہیں….
ہم نے بھی جب کبھی آپ کو دیکھا تو سائیکل پر سوار ہی دیکھا. یعنی آپ سائیکل پر اور سائیکل آپ کے حواس پر ہمیشہ سوار رہتی ہے . ورنہ اس دور میں پٹرول کے اخراجات تو روٹی کپڑا مکان اور نیٹ پیک کے ساتھ ہی لازمی ہوگئے ہیں. اس کے علاوہ آپ کھانے میں ایسی ایسی چیزیں کھاتے اور لوگوں کو بھی کھانے کا مشورہ دیتے ہیں جو چربی تو دور ایک قطرہ خون بھی نہیں بناتیں.جیسے ہوا، قسم، کان، بھیجہ، رحم، دھوکا، چوٹ، دھکا، بل اور پیچ، شکست، گھاس، ٹھوکر وغیرہ وغیرہ. واضح رہے کہ ان میں دانستہ طور پر چغلی، گالی، مار، اور سود کا ذکر نہیں کیا کہ ہم ممدوح محترم کو اچھی طرح جانتے ہیں وہ ان چیزوں کے ہرگز روادار نہیں ہیں. ہر چند کہ بے انتہا سیدھے ہیں مگر اتنے بھی نہیں کہ آپ کے انشائیے کے عنوان کو آپ پر فٹ کریں سیدھے کا منہ……..
بہر حال اگر کھانے پینے کا یہی حال رہا تو آپ مائنس میں چلے جائیں گے. لہٰذا آپ سے یہی التجا ہے کہ بن پکائے آئٹمز کے ساتھ ہی ہانڈیوں میں پکائے گئے پکوانوں پر بھی نظر کرم فرمائیں…
جیسا کہ آپ فرماتے ہیں مطالعے کا شوق انتہا کو ہے مگر بہت جلد بھول جاتے ہیں کہ کیا اور کسے پڑھا مگر اتنے بھی بھلکڑ نہیں کہ قرض دے کر بھول جائیں جبکہ آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ لوگ دے کر نہیں ہمیشہ لے کر بھولتے ہیں. بس مشورہ یہی ہے کہ آپ کبھی سانس لینا نہ بھولیں. دیگر حماقتیں اپنی جگہ ہیں.
ہم چند احباب ایک تقریب کی صدارت کے لئے ایک سماجی شخصیت کے پاس پہنچے جن کی آفس میں تمام اخبارات آتے ہیں اور وہ پابندی سے صرف سرخیاں پڑھتے ہیں کہ پورا اخبار پڑھیں گے تو بقیہ آدھا دن بھی تمام ہوجائے گا. انہوں نے صدارت کی پیشکش یہ کہہ کر مسترد کردی کہ ایک تو ہم وقت اور مالی تعاون سے نوازیں اور بعد میں آپ لوگ ہماری صدارت کو مصیبت کہتے پھرو یہ کہاں کی انسانیت ہے بھائی.؟ ہم نے ڈرتے جھجھکتے عرض کیا حضرت ہمیں تو نہیں لگتا کہ ایسا کوئی کرتا ہوگا بھلا اپنے محسن کے بارے میں اس طرح کیسے کہہ سکتے ہیں. فرمایا. ارے میں نے خود پڑھا ہے ایک چھپی ہوئی کتاب کا عنوان ہے صدارت تمہاری مصیبت ہماری …. .ہم نے کہا سر وہ صرف ایک عنوان تھا.آپ نے کتاب نہیں پڑھی ہوگی وہ تو بہت شان…. ارے بھائی ہم لوگ لفافہ دیکھ کر خط کامضمون بھانپنے والے لوگ ہیں ہمیں نہ سمجھاؤ. مزید نہ الجھتے ہوئے ہم لوگ یہ سوچ کر کھسک گئے کہ جب بھی سبحانی صاحب سے ملاقات ہوگی تو عرض کریں گے کہ اگلی کتاب کا عنوان صدارت تمہاری سعادت ہماری رکھیں……
آصف سبحانی صاحب کو سلسلہ غالیہ طنزومزاحیہ کے شیوخ ظرافت سے اچھا خاصا فیض مع طیش ملا ہے.ناچیز منہ پھوڑ اور گلا پھاڑ کر عرض کرتا ہے کہ آپ کو بالواسطہ یا بلاواسطہ سلسلہ بختیاریہ،قدسیہ، الیاسیہ، دلاریہ ، یوسفیہ،پطرسیہ، مجتبویہ،رشیدیہ وغیرہ سے جو کچھ بھی خلافتیں اجازتیں موصول ہوئی ہیں وہ سب خدا کے واسطے ناچیز کو بھی عطا فرما دیں. تاکہ مجھ پر بھی سلسلے کا فیض بے غیظ ساون بھادوں کی طرح برسے. کیونکہ خاکسار طنزومزاح میں باقاعدہ یا بے قاعدہ کسی کا شاگرد نہیں ہے.اسلئے ناقدین کو میری حماقتوں کا ذمہ دار ٹھہرانا دشوار ہوتا ہے. چنانچہ انہیں بھی فضیحت کیلئے آسانی ہوجائے گی. کہ بیٹا تو لکھ ہم تو سبحانی کو ڈھونڈیں گے. ویسے بھی آج کل خلافتیں مثل روبیلا خسرہ ویکسن بٹ رہیں اور دھونس جماکر مثل کمیشن مانگی جارہی ہیں. مجھے مل جائے تو کون سی قیامت آجائے گی. بلکہ میرے بگڑنے میں جو کمی رہ گئی ہے پوری ہوجائے گی اور پھر آپ کا نام بھی تو روشن ہوگا. مزید کچھ اس طرح کا اظہار تشکر بذریعہ سوشل میڈیا و اخبارات عام کردوں گا…..
مجھ جیسے نااہل (یقینی طور پر) پر قطعی اعتماد نہ کرتے ہوئے پیر ظرافت فنکار لاثانی، سرچشمہ دانستہ حماقت و نادانی، واقف راہ سنسانی، قبلہ آصف سبحانی نے اپنی خانقاہ ظرافت نشان سے جملہ سلاسل غالیہ طنزیہ و مزاحیہ کی بغیر اجازت خالی آفتیں عطا فرمائی ہیں میں ملنے والی مصیبت عظمی کا اہل ہونے اور فضیحت وپھٹکار کو عام کرنے کی کوشش کروں گا…
اس سے پہلے کہ ممدوح محترم ناراض ہو جائیں. یہیں بات کو سمیٹ لپیٹ کر آپ کے حق میں دعاؤں کے ساتھ رخصت چاہتا ہوں کہ مولائے کریم آصف سبحانی صاحب کو ہر طرح کے مصائب و آلام سے محفوظ فرمائے صحت و تندرستی کے ساتھ تادیر سلامت رکھے تاکہ وہ اسی طرح ہنستے ہنساتے رہیں. آمین ثم آمین
مالیگاؤں

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular