Friday, April 26, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldشاہ عبد العلیم آسی فاﺅنڈیشن، دہلی کی علمی ا ور تحقیقی سرگرمیاں

شاہ عبد العلیم آسی فاﺅنڈیشن، دہلی کی علمی ا ور تحقیقی سرگرمیاں

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں

 

 

Jpeg

امتیاز سرمد

خانقاہ رشیدیہ، جون پور قریباً چارسوسالہ قدیم علمی اور روحانی خانقاہ ہے۔ علم و تصوف کی ترویج و اشاعت میں ہمیشہ سے اس خانقاہ کا کلیدی کردار رہا ہے۔ اس سلسلے کے بانی، سجادگان، علما، مشائخ ، خلفا اور مجازین نے ہردور میں دین اسلام کی دعوت و تبلیغ، علوم و فنون کی تصنیف و تالیف، طالبان علوم نبوت کی تعلیم و تربیت اور رشدوہدایت کا زریں کار نامہ انجام دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس خانقاہ کے پاس وقیع علمی، ادبی اور دینی اثاثہ موجود ہے۔
سلسلہ¿ رشیدیہ، جون پور کی چار سوسالہ علمی اور دینی خدمات کو اجاگر کرنے کے لیے عہد حاضر کے نامور عالم اور فقیہ ،مجمع البحرین حضرت مفتی شاہ عبیدالرحمن رشیدی دامت برکاتہم(سجادہ نشیں: خانقاہ رشیدیہ، جون پور)کی حکیمانہ کوشش اور عارفانہ بصیرت سے دہلی کی سرزمین پر قطب العرفا حضرت شاہ محمد عبدالعلیم آسی (آٹھویں سجادہ نشیں:خانقاہ رشیدیہ جون پور) کی ذات گرامی سے منسوب’شاہ عبدالعلیم آسی فاﺅنڈیشن‘کا قیام 2012میں عمل میں آیا۔ اس علمی، تحقیقی اور اشاعتی ادارے کا رجسٹریشن21فروری 2013کو کرایا گیا۔
فاﺅنڈیشن کے چند اغراض و مقاصد کا ذکر ذیل میں کیا جارہا ہے:
[۱] خانقاہ رشیدیہ، جون پورکے کتب خانے میں موجود مختلف علوم و فنون پر مشتمل علمی اور قلمی نوادرات و مخطوطات کو ترجمہ و تحقیق اور جدید ترتیب و تہذیب کے ساتھ شائع کرنا۔
[۲]سلسلہ¿ رشیدیہ سے وابستہ مدارس اور اداروں کی علمی، دینی اور ثقافتی سرگرمیوں کا جائزہ لے کر ان کے تعلیمی منہاج کو بلند کرنا اور گاہے بگاہے ان کی تعمیر و ترقی کے لیے سہولتیں فراہم کرنا۔
[۳]ملک وبیرون ملک کی خانقا ہوں سے تعلقات و روابط پیدا کرکے مذہب و ملت کے درپیش مسائل و معاملات کو حل کرنے کی کوشش کرنا۔
[۴]مختلف مقامات پر دینی، علمی، ادبی اور اصلاحی مجلسیں قائم کرنا۔
[۵]بزرگان دین اور علماے اسلام کے احوال اور ان کے علمی و دینی آثار کو اجاگر کرنے کے لیے سیمینار اور کانفرنس منعقد کرانا ۔ وغیرہ۔
شاہ عبدالعلیم آسی فاﺅنڈیشن کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ اس کے تحت اب تک ایک درجن سے زائد قدیم و جدید کتابوں کی اشاعت ہوچکی ہے۔ علاوہ ازیں فاﺅنڈیشن نے دوقومی سطح کے سیمینار بھی کرائے ہیں۔ فاﺅنڈیشن سے شائع ہونے والی کتابوں کا ایک اجمالی تعارف ذیل میں پیش کیا جارہا ہے:
دینی احکام( صلاة طیبی):
دینی احکام معروف بہ صلوٰة طیبی، قطب العارفین حضرت مخدوم شاہ طیب بنارسی کی تصنیف ہے۔ اس میں توحید، کلام، تصوف، فقہ جیسے اہم علوم سے متعلق بے شمار مسائل زیر بحث آئے ہیں۔ اس کتاب میں ایمان، اخلاص، طہارت، نماز، روزہ، حج جیسے اہم دینی امور سے متعلق اکتالیس فصلیں قائم ہیں،ساتھ ہی اس میں اکتالیس فائدے بھی بیان ہوئے ہیں۔ گویا روز مرّہ کی زندگی میں پیش آنے والے تمام تر مسائل کا احاطہ بحسن و خوبی اس کتاب میں کیا گیا ہے۔
یہ کتاب فارسی زبان میں بشکل مخطوطہ تھی، جس کا اردو ترجمہ مولانا سیف الدین اعظمی نے کیا ہے۔ کتاب کی ابتدا میں کتاب کا مختصر تعارف کرایا گیا ہے۔ عرض مترجم کے تحت مولانا سیف الدین اعظمی نے کتاب اور اس کے ترجمے سے متعلق اپنا تا¿ثر بیان کیا ہے۔ تقریظ کے تحت مجمع البحرین حضرت مفتی شاہ محمد عبید الرحمن رشیدی( سجادہ نشیں: خانقاہ رشیدیہ جون پور) کی مختصر تحریر شامل ہے۔ کتاب اور صاحب کتاب کے عنوان سے فاضل گرامی مولانا ابرار رضا مصباحی کی مبسوط تحریر شامل ہے، جو قارئین کے لیے اہم اور معلومات افزا ہے۔ اس کے بعد محترم المقام مفتی آلِ مصطفی مصباحی کا مفصل مقدمہ ہے۔ مفتی صاحب نے اپنے طویل مقدمے میں فقہی جزئیات سے متعلق اہم اور مدلل گفتگو فرمائی ہے۔ اس کے بعد اصل کتاب شروع ہوتی ہے۔ 464صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت 225روپے ہے اور اس کی اشاعت 2014میں عمل میں آئی ہے۔
مخدوم شاہ طیب بنارسی-شخصیت اور کارنامے:
قطب العارفین حضرت مخدوم شاہ طیب بنارسی کی شخصیت اور کارناموں پر مشتمل یہ ایک اہم رسالہ ہے۔ اس کی ترتیب و تالیف کا کام فاضل گرامی ابرار رضا مصباحی نے انجام دیا ہے۔ عربی، فارسی اور اردو کی اہم کتابوں کے مطالعے کے بعد یہ رسالہ ترتیب دیا گیا ہے؛ اس لیے اس کے مندرجات اور مشمولات کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ حضرت مخدوم کی ولادت، پرورش وپرداخت، سلسلہ¿ نسب، خاندانی پس منظر، تعلیم و تربیت، اجازت و خلافت اور بیعت و ارادت کے ساتھ ساتھ آپ کے علمی اور فقہی مقام و مرتبے کے تعلق سے معلومات افزا گفتگوکی گئی ہے۔ نیز آپ کے کمالات اور کارناموں کا مختصر جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ اس رسالے میں کل 48صفحات ہیں، اس کی قیمت20روپے اور سنہ اشاعت 2014ہے۔
کرامات فیاضی:
یہ رسالہ حضرت قمرالحق شیخ غلام رشید عثمانی جون پوری (تیسرے سجادہ نشین: خانقاہ رشیدیہ، جون پور)کی کرامات اور ملفوظات پر مشتمل ہے۔ اس کے جامع آپ کے مرید اور سفروحضر کے رفیق حضرت سید شاہ محسن پٹنوی ہیں۔سید شاہ پٹنوی نے اس رسالے کو اپنے پیرومرشد حضرت شیخ غلام رشید عثمانی کی حیات میں ہی جمع کرلیا تھا۔ نیز آپ کی خدمت میں پیش کرکے اسے مستند بنا لیا تھا۔ یہ رسالہ فارسی زبان میں مخطوطے کی شکل میں موجود ہے۔ اس کا اردو ترجمہ سید نواب خورشید ہاشمی جون پوری (متوفی:2013) نے کیا ہے۔ یہ رسالہ عقیدت مندوں کے لیے کئی پہلو سے اہمیت کا حامل ہے۔ شیخ کی کرامتوں کا ذکر اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے، لیکن شیخ نے وقتاً فوقتاً اپنے دل نشیں انداز میں خلق خدا کو جو نصیحتیں کی ہیں،ان کی معنویت آج بھی مسلّم ہے۔ 56صفحات پر مشتمل اس رسالے کی قیمت20روپے اور سنہ اشاعت 2014ہے۔
معمولات قطب الاقطاب:
قطب الاقطاب، حضرت شیخ محمد رشید عثمانی جون پوری عالم ، عارف اور محقق ہونے کے ساتھ ساتھ عابد شب زندہ دار بھی تھے۔ آپ کی عبادت و ریاضت اور زہد وورع نے آپ کو قطب الاقطاب کے اعلیٰ منصب پر فائز کیا۔ اس رسالے میں آپ ہی کے شب و روز کے معمولات، عبادت ،وظائف وغیرہ کا ذکر ہے۔ اس رسالے کے مو¿لف مجمع البحرین حضرت مفتی شاہ محمد عبیدالرحمن رشیدی صاحب قبلہ ہیں۔ یہ معمولات گنج ارشدی (فارسی مخطوطہ) میں تفصیل کے ساتھ موجود ہیں۔ افادئہ عام کے غرض سے اسے اردو کے قالب میں ڈھالاگیا ہے۔ آسان زبان و اسلوب میں یہ رسالہ قارئین کے لیے عمدہ تحفہ اور روحانی تسکین کا سامان ہے۔ اس رسالے کے کل 62صفحات ہیں، اس کی قیمت30روپے اور سنہ اشاعت 2015ہے۔
گنج فیاضی- ایک مطالعہ:
یہ کتاب خانقاہ رشیدیہ، جون پور کے جلیل القدر بزرگ قمر الحق حضرت شیخ غلام رشید عثمانی جون پوری کی کتاب’ گنج فیاضی‘ کا تفصیلی تعارف ہے۔ گنج فیاضی حضرت شیخ غلام رشید عثمانی کے ملفوظات کا مجموعہ ہے۔ پروفیسر سید حسن عسکری(ولادت:1892وفات:1990) نے گنج فیاضی پر یہ تفصیلی مقالہ اپنی کتاب’ ہندوستان کے عہد وسطیٰ پر مقالات‘ میں شامل کیا ہے۔ یہ کتاب خدا بخش اور ینٹل پبلک لائبریری، پٹنہ سے 1995میں شائع ہوچکی ہے۔ پروفیسر حسن عسکری نے اپنے مقالے میں گنج فیاضی کا جائزہ لے کر اس کی تاریخی ، علمی، روحانی، اخلاقی، سماجی اور لسانی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔نیز اس کے مضامین، موضوعات، خصوصیات اور امتیازات پر بھی سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ پروفیسر موصوف نے گنج فیاضی کے ساتھ ساتھ مشائخ خانقاہ رشیدیہ، جون پور کے مزید دو مخطوطات ؛ گنج رشیدی (ملفوظ:شیخ محمدرشید جون پوری) اور گنج ارشدی(ملفوظ: شیخ محمد ارشدجون پوری) کی اہمیت و افادیت بھی واضح کی ہے۔ پروفیسر موصوف کی اس گراں قدر تحریر کو ابرار رضا مصباحی نے کتابی شکل میں مرتب کیا ہے،ساتھ ہی انھوں نے اس پر ایک مقدمہ بھی سپرد قلم کیا ہے اور کئی اہم مقامات پہ علمی و تحقیقی حواشی بھی تحریر کیے ہیں۔ مقالے(گنج فیاضی: ایک مطالعہ) کی علمی و تاریخی اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسے الگ سے کتابی شکل دی گئی ہے۔ اس کتاب میں کل72 صفحات ہیں، قیمت 30 روپے اور سنہ اشاعت 2015ہے۔
تذکرہ مشائخ رشیدیہ ( سمات الاخیار):
تذکرہ مشائخ رشیدیہ (سمات الاخیار) خانقاہ رشیدیہ، جون پور کے مشائخ اور سجادگان کے احوال و آثار پر مستقل قریباً سوسال پرانی تصنیف ہے۔ اس کتاب کے مصنف مولانا عبدالمجید کاتب رشیدی مصطفی آبادی ہیں۔ 1902میں انھوں نے یہ کتاب مکمل کی تھی، لیکن اس کی پہلی اشاعت 1926میں عمل میں آئی اور دوسری بار اسے 1999میں سیدمحمد اصغر رشیدی سادات پوری نے کراچی، پاکستان سے چھپوایا۔ اس کتاب میں اولاً بانی خانقاہ رشیدیہ حضرت شیخ محمد رشید عثمانی معروف بہ حضرت دیوان جی سے لے کر حضرت آسی تک کے احوال شامل تھے۔لیکن اس کی اشاعت جدید میں تین بزرگوں؛ شہودالحق حضرت سید شاہ شاہد علی سبزپوش فانی گورکھپوری، منظورالحق حضرت سید شاہ مصطفی علی سبزپوش گورکھپوری اور حضرت سید شاہ ہاشم علی سبزپوش گورکھپوری کے حالات بھی شامل کیے گئے ہیں۔ اس نئی اشاعت کی ترتیب ، تحقیق اور اضافے کی ذمے داری معروف قلم کار مولانا ڈاکٹر خوشتر نورانی نے انجام دی ہے۔ موصوف نے تحقیق و تدوین کے جدید اصولوں کو بروئے کار لاتے ہوئے نہایت عرق ریزی سے یہ کام انجام دیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں متن میں شامل معروف شخصیات کا تعارف شامل ہے، ساتھ ہی اشخاص پر مشتمل ایک اشاریہ (Index) بھی دیاگیاہے۔ اس کتاب میں 302صفحات ہیں، قیمت دوسو روپے اور سنہ اشاعت 2015ہے۔
مناقب العارفین-حصہ اول:
یہ کتاب حضرت مخدوم شاہ طیب بنارسی کے خلیفہ¿ اجل حضرت شیخ یٰسین جھونسوی کی تصنیف ہے۔ دوحصوں پر مشتمل یہ تذکرہ قریباً چارسو سال قبل وجود میں آیا تھا۔ اصل کتاب فارسی زبان میںہے۔ اس کتاب میں چشتی بزرگوں کے احوال، مناقب ، ملفوظات، واقعات اور ارشادات شامل ہیں۔
حصہ اول کا ترجمہ پروفیسر سید غلام سمنانی جون پوری نے کیا ہے۔ اس کی پہلی اشاعت 240صفحات پر مبنی2000ءمیں عمل میں آئی تھی ۔اس میں چھے بزرگوں کا تذکرہ ہے؛ شیخ طیب بن معین الدین بنارسی ، شیخ تاج الدین جھونسوی ،شیخ نصیرالدین جھونسوی، شاہ حسن داﺅد بنارسی، شیخ فریدقطب بنارسی اور خواجہ مبارک سوندھو۔ آغاز موضوع سے قبل مترجم کتاب کی دو تحریریں ایک مبسوط اور ایک مختصر ’ سخن ہاے گفتنی‘ اور’ اعتذار‘ کے نام سے زینت کتاب ہیں۔ساتھ ہی مجمع البحرین مفتی شاہ محمد عبیدالرحمن رشیدی (سجادہ نشیں:خانقاہ رشیدیہ جون پور) کا ایک نہایت علمی اور وقیع مقدمہ بھی شامل ہے۔حال ہی میںعمدہ طباعت اور اعلی پیش کش کے ساتھ اس کی جدید اشاعت شاہ عبد العلیم آسی فاﺅنڈیشن دہلی سے ہوئی ہے۔ اس میں مترجم اور حضرت مجمع البحرین کے مقدمے کے علاوہ ’ ابتدائیہ‘ کے زیر عنوان ایک مختصر اورتازہ تحریر ابرار رضا مصباحی کی بھی شامل ہے جو اشاعت نو کے محرکات اور مصنف کتاب کے علمی و تحریری کمالات پر روشنی ڈالتی ہے۔ یہ کتاب مجموعی طور پر 184صفحات پر مشتمل ہے۔اس کی قیمت 170روپے اور سنہ اشاعت 2018 ہے ۔
مناقب العارفین-حصہ دوم:
اس کا اردو ترجمہ فاضل گرامی مولانا ارشاد عالم نعمانی نے کیا ہے۔اس میں اصل موضوع سے قبل ابرار رضا مصباحی کی ’عرض ناشر ‘ ہے اور مترجم کتاب مولانا ارشاد عالم نعمانی کی’عرض مترجم‘ ۔ جب کہ حصہ اول کے مترجم پروفیسر سید غلام سمنانی جون پوری کی ’سخن ہاے گفتنی‘ کے بعض ضروری اور اہم حصے کو بھی ’ تعارف مخطوطہ و مصنف‘ کے نئے عنوان سے اس میں شامل کیا گیا ہے۔ اس حصے میں آٹھ بزرگوں کے احوال شامل ہیں؛خواجہ محمد عیسیٰ تاج جون پوری ، خواجہ فتح اللہ اودھی، خواجہ شہاب الدین ناگوری ،خواجہ نصیرالدین محمد چراغ دہلوی ، خواجہ نظام الدین اولیا، خواجہ فرید الدین گنج شکر، خواجہ قطب الدین بختیار کاکی، خواجہ معین الدین چشتی اجمیری۔ مولاناارشاد نعمانی نے ترجمے اور تحقیق کے جدید اصولوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے کتاب کو اردو کے قالب میں ڈھالا ہے ، ساتھ ہی کتاب کے آخر میں کتابیات اور تعارف کتابیات کے تحت اہم معلومات فراہم کی ہیں۔ 288صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت250 روپے اور سنہ اشاعت 2016ہے۔
عین المعارف (دیوان آسی):
قطب العرفا و العشاقحضرت مولاناشاہ محمد عبد العلیم آسی سکندر پوری ثم غازی پوری کا یہ دیوان پہلے بھی متعدد بار زیور طبع سے آراستہ ہوچکا ہے۔ پہلی بار اسے محمداظہر مرچنٹ نے سلیمانی پریس، بنارس سے17 19میں شائع کرایا، دوسری بار آسی پریس، گورکھپور سے شائع ہوا اور تیسری بار ادارہ یادگار آسی غازی پوری کراچی، پاکستان سے 1988میں اس کی اشاعت عمل میں آئی۔ اسی نسخے کو بنیاد بناکر انجمن فیضان رشیدی، کمرہٹی، کلکتہ نے 1997میں اسے شائع کیا۔ نسخہ¿ کراچی کو پیش نظر رکھتے ہوئے شاہ عبدالعلیم آسی فاﺅنڈیشن، نئی دہلی نے اسے بڑے اہتمام کے ساتھ شائع کیا ہے۔
عین المعارف کے مرتب حضرت سید شاہ شاہد علی سبزپوش فانی گورکھپوری ہیں، اس اشاعت میں انھی کی ترتیب کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ البتہ اس نسخے کی تصحیح، تحقیق اور نظر ثانی کی ذمے داری معروف ناقد، محقق اور شاعر ڈاکٹر فضل الرحمن شرر مصباحی نے بحسن و خوبی انجام دی ہے۔ کتاب کی ابتدا میں فاضل گرامی ابرار رضامصباحی نے کلام آسی کا اشاعتی جائزہ پیش کیا ہے۔ اس جائزے میں موصوف نے کلام آسی کی اشاعت کے تعلق سے اپنا تحقیقی نقطہ¿ نظر پیش کرکے قائین کے لیے معلومات کا بیش بہا ذخیرہ فراہم کردیا ہے۔ یقینا یہ تحریر آسی شناسی کے باب میں سنگ میل ثابت ہوگی۔ حضرت آسی کی شاعری کے عنوان سے مجنوں گورکھ پوری کا فاضلانہ مقالہ شامل ہے۔ حضرت آسی کے احوال و آثار کا جائزہ لیتے ہوئے مرتب دیوان حضرت سید شاہد علی سبزپوش نے حضرت آسی کے حالات کو تفصیلی طور پر پیش کیا ہے۔ اس کے علاوہ مرزا اسد اللہ خاں غالب، علامہ کیفی چریا کوٹی، مولانا محمد علی جوہر، عارف ہسوی، پروفیسر حامد حسن قادری، عبدالسلام ندوی، پروفیسر کلیم الدین احمد ، فراق گورکھپوری، شمس الرحمن فاروقی جیسے مشاہیر اور یکتائے روزگار کے تاثرات اس نسخے کو مزید وقیع بناتے ہیں۔ اس دیوان کے کل 416صفحات ہیں، قیمت400روپے اور سنہ اشاعت 2017ہے۔
شرح قصیدئہ غوثیہ:
قصیدئہ غوثیہ، غوث اعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کی ذات بابرکات سے منسوب مقبولِ خاص و عام اور بافیض قصیدہ ہے۔ قمر الحق حضرت شیخ غلام رشید عثمانی جون پوری نے 1162ھ میں اس کی شرح لکھی۔ یہ قدیم شرح فارسی زبان میں مخطوطے کی شکل میں، خانقاہ رشیدیہ، جون پور میں موجود ہے۔ مولانا فخرالحسن رشیدی چمپارنی نے اس کاعام فہم اور آسان اردو ترجمہ کیا ہے۔
کتاب کی ابتدا میں فاضل گرامی ابرار رضا مصباحی کا مقدمہ ہے، جس میں انھوں نے اس قصیدے کی علمی اور ادبی اہمیت اور شارح قصیدہ غوثیہ کے احوال و آثار پر اچھی گفتگو کی ہے۔ مقدمے کے بعد قصیدئہ غوثیہ کا عربی متن ہے، اس کے بعد فارسی شرح پھر فارسی شرح کا اردو ترجمہ پیش کیا گیا ہے۔ 78صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت 130روپے اور سنہ اشاعت 2017ہے۔
بندگی شیخ مصطفی عثمانی -احوال وآثار:
فاضل گرامی ابرار رضا مصباحی کی یہ تحقیقی کاوش ہے۔ اس کتاب میں جمال الحق بندگی شیخ مصطفی عثمانی جون پوری ثم پورنوی کے حالات اور آثار یکجا کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب حضرت بندگی کے تعلق سے معلومات کا اہم ذخیرہ ہے۔ اس میں حضرت بندگی کی ولادت، پرورش و پرداخت، تعلیم و تربیت، خاندانی احوال، علمی کارناموں اور تبلیغی خدمات کاذکر ہے۔ ساتھ ہی حضرت بندگی کے خلفا، مریدین اور سجادگان خانقاہِ رشیدیہ کے تعلق سے بیش بہا مواد اس کتاب میں موجود ہے۔ حضرت بندگی اور ان کے خلفا و مریدین کی علمی اور دعوتی سرگرمیوں سے بھی یہ کتاب ہمیں روشناس کراتی ہے ۔
کتاب کی تیاری میں عربی، فارسی اور اردو کی اہم کتب سے مدد لی گئی ہے، خصوصی طور پر فارسی مخطوطات کے مطالعے سے حاصل شدہ موادیقیناکار آمد ہے۔ کتاب میں تحقیق کے عصری اصولوں کو مدنظر رکھارگیا ہے۔ جس محنت اور جگر کاوی سے یہ کتاب تیار ہوئی ہے، وہ قابل تحسین ہے۔ اپنے موضوع پر اردو میں یہ پہلی باضابطہ تصنیف ہے؛ اس لیے اپنے مشمولات کے لحاظ سے یہ کتاب نعمت غیر مترقبہ کا درجہ رکھتی ہے۔ 282صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت 350روپے ہے اور سنہ اشاعت 2017ہے۔
گل دستہ(اردو/ہندی):
یہ حضرت آسی کے کلام کا انتخاب ہے۔ اس میں آٹھ غزلیں، چار رباعیاں اور دو مشہور زمانہ سلام شامل ہیں۔ سلسلہ¿ رشیدیہ کے چند وابستگان اور مخلص برادران طریقت نے یہ خواہش ظاہر کی کہ حضرت آسی کا منتخب کلام اردو کے ساتھ دیوناگری (ہندی) میں بھی شائع ہو، تو کیا خوب ہو۔ اسی خواہش کے تحت اور افادئہ عام کی غرض سے یہ کتابچہ وجود میں آیا۔ کتابچے کی ابتدا میں مرتب(امتیاز سرمد) نے حضرت آسی کے حالات مختصراً پیش کیے ہیں اور حضرت آسی کی شاعری کی اہمیت بھی اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کتابچے میں 24صفحات ہیں، اس کی قیمت 10روپے اور سنہ اشاعت2017ہے ۔
مکتوبات جمالی:
یہ کتاب جمال الحق بندگی شیخ مصطفی عثمانی کے فارسی خطوط کا مجموعہ ہے، جس میں کل 22 خطوط شامل ہیں۔ان خطوط کا اردو ترجمہ معروف شاعر، ناقد اور محقق پروفیسر طلحہ رضوی برق نے کیا ہے۔ابتدائے کتاب میں حضرت بندگی کا اجمالی تعارف پیش کیا گیا ہے۔اس کے بعد عرض مترجم کے تحت پروفیسر طلحہ رضوی، برق داناپوری نے مکتوبات کے ترجمے کے تعلق سے اپنے احساسات کا اظہار فرمایا ہے، ساتھ ہی انھوں نے ان خطوط کی اہمیت و افادیت پر بھی خاطر خواہ روشنی ڈالی ہے۔پروفیسر موصوف نے مکتوبات کا آسان اور سلیس ترجمہ جس لگن سے کیا ہے، وہ ان کے حسن نیت، اخلاص اور مہارت کا مظہر ہے۔
فاضل گرامی ابرار رضا مصباحی نے اپنے مقدمے میں صاحب مکتوبات کے احوال و آثار اور علمی کمالات کا جائزہ لیا ہے۔ انھوں نے ان مکتوبات کی اشاعت کے تعلق سے بھی اہم معلومات فراہم کی ہیں. یہ مقدمہ قارئین کو مکتوبات کے موضوعات سے بھی ر±وشناس کراتا ہے-بلا شبہ ان مکتوبات کو گنجینہ معنی کہا جا سکتا ہے، دیگر مشائخ کے مکتوبات کی طرح یہ مکتوبات بھی تصوف اور متعلقات تصوف کے اسرار و رموز کی پردہ کشائی کرتے ہیں اور اپنے قاری کو رشد و ہدایت کا سامان بھی فراہم کرتے ہیں۔
کتاب کے آخر میں اصل فارسی متن بھی شامل ہے. کتاب کے کل 120 صفحات ہیں، قیمت 100 روپے اور سنہ اشاعت 2018 ہے.
مطبوعہ کتابوں کے اجمالی تعارف کے بعد یہاں ان کتابوں کی بھی فہرست ذیل میں پیش کی جارہی ہے، جن کے تعلق سے تحقیق، تصحیح، تخریج، ترجمہ اور ترتیب کاکام جاری ہے اور مستقبل قریب میں وہ زیور طبع سے آراستہ ہونے والی ہیں:
[۱] تقویم النحو( عربی قلمی) – تالیف : قمر الحق شیخ غلام رشید عثمانی جون پوری
[۲] صحائف السلوک( فارسی) از طبیب دلہا شیخ صدر الدین احمد شہاب ناگوری
[۳]بوستان آسی جلد سوم( مجموعہ¿ مقالات)- ترتیب و تدوین : ابرار رضا مصباحی
[۴]اختیار نبوت(اردو)- تصنیف : مفتی شاہ محمد عبید الرحمن رشیدی
[۵]اختیار نبوت(انگریزی )- تصنیف : مفتی شاہ محمد عبید الرحمن رشیدی
[۶]بیان حقیقت (اردو)- تصنیف : مفتی شاہ محمد عبید الرحمن رشیدی
[۷]گلشن فانی(مجموعہ¿ مقالات)- ترتیب و تدوین:ابرار رضا مصباحی
[۸] وسیلة النجات(فارسی قلمی(- تالیف : مولانا احسن اللہ علوی جون پوری
[۹]شمس الضحیٰ فی تذکرة المشائخ الرشیدیہ(فارسی قلمی)- تالیف :مولانا شاہ محمد عبد العلیم آسی غازی پوری
[۰۱]دیوان فانی(مجموعہ¿ کلام حضرت فانی گورکھپوری) -مرتب: اثیم خیر آبادی،
[۱۱]گنج ارشدی( فارسی قلمی)- مرتب و مدون :شیخ غلام رشید عثمانی جون پوری
[۲۱]گنج رشیدی( فارسی قلمی)- مرتب و مدون: شیخ نصرت جمال ملتانی
[۳۱]مکتوبات رشیدیہ( فارسی)- ترتیب و تدوین:مولانا شاہ محمد عبد العلیم آسی غازی پوری
[۴۱] دیوان شمسی ( فارسی قلمی): مجموعہ¿ کلام شیخ محمد رشید عثمانی جون پوری )-مرتب: شیخ محمد حمید عثمانی جون پوری
شاہ عبد العلیم آسی فاﺅنڈیشن( رجسٹرڈ) دہلی نے اتنی مختصر مدت میں محدود وسائل کے باجود جو قابل قدر کارنامے انجام دیے ہیں،وہ اہل فکر و نظر کی توجہات،عنایات اور دعاﺅں کے متقاضی ہیں۔ وابستگان سلسلہ¿ رشیدیہ اور ارباب علم وادب سے گزارش ہے کہ وہ اس ادارے کی ترقی کے لیے اپنے گراں قدر علمی و فکری تعاون کے ساتھ ساتھ اس کے معاشی استحکام کے لیے بھی اقدام کریں۔
9891985658،دہلی
رابطہ
شاہ عبد العلیم آسی فاﺅنڈیشن( رجسٹرڈ) دہلی
Email:[email protected],Mob:09911239401

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular