سوموار کے روزاسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی زیرصدارت ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں عسکری قیادت نے بھی شرکت کی۔ اس اجلاس کا اہم ترین ایجنڈا ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے لیے بجٹ پر غور کرنا تھا۔ اسرائیل کے نشریاتی ادارے ‘کے اے این’ کی رپورٹ کے مطابق سیاسی اور عسکری قیادت نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ضرورت پڑنے پرایران کے خلاف فوجی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
اسرائیلی سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق نیتن یاھو کے دفتر میں ہونے والے اس اجلاس میں آرمی چیف جنرل اویو کوشاوی، وزیر دفاع بینی گینٹز اور وزیر خزانہ یسرائیل کاٹز نے بھی شرکت کی۔
رپورٹ کے مطابق وزارت دفاع نے ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے لیے تین ارب شیکل کا مطالبہ کیا۔ امریکی کرنسی میںیہ رقم 90 کروڑ 10 لاکھ ڈالر بنتی ہے تاہم وزارت خزانہ اتنی بڑی رقم صرف اسی صورت میں فراہم کی جاسکتی ہے کہ اگربجٹ میں دوسرے شعبوں کے لیے مختص بجٹ کی کٹوتی کی جائے۔
درایںاثنا اسرائیلی اخبار’یروشلم پوسٹ’ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کابینہ اور سیکیورٹی کمیٹی کا ایک اجلاس آئندہ اتوار کو منعقد ہوا۔ امریکا میں جوبائیڈن کے صدر منتخب ہونے کے بعد اسرائیلی سیکیورٹی کمیٹی کا یہ پہلا اجلاس ہے۔ اس اجلاس ایران کے حوالےسے جاری کشیدگی اور امریکا کی ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے میں ممکنہ واپسی پرغور کیا جائے گا۔
یروشلم پوسٹ کے مطابق سوموار کے روز ہونے والے اجلاس میں آرمی چیف جنرل کوشاوی نے خبر دار کیا تھا کہ اسرائیل ماضی کی نسبت اب جوہری ہتھیاروں کے حصول کے بہت قریب جا چکا ہے۔
جنرل کوشاوی نے کہا کہ فوج نے ایران کےجوہری خطرے سے نمٹنے کے لیے منصوبہ تیار کرلیا ہے۔ اس منصوبے کو عملی شکل دینے کے لیے ٹریننگ دی جا رہی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایران پر حملے کا فیصلہ حکومت کرے گی کہ آیا جب کب ہونا چاہیے اور اس کا طریقہ کار کیا ہوگا۔
جنرل کوشاوی نے امریکی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ ایران کے ساتھ طے پائے معاہدے کا حصہ نہ بنے۔ ان کا کہنا تھاکہ یورینیم افزودگی کی مقدار بڑھانے کے بعد ایران جوہری بم تیار کرنے کے بہت قریب پہنچ گیا ہے۔ ایران جوہری معاہدے کے باوجود ایٹمی ہتھیار تیار کرے گا کیونکہ اس معاہدے میں ایران کو ایسے ہتھیاروں کی تیاروں سے روکنے کی کوئی شرط عاید نہیں کی گئی۔
اسرائیلی اخبار اور اسرائیلی ٹی وی چینل کی رپورٹس کے مطابق گذشتہ ماہ ایران نے مشرقی افریقی ملکوںمیں اسرائیلی اور امریکی سفارت خانوں پرحملوں کا منصوبہ بنایا تھا تاہم مغربی انٹیلی جنس اداروںنے ایران کا یہ منصوبہ ناکام بنا دیا۔ ذرائع کے مطابق ایران نے اپنے جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کے بعد اسرائیلی سفارت خانوںکو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔