سماج وادی پارٹی میں دلتوں کا کوئی مقام نہیں:نرمل- Dalits have no place in Samajwadi Party: Nirmal

0
311

Dalits have no place in Samajwadi Party: Nirmal

لکھنو: ایس ٹی سماج مالیات و فروغ نگم کے صدر لال جی پرساد نرمل نے سماج وادی پارٹی(ایس پی) سربراہ اکھلیش یادو کو ہندوستانی سیاست کا اورنگ زیب قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس نے اپنے والد کو سیاست سے بے دخل کرکے انہیں گھر میں بیٹھنے کے لئے مجبور کردیا ایسے نظریات کے حامل لوگوں کو ریاست کی عوا م کبھی معاف نہیں کرے گی۔
ڈاکٹر نرمل نے منگل کو میڈیا نمائندوں سے بات چیت میں دعوی کیا کہ اسمبلی انتخاب میں کہیں دور۔دور تک اکھلیش یادو دکھائی نہیں پڑیں گے۔ ایس پی صدر پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر امبیڈکر کے ماننے والوں سے مسٹر یادو نفرت کرتے ہیں۔ وہ صرف ووٹ بینک کے لئے وقت وقت پر دکھاوا کرتے ہیں۔ اکھلیش حکومت میں کل 195لوگوں کو یش بھارتی ایوارڈ دیا گیا۔ اس میں سے ایک بھی دلت دانشور نہیں تھا۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ صرف مغل ذہنیت سے کام کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کانشی رام اردو،عربی۔فارسی یونیوسٹی جو لکھنو میں ہے اس کانام بدل کر خواجہ معین الدین چشتی اردو۔عربی ،فاریش یونیورسٹی کردیا گیا ہے جبکہ بابا صاحب کی بیوی کے نام پر بنے رمابائی نگر ضلع کا نام بدل کا کانپور دیہات کردیا گیا۔ڈاکٹر نرمل نے مسٹر یادو کی سیاست کو خاندانی اور ایک مخصوص ذات کی سیاست بتایا اور کہا کہ ایس پی میں دلتوں کا کوئی مقام نہیں ہے۔ان کی پارتی میں ایس سی سماج مورچے کا کوئی صدر تک نہیں ہے۔اور یہی حال ان کی حکمرانی میں بھی تھا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ دلتوں کی آواز کو دبا دیا جاتا ہے اور دعوی کیا کہ بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی )سپریمو مایاوتی سے ذاتی دشمنی کا بدلہ مسٹر ایادو نے دلتوں سے لیا۔ دلتوں سے اتنی نفرت تھی کہ انہوں نے غیر دلت کو ایس سی کمیشن اور مالی نگم کا صدر تک بنا دیا۔
انہوں نے کہا کہ مسٹر یادو تو اپنی یوم پیدائش تک ملک میں نہیں مناتے ہیں ۔ ایسے لیڈروں کو ہمارا غریب، کسان، حاشیہ کا سماج ہوائی لیڈر سمجھتا ہے۔ وہ دن دور نہیں جب مسٹر یادو پورے ملک میں کہیں سے بھی الیکشن نہیں جیت پائیں گے۔ وہ الیکشن جیتنے کے لئے ایسا لوک سبھا حلقہ منتخب کرتے ہیں جہاں ان کے سماج کی تعداد سب سے زیادہ ہو۔ لیکن ان کے اپنے سماج کے لوگ بھی اب سمجھ گئے ہیں کہ وہ ووٹ پورے سماج کا لیتے ہیں لیکن وہ صرف خاندانی سیاست کرتے ہیں۔ وہ صرف اپنے کنبے کا ہی بھلا کرتے ہیں اب تو ان کے کنبے میں بھی صرف دو رکن پارلیمان رہ گئے ہیں۔
بی جے پی لیڈر نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ جب ذات پر مبنی سیاست اور خاندانی سیاسی پارٹیوں کو نظر انداز کردیا گیا۔فرضی سماج وادی اور فرضی بہوجن وار کے خطروں سے پورے ملک کے دلت ساج کو آگاہ کریں گے۔ سماجواد اور بہوجن واد کے نام سے دلتوں۔ پچھڑوں کو چھلنے والے ریجنل پارٹیوں نے ریاست میں ذات پات کو مضبوط کر کے معاشی سامراج اور خاندانی وراثت کو فروغ دیا ہے۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here