9807694588
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مند
ڈاکٹر جی ۔ایم ۔پٹیل
وائرس خود اپنے آپ کو زندہ رکھنے کے لئے ہر وقت خود میں تبدیلی کرتے رہتے ہیں۔اسی لیحاظ سے کوروانا وائرس میں تبدلیاں جاری ہیں۔ ڈیلٹا کی طرح ڈیلٹا پلس کی مختلف حالت میں بھی آر۔این۔اے وائرس کے اسپائک پروٹین خطے میں تغیر پایا جاتا ہے۔جو ممکنہ طو رپر زیادہ ترسیل پزیر ہو تا ہے۔اسی نوعیت کے ’سارس کو۔۲ ‘میں کئی تغیرات ہوئے ہیں۔ جن کی وجہ سے متعدد مختلف حالتوں میں اضافہ ہوتاجا تا رہا ہے۔ ڈیلٹا کی مختلف حالت جسے پہلے ہندوستان میں معلوم کیا گیا ’ڈیلٹا پلس سارس ۲ کوک ‘ کی اگلی تبدیل شدہ حالت ہے۔ ’’ ڈیلٹا پلس AY.1‘ یا B.1.617.2,1 ‘ ‘ اس عالمی نام سے منسوب کیا ہے ۔اب عالمی سطح پر تشویش کا ایک سارس ۲ ،ایڈیشن بھی وجود میں آیا ہے۔مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں کوویڈ ۱۹ وبائی بیماری کی دوسری لہر کے تباہ حالی کے بعد اب ڈیلٹا کی مختلف حالت فعال ہے جس نے ہندوستان کے لئے ایک نئی پریشانی لاحق ہے۔عالمی سائینس داں نے مختلف وائرس کی نسلوں انکی تبدلیوں کے تحت چار سب سے زیادہ متغیرات کو یونانی حروف تہجی ، الفا ‘ بیٹا ‘ گاما ‘ اور ڈیلٹا پر مشتمل ہیں۔اس خوردبینی جرثومہ نے عالم کے کئی ممالک میں اپنی تبدیل شدہ متغیراتی شناخت بنالی ہے۔جنوبی افریقہ، برازیل، اور اب حال میںہندوستان ،آسٹریلیاسے مطابقت پذیری کے لیحاظ سے درجہ بندی کردہ ان مختلف حالتوں میں ایک ’’ڈیلٹا پلس ‘‘ یہ کورونا وائرس کی تبدیلی حالت ہے۔ کورونا وائرس کے تبدیل شدہ حالت اسکی نئی نسل ’ڈیلٹا پلس‘ کا متعدی اور مہلک اثرات کیا ہیں ؟ اسے واضح کر نا ضروری ہے ۔
ہندوستان میں INSACOG ، سارس کو ۔۲جینومکس کنسورشیم نے ہندوستان میں موجود متغیر کی شناخت کی ہے،حکومت نے ریاستوں کو مشورہ دیا ہے کہ معاملات کے نمونوں کو INSACOG کی نامزد لیبارٹیوں میں بھیجا جائے تاکہ کلینکل وبائی امراض کی بنیاد پر انہیں رہبری فراہم ہو سکے۔
عالمی ادارۂ صحت WHO) ) کے ذریعے درجہ بندی کے مطابق ڈیلٹا‘ کی تبدیل شدہ مختلف حالت کو تشویش کو ایک تازہ ترین نام دیا ہے۔عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ڈیلٹا پلس کی چار مختلف حالتوں میں وبائی امراض کی ترسیل پذیری یا اسکی نقصان دہ تبدیلی سے وابستہ ہوتا ہے۔ وہ تشویش کی حیثیت سے مختلف حالتوں میں درجہ بندی کرتا ہے تو اس متغیر میں اضافہ، بڑھتی ہوئی متعدی وبائی ہلاکتیں، اسکی زہریلے تاثیرات کی روک تھام کے اقدامات ، عوامی صحت کی حفاظت اور معاشرتی حفاظتی اقدامات، یا دستیاب تشخیصی مثبت تحقیق ،ویکسن ، علاج معلجہ کی مختلف متاثرہ دوائیوں کا یجادکرنا ہے ۔
گذشتہ سال ۲۰۲۰ء اکتوبر میں پتہ چلا تھا کہ کورونا وائرس کی تبدیل شدہ حالات میں ڈیلٹا انتہائی مہلک متعدی مرض ثابت ہوگا ۔رواں سال کے آغاز میں برطانیہ اندازہ لگایا تھا کہ ڈیلٹا پلس کی ترسیل پزیری قریب ۴۰ فیصد سے زیادہ ہے ، ڈلیٹا پلس کے حملہ کا جارحانہ سلوک کافی خطرنات اور تیز ترین ہے۔
عالمی ادرۂ صحت نے ۳۱ مئی ۲۰۲۱ء کورونا وائرس کی ایک تبدیل شدہ حالت کا نام پہلے ڈیلٹا رکھا تھا لیکن’’ اسکی برق رفتار امراض کی ترسیل پزیری اور جارحانہ حملہ کی خصوصیات کے سبب اس متغیر اتی کورونا وائرس کو’’ ڈیلٹا پلس‘‘ نام دیا گیا ہے۔کیوں کی اسکے معاملات ابھی کم ہیں اسلئے فوری کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے۔نیشنل کیمیکل لیبارٹری نے اب ڈیلٹا پلس کی مختلف حالتوں کی موجودگی کا تعین کرنے کے لئے مہاراشٹر سے رتناگری،سندھ دُرگ ان دو اضلاع میں متعدی فعال انفکشن کا تناسب زیادہ ہے ،یہاں پر مقامی کوویڈ امراض کے نمونے کا بغور مطالعے کئے جارہے ہیں ۔اس مسلسل جدید ترین مطالعہ سے سائنس داںکوویڈ۱۹ اور اسکی متغیر تبدیل شدہ حالت ’ ڈیلٹا پلس کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں کی علامات کے مابین کلیدی فرق کی سراغ رسائی کی کوشش جاری ہے۔ابتدائی مطالعہ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کوویڈ ۱۹ کے معمول کی خشک کھانسی، بخار ،تھکاوٹ،درداور تکلیف کے علاوہ جلد ی سُرخ بادہ، rashes ،انگلیوں کی رنگت مین تبدیلی، گلے کی سوزش،آشوبِ چشم ،ذائقہ میں کمی، بو کی کمی ،اسہال،سر میں دد، سینے میں درد،سانس کی تکلیف،سانس کی قلت،دم گھٹنا،قوتِ گویائی سے محروم ،بے سخن علاوہ از ایں ڈیلٹا پلس مریض میں ان علامات کے علاوہ پیٹ میں درد، متلی، بھوک میں کمی ،قئے،جوڑوں میں درد سماعت کی خرابی و غیرہ نمایاں ہیں۔
عالمی سائینسدانوں میں ہندوستان میں پائے گئے کورونا وائرس کی نئی مختلف تبدیل شدہ حالت ’’ ڈیلٹا وائرس ‘‘ سے کافی پریشان ہیں ۔یہ کوروانا وائرس کی نئی نسل’ ناول کورونا وائرس کے ڈیلٹا وائرس کی مختلف شکل میں ابھر کر آئی ہے۔جس کی وجہ سے حال ہی میں منظور شدہ علاج معالجے میں مائپنڈوں کو ’’تبدیلی ،اسکے فرار ‘‘ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔پبلک ہیلتھ انگلینڈ (پی ایچ ای) کے مطابق ابتدئی شواہد سے پتہ چلتا ہے لی ’ الفا تناؤ ‘ کے مقابلہ میں ڈیلٹا مختلف حالت میں منتقل ہونے سے اسکے داخل ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
انفیکشن کے پھیلاؤ سے باخبر رہنے والے سائنسداں کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا پلس یہ متغیر جو سب سے پہلے ہندوستان میں پہچانا گیا تھا اب تک سب سے زیادہ متعدی اور مہلک ہے اور ان لوگوں میں جو ابھی تک ٹیکہ نہیں لیا ہے ان میں زیادہ تر لوگوں میں شدید بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ مرکزی وزیرِ صحت نے با خبر کیا ہے کہ ہندوستان میں دستیاب ’کو وکسن‘ اور’ کوئی شلڈ ‘دونوں ویکسن کوویڈ ۱۹ کے تبدیل شدہ متغیر ڈیلٹا پلس کے خلاف موثر ہیں۔ایک اور اہم بات کوویڈ وائرس یہ تبدیلی اکثر آنتوں میں انفکشن کے باعث وجود میں آتی ہے اور اس فضلہ میں ڈیلٹا پلس زیادہ عرصہ تک زندہ رہ سکتا ہے۔تصدیق شدہ کوویڈ ۱۹ اس بات کے کچھ ثبوت موجود ہیں کہ مریضوں کے لگ بھگ ۱۰ سے ۱۲ معاملات اسہال پیش کیا گیا ان میں قریب تین معاملات میں مریضوں میں اس فضلاتی وائرس میں اسکی نشو نما اس تبدیل شدہ حالت ڈیلٹا پلس کو دیکھا گیا ہے۔ہندوستان میں کورونا وائرس کے ڈیلٹا پلس کے مختلف قسم کی تشویش کا باعث قرار دیاہے کیوں کہ تین ریاستوں میں دو درجن سے زیادہ معاملات کا پتہ چلا ہے۔ یہ ڈیلٹا مختلف قسم کا تبدیل شدہ وژن ہے۔مرکزی وزارتِ صحت نے مہاراشٹر ،کیرلہ اور مدھیہ پردیش کو ڈیلٹا پلس متغیر کی موجودگی کا مشورہ دیا جسے ان ریاستوں کے کچھ اضلاع میں تشویش کا متغیر ‘ سمجھا جاتا ہے۔مرکزی سیکریٹری برائے صحت نے ان تینوں ریاستوں کو آگا ہ کیا کہ یہ شکل مہاراشٹر کے رتنا گری، جلگاؤں اضلاع، کیرالہ کے پالک کڈ، پٹھان میٹھیٹا اضلاع، اور مدھیہپردیش کے بھوپال اور شیو پوری اضلاع میں اس نسل میں متغیر کی تمام خصوصیات اس نئی نسل کی تمام موروثی خصوصیات اس میںسلسلہ وار منتقل ہیں۔ وزارتِ صھت نے ڈیلٹا پلس مختلف حالتوں کی تین خصوصیات کی نشاندہی کی ہے۔ مرض کی ترسیل پذیری ‘ میں اضافہ، پھیپڑوں میں خلیوںمیں اپنی مضبوط ترین لیفیت ریشہ داربافت سازی‘ اور مونو کلونل لیبارٹریز میں سیل لائن کے ذریعے تیار کردہ مائپنڈ کا ردِعمل ‘میں کمی ۔تینوں ریاستوں کے چیف سیکریٹری یوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اضلاع اور خوشہ میں فوری طور پر قابو پانے کے
ا قدامات اٹھائیں ،بشمول لوگوں کو کے ہجوم کو روکیں اور آپس میں میل جول، وسیع پیمانے پر جانچ ، فوری طور پر سراغ لگانے کے ساتھ ساتھ ویکسن کے نشر و تشہیر کوترجیحی دیں ۔
مرکزی حکومت کی تازہ ترین خبر کے مطابق واضح کیا گیا ہے کہ اس وقت ہندوستان کی ’’ ۱۱‘‘ ریاستوں میں کوویڈ ۱۹ کے متغیر ڈیلٹا پلس نے قبضہ کر لیا ہے اور مختلف معاملات کے قریب ۵۰ واقعات ریکارڈ کئے گئے ہیںاور سب میں زیادہ تعداد ریاست مہاراشٹر میں قریب ۲۰ مریض درج ہیں اس کے علاوہ تامل ناڈو میں ۹، مدھیہ پریش میں ۷، کیرلہ میں ۳،۔آندھر پردیش، اڈیسہ، راجستھان میں اور کرناٹک میں ایک ایک بالترتیب،گجرات اور پنجاب میں بھی دو ،دو مریض درج ہوئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے ایک میٹنگ میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ڈیلٹا پس مختلف حالت مہاراشٹر میں تیسری لہر کو تیز کر سکتی ہے۔ریاستی حکومت کو متنبہ کیا گیا کہ فعال مریضوںکی تعدادکی آٹھ لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔جبکہ ان میں دس فیصد بچے ہوسکتے ہیں۔ادھو ٹھاکرے نے مزید بتایا کہ ’’عہدیداروں سے دوائیوں ،بستروں اور دیگر ضروری وسائل کی دستیابی کی لیحاط سے کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار رہنے کو کہا ہے۔
انسان ہمیشہ اپنے وجود کو قایم رکھنے لئے زندہ رہنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرتا ہے ، کافی جدو جہد کرتا ہے ،اب قدرت کی اس للکار کا ایک ہی جواب تمام قارئین کے پاس ہے اور وہ ہے ــ ’’ ویکسن ۔ ٹیکہ ‘‘ جو انکے وجود کا ،زندہ ر کھنے کالازمی جزو بن گیا ہے۔ٹیکہ لینا اب از حد ضروری ہے اور حسبِ معمول تمام ’ احتیاتی تدابیر ‘ کی پابندی کو اپنی عادت میں شامل کرلیا جائے توپھر ڈیلٹا پلس ہو کہ اسکی اور کوئی تبدیل شدہ متغیر حالات ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔
٭٭٭
پونے ابطہ : 9822031031