مغربی بنگال کے تشدد پر مرکز اور ریاستی حکومت سے جواب طلب

0
94

نئی دہلی، 25 مئی : سپریم کورٹ نے مغربی بنگال میں انتخابات کے مابعد تشدد سے متاثرہ خاندانوں کی نقل مکانی روکنے، معاوضہ دینے اور باز آبادکاری کرنے سے متعلق ایک مفاد عامہ کی عرضي پر آج مرکز اور ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا جسٹس ونییت سرن اور جسٹس بی آر گوائی تعطیلی بنچ نے ارون مکھرجی، دیبجانی ہلدر ، پرشانت داس، پرمیتا ڈے اور بھوپین ہلدر کی درخواستوں کی سماعت کے دوران مرکزی اور ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیے اور معاملے کی سماعت 7 جون سے شروع ہونے والے ہفتے تک ملتوی کردی۔

مغربی بنگال کے تشدد پر مرکز اور ریاستی حکومت سے جواب طلب

مسٹر ارون مکھرجی اور دیبجانی ہلدر سماجی کارکن ہیں، پرشانت داس ضلع کوچ بہار میں ہونے والے تشدد سے متاثر شخص ہیں۔ پرمیتا ڈے اور بھوپین ہلدروکیل ہیں، جن کے مکانات اور دفاتر کو مبینہ طور پر ترنمول کانگریس کے کارکنوں نے نقصان پہنچا تھا۔

عدالت نے درخواست گزاروں کی جانب سے پیش ہونے والی سینئر ایڈوکیٹ پنکی آنند کی دلیلیں سننے کے بعد، اس معاملے میں قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی)، قومی کمیشن برائے خواتین (این سی ڈبلیو)، قومی کمیشن برائے درج فہرست ذات و قبائل اور قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال(این سی پی سی آر) کو فریق بنانے کی ہدایت دی۔

محترمہ آنند کا استدلال تھا کہ تشدد سے متاثرہ افراد کی راحت رسانی یقینی بنانے کے لئے ان کمیشنوں کی موجودگی بھی لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “انسانی حقوق کے متعدد کمیشنوں نے اس تشدد سے متعلق اپنی رپورٹیں پیش کیں۔ ان سے رپورٹ طلب کی جانی چاہئے۔ یہ رپورٹ مددگار ثابت ہوگی۔ این سی ڈبلیو نے بے گھر ہونے والی خواتین کی مدد کی ہے۔ ان کمیشنوں کو فریق بنایا جائے”۔ اس دلیل کو عدالت نے قبول کرتے ہوئے انہيں اس معاملے میں فریق بنانے کی ہدایت دی۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here