9807694588
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مند
مہاراشٹر سرکار کے روز کے کاموں میں جس طرح کی رکاوٹ کھڑی کی جا رہی ہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔مہاراشٹر میں آئی اے ایس اور آئی پی ایس آفیسروں میں ایک بڑی تعداد بی جے پی اور آر ایس ایس کے نظریات سے متّفق ہیں اس کے باوجود یہ دیکھا جاتا تھا کہ سرکار جب بدلتی تھی تو بڑے آفیسر اپنے نظریات کو کنارے رکھ کر موجود سرکار کے ساتھ ہم آہنگ ہو جاتے تھے ۔لیکِن موجودہ الدهاؤ سرکار سے پہلے جو ریاست میں بی جے پی کی سرکار تھی وہ فڈنویس سرکار مضبوطی کے ساتھ پانچ سال سرکار چلائی اور اس سرکار میں آئی اے ایس اور آئی پی ایس کی ایک بڑی لابی کے سر پر سرکار کا ہاتھ رہا اور مہاراشٹر کے اُن بڑے آفیسروں کے ہر اچھے اور برے کاموں میں پچھلی سرکار اُنکے ساتھ کھڑی رہی جس کی وجہ سے آفیسروں کا ایک بڑا حلقہ اب بھی یہی چاہتا ہے کہ کسی طرح فڈنویس سرکار پھر واپس آ جائے۔اور یہی وجہ ہے کہ موجودہ سرکار کی ہر ایک اندرونی بات سابق وزیر اعلی فڈنویس تک پہنچ رہی ہے۔موجودہ الدھاو سرکار کے لئے کام کرنا اسلئے بھی مشکل ہو رہا ہے کہ آفیسرز سیدھے سیدھے کاموں میں جن میں اُنکا کوئی فائدہ نہیں نظر آتا ہے اُن کاموں کو کسی نہ کسی طرح سے کرنے سے انکار کر دیتے ہیں۔سرکار اگر سختی دکھاتی ہے تو سرکار کو ہی بدنام کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔آئی اے ایس اور آئی پی ایس جو اس ریاست میں کام کر رہے ہیں اُنہیں معلوم ہے سرکار کے وزراء کی بات کی حکم عدولی بھی کرینگے تب بھی وزراء اُن کے ساتھ بہت کچھ کرنے کی حالت میں نہیں ہیں کیونکہ سرکار کے وزراء کے خلاف کوئی بھی بڑے آفیسر منہ کھولتے ہیں تو اُن کے سر پر ہاتھ نہ صرف ریاست کے حزب اختلاف کے رہنما کا مِل جائے گا بلکہ مرکزی سرکار بھی اُنکے کھیل میں شامل ہو جائے گی اور پھر اخبار اور ٹی وی چینلوں سے لے کر کورٹ اور کچہری تک کی مدد اُن باغی آفیسر کو مل جائے گا۔ریاست کے آفیسروں کو معلوم ہے کہ موجودہ سرکار کو جلد سے جلد گرانا بی جے پی اور مرکزی سرکار کا اولین مقصد ہے۔ریاست کے سبھی بڑے آفیسروں کو معلوم ہے کہ موجودہ سرکار کا اگر وہ کام نہ بھی کرے تب بھی زیادہ سے زیادہ اُنکا تبادلہ کیا جا سکتا ہے اس کے علاوہ سرکار اُنکے خلاف کچھ بھی نہیں کر سکتی ہے۔کسی بھی بڑے آفیسر کے خلاف کوئی وزیر اپنے طور پر جانچ بھی نہیں کروا سکتی ہے۔جانچ بھی تب ہو گا جب حزب اختلاف کے رہنما کسی آفیسر کے خلاف بد عنوانی کا الزام لگاتے ہیں تب سرکار اس آفیسر کے خلاف جانچ کا حکم دیتی ہے۔ایسے میں سرکار حمایتی بہت سے بڑے آفیسروں کے خلاف بی جے پی کے رہنماؤں نے ایک مہم چھیڑ رکھا ہے جس کی وجہ سے چاہنے کے باوجود سرکار حمایتی آفیسر اپنے آپ کو کام سے کنارے کر لیتے ہیں۔حالت یہ پہنچ گئی کہ کسی بھی کارپوریشن یا وزرات میں سرکار کے وزیر سے زیادہ حزب اختلاف کے رہنماؤں کے کام زیادہ ہو رہے ہیں اور موجودہ سرکار سب کچھ جان رہی ہے کہ اسکے باوجود کچھ نہیں کرنے کی حالت میں پہنچ گئی ہے۔پرم ویر سنگھ معاملے میں جس طرح سے مرکزی سرکار نے دلچسپی دکھائی ہے اور عدالت نے سی بی آئی جانچ کا حکم دیا اس سے مہاراشٹر کے آفیسروں میں اڈھو سرکار کا اقبال گرا ہے اور آفیسروں میں یہ سندیش جا رہا ہے کہ یہ سرکار کچھ دنوں کی مہمان ہے ۔ویسے سی بی آئی جانچ میں سابق وزیر داخلہ انیل دیشمکھ یا سرکار کے دوسرے لوگوں کا کیا ہوگا یہ وقت بتائیگا۔لیکِن مہاراشٹر سرکار کو گرانے کے لئے بی جے پی اب کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہے اور اگر سرکار آگے چلتی بھی ہے تو اس سرکار کو کام کرنے نہیں دیا جائے۔بی جے پی اور مرکزی سرکار کی حکمت عملی صاف ہے کہ جس سی بی آئی کو مہاراشٹر سرکار نے ریاست میں اُنکی سرکار کے حکم نامے بنا گھسنے سے منع کر دیا تھا اور اب وہی سی بی آئی عدالت کے حکم سے ریاست کے سابق وزیر داخلہ کی جانچ کریگی۔ اس طرح مرکزی سرکار نے ریاستوں کو یہ سندیش دے دیا ہے کہ قانون کی آڑ لے کر سی بی آئی کو ریاست میں گھسنے نہیں دیا جائے گا تو اسی قانون اور عدالت کو دباؤ میں لے کر اُنکے وزیر داخلہ تک کے خلاف جانچ کا حکم لایا جا سکتا ہے۔مرکزی سرکار پوری طرح سے تانا شاہی موڈ میں کام کر رہی ہے اور اگر مغربی بنگال میں بی جے پی سرکار بنانے میں کامیاب ہو گئی تو الدهاو سرکار اُنکا اگلا ہدف ہوگا بلکہ ٹھاکرے سرکار کے لئے یہ حالت کر دی جائیگی کہ سرکار خود گر جائیگی۔
بشکریہ بصیرت آنلائن