9807694588
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مند
10 اپریل کو ہر سال یومِ ہومیو پیتھی منایا جاتا ہے۔ یہ دن ہومیو پیتھی کے موجد ڈاکٹر سیموئیل ہانیمین کی یومَ پیدائیش کا ہے۔ پہلے مختصر تعارف ہومیو پیتھی کے موجد ڈاکٹر ہانیمیں اور ان کے طریقہ علاج کا ہو جائے۔ ہومیوپیتھی کی بنیاد اٹھارویں صدی میں ایک جرمن فزیشین ڈاکٹر سیمو ئیل ہانیمین نے رکھی تھی ۔ ہا نیمین10؍ اپریل1755 میں جرمنی کے قصبے سیکسونی میں پیدا ہوئے انکا پورا نام سیموئیل کرسچن فراڈرک ہانیمن تھا۔ وہ زبانیں سیکھنے کے شوقین تھے انہوں نے کم عمری میں ہی یونانی ، عربی لاتینی وغیرہ معتدد زبانوں پر عبور حاصل کر لیا تھا اور زبانوں کے استادسمجھے جانے لگے تھے۔ شروع میں انھوں نے کتابوں کے ترجمے کے کام کو اپنا یا۔ اسکے بعد انہوں نے آسٹریا میں ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی پھر ’وی آنا ‘ آگئے۔1779 میں وہ میڈکل ڈاکٹر بن گئے اور ڈیسڈن میں پریکٹس شروع کر دی اس وقت تک ان کی پریکٹس ایلوپیتھک طریقہ علاج پر تھی۔ غریب پرور تھے ، آمدنی زیادہ نہ تھی لہٰذہ انہوں نے پریکٹس کے ساتھ ساتھ مختلف زبانوں کی کتابوں کے ترجمے کا کام بھی جاری رکھا۔ ایلوپیتھک ڈاکٹر بن جانے کے گیارہ سال باد انہوں نے ہومیو پیتھک طریقہ علاج دریافت کیا۔ سنکونا سے شروع کر کے مختلف ادویات کا اپنے اور اپنے عزیز و اقارب پر مسلسل تجربات کرنے کے بعد اپنے مضامین کے ذریعے انھوں نے ہومیوپیتھی فلسفہ سے دنیا کو آگاہ کیا ۔ 1810 میں انکی شہرئہ آفاق کتاب آرگینن آف میڈیسن شایع ہوئی۔ یہ کتاب ہومیو پیتھی کی بائیبل سمجھی جاتی رہی ہے۔ اگلے دس برس میں انہوں نے میٹریا میڈیکا تیار کی ۔اس وقت کے تمام روایتی معالجین نے اسکی مخالفت شروع کر دی۔ مخالفین کے دبائو میں حکومت نے ان کے طریقہ علاج کو غیر قانونی قرار دے دیا اور ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا۔ اب ہاینمین کو اس ملک سے فرار ہو کر کوتھن میں پناہ لینی پڑی یہاں ڈیوک آف کوتھن نے انکی سر پرستی کی اور یہیں سے انہوں نے اپنی تحقیق کے نتا ئج پر مبنی کتاب دی کرانک ڈیزیزز Chronic Diseases شایع کی 1835میں وہ پیرس منتقل ہو گئے اور وہیں پریکٹس کرنے لگے۔2؍ جولائی1843 کو پیرس میں ہی ان کا انتقال ہوا۔
ہومیو پیتھی کا بنیادی اصول ہے ـ زہریلی چیزوں ، زہروں ، دھاتوں وغیرہ سے ویسی ہی ملتی جلتی یا اسی طرح کی بیماریوں کو دور کرنے کے لئے استعمال کیا جائے جس طرح کی بیماریاں یہ زہریلی اشیاء خود پیدا کر سکتی ہیں ،اسی لئے اس طریقہ علاج کو ہومیوپیتھی یا علاج بالمثل کہا جاتا ہے۔ ہومیو پیتھی کے اصول کے مطابق کسی بھی دوا کا اثر انسان کے دفاعی نظام پر ہوتا ہے اور وہ دوا کے خلاف حرکت میں آتا ہے۔ کثیر مقدار میں دی گئی دوا کا مقابلہ کرنے میں دفاعی نظام ناکام رہتا ہے اور مرض کی علامتیں ظاہر ہونے لگتی ہیں لیکن دوا کی انتہائی قلیل مقدار دفاعی نظام کو متحرک کر دیتی ہے اور علامتیں معدوم ہونے لگتی ہیں۔ ہومیو پیتھک دوائوں میں پوٹینسی بڑاھانے کے لئے بار بار Dilution کا عمل دھرانا پڑتا ہے اس لئے 3C ، یا 3X کے بعد دوا کے محلول میں اصل دوا کا ذرہ تک نہیں ملتا بلکہ صرف اس دوا کا سایہ یا یاد ہی باقی رہتی ہے ۔ اس طرح دوا کا جیسے جیسے پوٹینسی کا نمبر بڑھتا ہے یا ہومیو پیتھی کی زبان میں طاقت اونچی ہوتی جاتی ہے، اس میں اصل دوا کی مقدار ختم ہوتی جاتی ہے۔یہ طریقہ علاج جلد ہی پورے یوروپ اور شمالی امریکہ میں پھیل گیا۔ بر صغیرمیں بھی ہومیوپیتھی کی آمد انیسویں صدی میں ہی ہوگئی تھی۔ سب سے پہلے یہ بنگال میں رائیج ہوئی۔ مہندر لال سرکار پہلے ہندوستانی ڈاکٹر تھے جنھوں نے ہومیو پیتھک دوائوں سے مریضوں کا علاج کرنا شروع کیا ان کی دیکھا دیکھی اور کئی ڈاکٹروں نے ہومیو پیتھک پریکٹس شروع کر دی۔1881 میں کلکتہ ہومیو پیتھک میڈیکل کالج کا قیام عمل میں آیا۔ اس طرح سے بنگال میںہو میو پیتھی کو مقبولیت حاصل ہونا شروع ہو گئی۔ دھیرے دھیرے یہ علاج پورے بر صغیر میں مقبول ہوتا چلا گیا۔
موجودہ دور میں ہانیمین کے اصولوں سے روگردانی د و مخطلف سطحوں پر سامنے آئی پہلا معاملہ دولت کی حصولیابی سے متعلق ہے۔ ہانیمین ایک درد مند انسان تھے۔ ان کے اس طریقہ علاج نے دینا بھر میں ناداروں میں ایک امید جگائی کہ ان کے لئے بھی بیمار ہونے پر علاج میسر ہے۔ ہانیمین کا قول ہے کہ ’’ اگر میں چاہتا تو اپنی ڈیوڑھی کو سونے اور چاندی کی اینٹوں سے بھر لیتا مگر نہیں میں نے ایسا نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک راز ( ہومیو پیتھی ) عطا فرمایا جو میں نے اس کی مخلوق تک پہونچا کر اپنا فرض ادا کر دیا۔‘‘ ان کے پیروکاروں نے کافی عرصے تک مالی منفعت کے بجائے خدمتِ خلق کو ترجیح دی۔لیکن بعد میں یہ جذبہ معدوم ہونے لگا اور کچھ ہومیو پیتھ نے شہرت حاصل ہونے کے بعد حصول زر کو مقصد بنا لیا ۔ یہاں تک کہ فیس کی رقم اور دوا ئوںکی قیمتیں دسترس سے باہر ہو جانے کی وجہ سے ناداروں کی ان تک رسائی ممکن نہ رہی۔ دوسرا معاملہ علاج کے بنیادی اصول کے متعلق ہے۔ہومیو پیتھی میں مرض کے نام کے بجائے علامتوں کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ کیس ٹیکنگ کے دوران معالج کو ہر علامت پر توجہ دینی ہوتی ہے علامتوں کے مطابق دوا کا انتخاب کرنا ہوتا ہے ، اس کے لئے ڈاکٹر جیمس ٹیلر کینٹ ، ڈاکٹر ولیم بورک وغیرہ نے بڑی جانفشانی سے ریپریٹری (ہر دوا کی تفصیلی علامات) تیار کیں۔ چونکہ علامتوں کی بنیاد پر کسی ایک دوا کا انتخاب بہت محنت اور عرق ریزی کا کام ہے اس لئے کمبنیشن یا ملتی جلتی علامتوں سے متعلق کئی دوائوں کے مرکبات رائج ہوئے یہ مرکبات علامتوں کے بجائے مرض کے مطابق بنائے گئے۔ حالانکہ اب اس دور میں علامتوں کی بنیاد پر دوا کا انتخاب کوئی مسئلہ نہیں رہا راڈار اوپسradar opus سمیت بہت سے سو فٹ ویر موجود ہیں جو علامتوں کے مطابق نہایت قلیل وقت میں ساری رپرٹریز اور میٹریا میڈیکا سے متعلق دوا کا انتخاب سامنے لا دیتے ہیں۔ مسئلہ ہے معالجوںکی خود اعتمادی، اور ایلو پیتھی کی چمک دمک سے مقابلے کا۔ اکثر یہ بات سامنے آتی ہے کہ B.H.M.S. وغیرہ ہومیو پیتھک کی ڈگری لینے کے باوجود ڈاکٹر ایلو پیتھک طریقہ علاج اپناتے ہیں یا پھر وہ خود ہومیو پیتھک دوائوں کے بارے میں شک و شبہ میں مبتلاء رہتے ہیں کہ چونکہ اونچی طاقتوں 30C,200C,CM وغیرہ میں اصل دوا کی موجودگی کا امکان نہیں ہے اس شائد ہی کارگر ہوں۔ اس لئے وہ بازار میں دستیاب امراض کے مطابق کمبنیشن جن میں زیادہ تر دوائیں مدر ٹنکچر یا 1X,2X,3X کی شکل میں ہوتی ہیں پر اعتماد کرتے ہیں دوسرے ان کا استعمال مالی اعتبار سے بھی نفع بخش ہوتا ہے۔ یہ کمبنیشن چونکہ مرض کے مطابق بنائے جاتے ہیں اور ان میں ایک مرض سے متعلق آٹھ دس تک یعنی تقریباََ ساری دوائیں شامل رہتی ہیںاس لئے دوا کے انتخاب کے مسئلے سے بھی دو چار نہیں ہونا پڑتا ہے۔یہ دوائیں روائیتی ہومیوپیتھک دوائوں، عرق، اور میٹھی گولیوں کے بجائے ٹیبلیٹ کیپسول اور سرپ کی شکل میں ا ور بہترین دید ہ زیب پیکنگ میں ہونے کی وجہ سے مطب کو بھی با رونق بناتی ہیں۔
عالمی یومَ ہومیو پیتھی دنیا بھر میں منایا جائے گا ۔ اس موقع پر جلسے اور سیمنار بھی ہونکے ڈاکٹر سیموئل ہانیمین کو یاد کیا جائے گا ان کی عظمت کے قصیدے بھی پڑھے جائیں گے لیکن ان کی درد مندی اور انکے طریقہ علاج کے بنیادی اصولوں سے انحراف بھی جاری رہے گا، یہ سچ ہے کہ ابھی تک کچھ ہومیو پیتھ معمولی سی قیمت پر یا ناداروں کو مفت دوا دینے کی روایت پر قائم ہیں لیکن آئیندہ بھی ہومیو پیتھی ناداروں اور غریبوں کا سہارا بنی رہ سکے گی یقین سے نہیں کہا جا سکتا۔
٭٭ ٭
دیوہ روڈ، رفیع نگر۔ بارہ بنکی
919450191754