9807694588موسی رضا۔
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
سید مرتضیٰ بسمل
جی!میں مَر رَہا ہوں۔۔۔۔!
ذرا کوئی اس کو بلائے۔
مری آخری سانسیں چل رہی ہیں۔۔۔!
مجھے کچھ دکھائی نہیں دے رہا ہے!
مری آنکھوں پہ
اندھیرا چھا گیا ہے!
مجھے کچھ سنائی نہیں دے رہا ہے!
مرے کان
بے ہوش پڑے ہیں!
مِرا یہ بدن آہستہ آہستہ ہو رہا ہے نیلا!
میں دور جہاں سے ہونے جا رہا ہوں!
میں نے اصل میں کل
زہر کا گھونٹ پی لیا۔۔۔!
جس کے کارن
میرا بدن
نیلا ہو رہا ہے!
میری آنکھیں رفتہ رفتہ
بند ہو رہی ہیں!
اور
میں مرنے کے قریب
پہنچ گیا ہوں۔
مگر میں مرنا نہیں چاہتا
میں جینا چاہتا ہوں
اِس سے پہلے
کہ زہر کا اثر بڑھ جائے!
میری موت واقع ہو جائے!
میرا جنازہ اٹھایا جائے!
مجھے قبر میں دفنایا جائے!
ذرا کوئی اس کو بلائے
اس کی ایک نظر سے
میں ٹھیک ہو جاؤں گا۔
زہر کا اثر ختم ہو جائے گا۔
میں پھر سے سانس لے پاؤں گا۔
یہ نیلاپن بھی غائب ہو جائے گا۔
جو اندھیرا چھایا ہے
آنکھوں پر
وہ سب مٹ جائے گا۔
اس کی آنکھوں میں
میرا علاج ہے۔
یعنی اس کی آنکھوں میں
”تریاق“ ہے۔
شانگس اسلام آباد کشمیر
6005901367