شمال مشرقی شام میں واقع الھول کے مہاجر کیمپ کی حفاظت پر مامور سلامتی افواج کی وردی میں ملبوس دہشت گردوں کا ایک گروہ داعش سے تعلق رکھنے والی متعدد غیر ملکی خواتین کو چھڑا کر لے جانے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ یہ بات مقامی حکام نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتائی ہے۔
کیمپ میں گنجائش سے زیادہ قیدی زیر حراست ہیں۔
داعش کی زیر حراست خواتین کی نگرانی پر مامور، جوڈی سربی لند نے بتایا ہے کہ ’’کچھ اسمگلروں نے ’ایس ڈی ایف‘ یا سیکورٹی پولیس کی وردیاں پہن رکھی تھیں۔ اور رقم کے عوض دولت اسلامیہ کی کچھ خواتین کو رہا کرانے میں کردار ادا کیا‘‘۔
سربی لند نے اصل تعداد کا انکشاف نہیں کیا۔ لیکن کہا کہ ان کی تعداد درجنوں میں تھی۔
انھوں نے کہا کہ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق بیرون شام سے تھا؛ بلکہ وہ یورپی تھیں۔
بقول ان کے ’’ہم سمجھتے ہیں کہ وہ ادلب کی جانب بھاگ نکلیں اور پھر ترکی چلی گئیں۔ ہمارے خیال میں ان میں سے چند اپنے ملکوں کے سفارتخانوں میں پہنچیں جب کہ کچھ ترکی میں موجود ہو سکتی ہیں‘‘۔
الھول کے کیمپ میں قیدیوں کو عارضی طور پر زیر حراست رکھا جاتا ہے۔
یہ لوگ دیر الزور سے مشرقی شامی صوبے میں داعش کے خلاف گھمسان کی لڑائی کے دوران بے دخل ہوئے تھے۔
دسمبر 2018ء میں اس کیمپ میں تقریباً 10000مہاجرین تھے، جن کی تعداد 2019ء میں بڑھ کر 70000 تک پہنچ گئی تھی، جس کا سبب امریکی قیادت میں کی گئی کارروائی تھا جس میں باغوز کا داعش کا آخری مضبوط ٹھکانہ تباہ کیا گیا۔
Also read