تازہ ترین خبروں اور اردو مضامین کے لئے نیچے دئے گئے لنک پر کلک کر کے واٹس ایپ اور فیس بک پر ہمیں جوائن کریں
https://chat.whatsapp.com/ 9h6eHrmXUAXBjMyW9zQS4B
https://www.facebook.com/
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه ذیل ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
[email protected]
9807694588(موسی رضا)
مضمون نگار: محمد عباس دھالیوال
ان دنوں افغانستان کی مضبوط ہو رہی کرنسی کو لیکر عالمی سطح پر میڈیا میں خوب چرچائیں ہو رہی ہیں اور ملک کی کرنسی ہر طرف بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے. اس سے پہلے کہ مذکورہ ضمن میں بات کریں آئیے پہلے کرنسی کے بارے میں مختصراً معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں. دراصل کرنسی کا مطلب ایسی چیز ہوتی ہے جس کے بدلے دوسری چیزیں خریدی یا بیچی جا سکیں۔ عام طور پر کرنسی دو شکلوں میں پائی جاتی ہے ان میں ایک کاغذ سے بنی ہوئی جو کہ کاغذی کرنسی کہلاتی ہے۔ دوسری مختلف دھاتوں سے بنی ہوئی جو دھاتی کرنسی کہلاتی ہے دھات سے بنی کرنسی کا ماضی میں چلن عام تھا لیکن آجکل چھوٹی مالیت کے سِکّے ہی دھاتوں سے بنائے جاتے ہیں۔
یہاں بتاتے چلیں کہ ٹیلی گرافک ٹرانسفر کی ایجاد کے بعد دھاتی کرنسی آہستہ آہستہ کاغذی کرنسی میں تبدیل ہو گئی لیکن موجودہ دور میں کمپیوٹر کی ایجاد کے بعد کاغذی کرنسی بتدریج ڈیجیٹل کرنسی میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔ کرنسی نہ صرف انسانوں کو کنٹرول کرتی ہے بلکہ حکومتوں کو بھی کنٹرول کر سکتی ہے۔ بات افغانستان کی کرنسی کی کریں تو
گزشتہ دنوں ایک نیوز میں یہ خلاصہ ہوا تھا کہ افغان کرنسی ‘افغانی 2023 کی ابتک کی تیسری مضبوط ترین کرنسی قرار دی گئی ہے۔ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان کی کرنسی کی شاندار کارکردگی، ڈالر سے لے کر یورو اور پاؤنڈ سب پیچھے رہ گئے۔سال کی تیسری سہ ماری میں افغانستان کی کرنسی نے ڈالر ہی نہیں، یورو سے لے کر پاؤنڈ تک اور روپے سے لے کر یوآن تک، دنیا کی تمام کرنسیوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے.
ادھر گزشتہ دنوں ورلڈ بینک نے افغانستان کے معاشی حالات پر رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ افغان کرنسی دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں مستحکم ہوئی ہے اور افغانستان میں گزشتہ سال کے مقابلے مہنگائی 9 فیصد سے زائدکم ہوئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں 12 فیصد کمی دیکھی گئی اور مہنگائی میں کمی کی وجہ طلب میں کمی، رسد میں اضافہ ہے۔ورلڈ بینک کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں مہنگائی میں کمی کی دوسری وجہ کرنسی ایکسچینج ریٹ مستحکم ہونا ہے، افغان کرنسی ڈالر کے مقابلے میں پچھلے سال کی نسبت مزید مستحکم ہوئی ہے۔تازہ اعداد و شمار کے مطابق ایک ڈالر کی قیمت 73.38 افغان افغانی ہے جبکہ ایک ڈالر کے مقابلہ ہندوستانی کرنسی کی قدر 82.73 ہندوستانی روپے ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس طرح آپ کو مارکٹ میں ایک افغان افغانی کے بدلے 1.13 ہندوستانی روپے حاصل ہوں گے۔ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق افغان کرنسی کے استحکام کی ایک وجہ اندرون ملک خرید و فروخت میں ڈالر کے استعمال پرپابندی ہے۔دوسری جانب افغانستان میں طالبان حکومت نے ورلڈ بینک رپورٹ کا خیر مقدم کیا.
جبکہ اس ضمن میں بلوم برگ کی ایک رپورٹ کے مطابق انسانی امداد سے حاصل اربوں ڈالر اور ایشیائی ممالک کے ساتھ بڑھتی تجارت نے اس سہ ماہی میں افغان کرنسی کو عالمی درجہ بندی میں سرِفہرست لا کھڑا کیا ہے. اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگست 2021 میں کابل پردوبارہ کنٹرول کے بعد طالبان نےکرنسی تجارت پر سخت اقدامات کیے۔
رپورٹ میں یہ بھی خلاصہ ہوا ہے کہ طالبان نے افغانوں کو امریکی ڈالر اور پاکستانی روپیہ استعمال کرنے سے روک دیا اور افغان کرنسی افغانی کو فروغ دینے کیلئے آن لائن ٹریڈنگ پر پابندی لگادی جس سے کرنسی مضبوط ہوئی۔اس وقت اگر آپ سے دنیا کی مضبوط ترین کرنسی کے بارے میں پوچھا جائے تو سب سے پہلے ڈالر کا نام آتا ہے۔ آپ پاؤنڈ، یورو یا دینار کے بارے میں بھی سوچ سکتے ہیں۔ جس نام کے بارے میں آپ سوچ بھی نہیں سکتے اس نے ستمبر کی سہ ماہی میں امریکی ڈالر کو بھی ایک وقت پیچھے چھوڑ دیا ہے صرف ڈالر ہی نہیں، بلکہ یورو سے لے کر پاؤنڈ تک اور روپے سے لے کر یوآن تک، دنیا کی تمام کرنسیاں ستمبر کی سہ ماہی میں اس سے پیچھے رہ گئیں اور ایسا اس افغانستان کی کرنسی نے کیا ہے، جو اس وقت طالبان کے کنٹرول میں ہے۔ بلومبرگ کے مطابق ستمبر سہ ماہی کے دوران افغان پوری دنیا میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسی بن کر ابھری ۔ 26 ستمبر تک کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ڈالر کے مقابلے افغانی کی قدر 78.25 ہے۔ یعنی ایک ڈالر اور 78.25 افغانی کی قیمت برابر ہے۔ہندوستانی کرنسی روپے کی بات کریں تو پیر کو بازار بند ہونے کے بعد یہ ڈالر کے مقابلے 83.27 پر تھا۔ یعنی ایک امریکی ڈالر اور 83.27 ہندوستانی روپے کی قیمت برابر ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس وقت افغانی کی قدر روپے کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ شرح تبادلہ کے مطابق، ایک افغان افغانی اور 1.06 ہندوستانی روپے کی قدر برابر ہے۔ ستمبر کی سہ ماہی میں افغانی کی قدر میں 9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ دنیا کی کسی بھی کرنسی سے زیادہ ہے۔ بلومبرگ کے اعداد و شمار کے مطابق کولمبیا کی کرنسی پیسو ستمبر کی سہ ماہی میں دوسرے نمبر پر ہے۔ ستمبر کی سہ ماہی میں پیسو کی قدر میں تقریباً 3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اگر سالانہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو پچھلے ایک سال میں سب سے مضبوط کرنسی پیسو رہی ہے۔ سری لنکا کی کرنسی دوسرے نمبر پر ہے اور اس معاملے میں افغانی تیسرے نمبر پر ہے۔رپورٹ کے مطابق افغانستان کی کرنسی کے مضبوط ہونے کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ پہلی وجہ افغانستان میں اس وقت طالبان کی حکومت ہے اور طالبان کے نظام نے افغان کرنسی کو مضبوط کرنے کیلئے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ دوسری وجہ امریکہ کے ملک سے جانے کے بعد افغانستان کی سماجی و اقتصادی صورتحال ابتر ہو گئی تھی، لہٰذا افغانستان کو عالمی برادری سے بڑے پیمانے پر مدد ملنا ہے، جس سے بالآخر افغان کرنسی کی قدر میں اضافہ ہو رہا ہے۔
یہاں قابل ذکر ہے کہ اس وقت افغانستان کی معیشت کو چلانے میں غیر ملکی امداد سب سے بڑا عنصر ثابت ہو رہی ہے۔ طالبان نے اگست 2021 میں افغانستان پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس کے بعد سے، اقوام متحدہ نے افغانستان کو 5.8 بلین ڈالر کی امداد فراہم کی ہے۔ اس میں سے 4 بلین ڈالر صرف 2022 میں فراہم کیے گئے۔ اس کے علاوہ افغانستان کو قدرتی وسائل سے زرمبادلہ اکٹھا کرنے میں مدد مل رہی ہے اس کے ساتھ ہی افغانستان کے پاس بیٹریوں میں استعمال ہونے والے لیتھیم سمیت بہت سے قدرتی وسائل کے بہت بڑے ذخائر ہیں۔
مالیر کوٹلہ ،پنجاب
[email protected]