Sunday, April 28, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldکچھ لــوگ ایســـے بھــی

کچھ لــوگ ایســـے بھــی

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

مسرور تمنا

اپا وہ بیل بجانے کے ساتھ ساتھ آواز بھی لگا رہی تھی اف رینت دیکھ تو کون ہے شازیہ نے کہا تو وہ بھگتی ہوئ دروازے کی طرف گئ ۔۔۔۔شازیہ جھولے پر آرام کر رہی تھی ۔۔ تم اس نے اپنی برسوں پہلے والی نوکرانی کو دیکھا تم کیا لینے ائ ہو کام چھوڑ کر گئ تھی نہ اپا میرا شوہر بیمار تھا اسکے لئےادھر ادھر بھگتی رہی ۔۔۔اور اب شازیہ نے گھمنڈ سے کہا اب وہ مرچکا اپا میری لڑکی کیلئےکچھ دے دو گھر میں اناج کا دانہ نہیں دیکھو تم تو جانتی ہو جو ہمارے یہاں کام کرتے انہیں میں سب کچھ دیتی ہوں زینت کا حصہ تو نہی دے سکتی نہی نہی اپا ایسا مت کہو کچھ بھی دے دو مگر خالی ہاتھ نہ بھیجو میری لڑکی ۔۔۔چپ کر چل جا یہاں سے جب تک میرے گھر میں تھی عیشکیا نہ کاہے کی عیش اپا سارا تو میرا شوہر کھا جاتا تھا سارے روپ جوئےمیں ہار جاتا تھا مرنے والے کی برائ نہی کرتی اپکا بھلا ہو ہمارا بہت خیال کیا تھا اپ نے ۔۔۔۔شازیہ نے الماری سے کچھ رقم نکالے اور ادے دے دیا دو دن بعد انا کچھ اور دے دونگی وہ دعا دے کر چلی گئ۔۔
کچھ لوگ ایسے بھی 2 مسرورتمنا ۔۔۔ زینت تھوڑی دیر شازیہ کو بے یقینی سے دیکھتی رہی ۔۔۔بھابھی کیا اپ مجھے کام سے نکال رہی ۔۔۔۔ارے شازیہ مسکرائ تو نے ایسا کیسے سوچا اپ نے نورا کو رقم دی اور پھر انے کا کہا۔۔ ہاں تو انے دینا اسے تم تو ا دن ناغہ کرتی ہو اج یہ ہوا کل وہ ہوا مجبوری ہے بھابھی۔۔۔۔زینت نے بوکھلا کر کہا۔۔۔میری بھی مجبوری ہے شازیہ نے اسے گھورا مجھے کام کرنی والی پسند ہے آئےدن بہانے بنا کر سیر سپاٹہ کرنے والی نہی لو بھلا نورا مانگنے ائ ہے کام مانگنے نہی اب اگر وہ مجھ سے معاگی مانگ لے اور تو کام چھوڑ دے تو رکھ لونگی اب تو اسکا شوہر بھی مرگیا زینب نے اسکی ہنسی کو نظر انداز کرتے ہوے کہا بھابھی اسکا شوہر مرگیا۔۔مگر بھائ صاحب تو سلامت ہیں زرا غور کیجے گا اے وہ ایسے ادمی نہی اور نورا بھی ایسی نہی تم مجھے ڈرانے کی کوشش کرنے کے بجا اپنے کام پر دھیان دو ادھر تو نے چوک کی ادھر نورا کی جگہ واپش بن جاےگی ۔
ہونہ وہ منھ بنا کر کچن میں چلی گئ انکو کون سمجھا امیرزادی جو ٹھری ۔۔۔۔میرا کیا بابا کہیں بھی کام کر لونگی۔۔۔مگر یہ بھی سچ ہے ایسی دلدار عورت نہی ملے گی ہاں زرا ذبان کی کڑوی ہے چلو ایسا کرتے ہیں کے وہ نورا کے ساتھ مجھے بھی کام پر رکھ لے شازیہ کے سر میں درد اٹھا تو اد نے خوب مساج کیا پورے بدن کی مالش بھی کردی شازیہ کو ارام ملا زینب کیوں نہ نورا کو کچن کا کام دے دوں تو اپر کے کام اور میرا مساج کردینا جی بھابھی جیسی اپکی مرضی ۔۔۔۔مگر تنخواہ میں اضافہ ہاں بڑی لالچی ہے تو زینب بھابھی سبھی لالچی ہوتے خیر تم کہو تو نورا کو اج ہی بلالوں جا بلا لااسے دیکھ کر میرا دل بھی تھوڑا نرم ہوگیا رے نورا ابھی ذیادہ دور نہی گئ تھی کمزوری اور نقاہت سے وہ چل کہاں پارہی ۔۔
اسکے بلاوے پر جیسے جسم روح پھونک گئ ۔۔وہ خوش تھی کہ شازیہ نے اس دوبارہ کام پر رکھ لیا اور افسوس خود پر جو باہر جاکر اسے گھمنڈی اور جانے کیا کیا گالیاں دے رہی تھی۔
میرے ساتھ تم رہو۔۔ اج کافی دنوں بعد خوب جم کر بارش ہوئ تھی ۔۔۔سمیر کو بارش بہت پسند ہے اس نے دیکھا بارش اب بھی جھوم جھوم کر برس رہی تھی ۔۔ سمیر سمیر وہ بے تحاشہ پکار اٹھی۔۔۔۔۔پھر اسکی انکھیں برسنے لگیں بارش کے قطروں میں مل کر وہ اپنے محبوب کی جدائ کو محسوس کر رہی تھی۔۔۔۔۔کتنا سمجھایا تھا دل کو کچھ دنوں کی بات ہے انتظار میں بھی مزہ ہے مگر اب تو سزا بن چکی تھی کہیں اس نے بھولا تو نہی دیا ہر پل دل سمیر سمیر پکارتا رہا ۔۔ سال گذر گئے۔۔۔ وہ اسکی راہ دیکھتی رہئ بارش اب بھی زور شور سے ہو رہی تھی تبھی کار کی ہارن نے اسے چونکا دیا وہ بھاگتی ہوئ انے والے سے لپٹ گئ۔۔۔۔۔سمیر میرے ساتھ تم رہو اب جانے کی بات۔۔۔۔ مگر پھر وہ چونک کر بھاگنے لگی وہ سمیر نہی کوئ اور تھا ۔۔۔معاف کیجے گا ہمیں افسوس ہے کہ سمیر اب کبھی واپش نہی اینگے ۔۔۔۔وہ شہید ہو گئے ۔۔۔۔۔اور بشری نے اسکو گھور کر دیکھا وہ وعدہ کر گئےتھے ہاں اس نے اپنا وعدہ پورا کیا میں سفید کپڑے پسند نہی کرتی۔۔۔۔ مجھے سرخرنگ پسند ہے دیکھو تو میرا سمیر۔۔۔سخرنگ میں نہا گیا وہ زور زور سے ہسنے لگی بارش میں اسکے انسو گم ہوگئے۔۔۔۔

 

سونار بنگلہ۔۔۔۔

جھرنا تالاب پر کپڑے دھو کر مچھلی پکڑ کر جب گھر لوٹی تو کاکی ماں نے گھور کر دیکھا اتنی دیر کہاں مرگئ تھی باقی کا کام کیا تیری مری ہوئ ماں اکر کرے گی۔۔۔۔۔جھرنا کے آنکھوں میں انسو اگیا۔۔۔۔۔وہ خاموشی سے سارا کام کرتی رہی پھر جب وہ نہا کر ساڑی باندھی تو اسکا روپ نکھر ایا۔۔۔۔ارے تو نے کیوں ساڑی باندھی ۔۔۔۔ کاکی نے اسکے لمبے کالے بالوں کو جھٹکا دیا آج تجھے نہی سونا کو سجنا ہے اسے لڑکے والے دیکھنے اینگے تجھے نہی تیری شادی کردی تو میرا کام کون کریگا ۔۔۔کاکی ماں ۔۔۔۔وہ رو پڑی دکھتا ہے اور بھوک بھی لگی ہے ۔۔۔۔رات کا بھات پڑا ہے کھالے اور مچھلی کو ہاتھ بھی مت دینا ورنہ تیرا بدن جلا کر کالا کردونگی کاکی کو اسکے گورے رنگ سے بیر تھا وہ کالی تھی اسکی بیٹی بھی کالی تھی جھرنا کو دکھ کر انکو جلن تو ہوتی ادی کا دھن پر یہ لوگ راج کررہے تھے۔۔۔۔سونا کی شادی جیسے تیسے کر کے ہوگئ جھاڑگرام ۔۔۔۔میں ایکدن دیگھا سے انے والی بس انکے گاوں میں اکر خراب اور ارون نے اسے دیکھا اے سندری تھوڑا جل ملے گا کھانے کو ۔۔۔۔جھرنا نے اسے پانی پلایا تو وہ شرارت سے مسکرایا مون تو کورتا ہے اسی بس میں تم کو أٹھا کے لے جاوں ۔۔۔کاکی کو دیکھ کر بولا تمہرا گھور میں کالا بھوت ۔۔۔ ۔کاکا نے سب کو چاء دینے کو کہا جھرنا سب کو دیا ارون نے اگے بڑھ کر اسکا ہاتھ تھام لیا وہ گھبرا کر اندر بھا گی وہ جانتی تھی شپنا کبھی پورا نا ہوگا وہ کنواری مر جائگی۔۔۔۔جھرنا دن بھر کام کرتی رات کو کاکی کا پیر دباتی۔۔۔۔ کاکی اور کاکا ایکدن سونا کے گاوں گیاپھر کبھی نہ لوٹے جو بس سے گیا وہ کھائی میں گرگئ اب جھرنا اکیلی روتی رہتی امار سونار بنگلہ دیش گاتی رہتی اب اسے ارون کا انتظار تھا ۔۔۔۔۔۔ارون کو دیگھا گھومنا بہت پسند تھا پھر ایکبار وہ اسکے گاوں میں ایا۔۔ جھرنا امی تماکے پریم کوری چلو میرے ساتھ اتنا سندر جیون ساتھی پاکے تو ام خوب خوشی ۔۔۔تمی جانو ۔۔۔ جھرنا اسکی طرف دیکھا اور مسکرادی اور سونار بنگلہ جھرنا کو اور بھی سونا لگا۔۔۔

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular