Saturday, April 27, 2024
spot_img
HomeMuslim Worldکمسٹری کا گھنٹہ

کمسٹری کا گھنٹہ

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

سکندر علی

” اس ڈرامے کو موجودہ تعلیمی نظام کو دیکھتے ہوئے لکھا گیا ہے آج کل کچھ نہ اہل ٹیچر کالجوں میں طلبہ و طالبات کے ساتھ بدسلوکی سے پیش آتے ہیں اور بچوں کو سیاسی رنگ میں ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں جیسے دیگر مسائل کا تذکرہ اس ڈرامے میں کیا گیا ہے”
———- ( ایک کالج کا کمرہ جس میں تقریبا ساٹھ ستر طلبا و طالبات بیٹھے ہیں اسی اثنا میں پیون گھنٹی لگاتا ہے گھنٹی کی آواز سن کر ٹیچر خریا لال گڑپتی جی روم میں داخل ہوتے ہیں سبھی طلبہ و طالبات ٹیچر کے روبرو ادب سے کھڑے ہوجاتے ہیں)
طلبا و طالبات——( سبھی ایک ساتھ ) گڈ مارننگ سر
خریا لال گڑپتی جی—— گڈ مارنگ اسٹوڈنٹس سٹ ڈاؤن ۔
طلبہ و طالبات—– تھینک یو سر (کہتے ہوئے سبھی بیٹھ جاتے ہیں)
خریا لال گڑپتی جی——- ڈیر اسٹوڈنٹس تمہیں تو بخوبی علم ہو گا کہ آجکل ہماری طبیعت ذرا ناشاد رہتی ہے اس لیے کلاس نہیں آ پاتا ہوں ویسے کیا کروں! چالیس چالیس بچوں کے تین بینچ کو کوچنگ پڑھاتا ہوں، ایکچولی بچوں آجکل بغیر کوچنگ کے
کچھ ہونے والا نہیں ، ہم جو کالج میں کوچنگ پڑھارہے ۔ ۔ ۔۔۔۔( ایک طالب علم بات کرتے ہوئے)
طالب علم—— سر آپ کمسٹری پڑھانے آئے ہیں یا قصئہ درد سنانے ‏؟
خریا لال گڑپتی جی——- چپ ایڈی اٹ ہم تمہارے باپ کے نوکر ہیں، تو نہیں جانتا ہمارے سامنے ایسی بات کوئی ٹیچر بھی نہیں کہ سکتا، تو تیری کیا بات ہے ٹیچروں کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آتے ہو کیا تم نے ساسترا اور نیتی نہیں پڑھا کہ گرو کا درجہ ایشور سے بھی بڑا ہوتا ہے –
ایک دوسرا طالب علم—– سر میں آپ سے کوچنگ پڑھنا چاہتا ہوں سر آپ کے کوچنگ کی کتنے روپے فی ماہ فیس ہے۔
خریا لال گڑپتی جی——-( مسکراتے ہوئے) ویسے زیادہ نہیں میں 500 روپے فی ماہ فیس لیتا ہوں مگر تم 490روپے ہی دے دینا اور ایک بات جوطلبہ ہمارے پاس کوچنگ پڑھیں گے انہیں کو ہی پریٹیکل کے نمبر ملیں گے اور جو طالب علم ہم سے کوچنگ نہیں پڑھے گا وہ پریٹکل کے نمبروں سے محروم ہوجائے گا (کلاس میں کچھ دیر تک خاموشی طاری ہو جاتی ہے)
خریا لال گڑپتی جی——- بچوں چلو اب ٹاپک پر آتے ہیں اس دن ہم نےکہاں پڑھانا چھوڑا تھا ؟
طلبہ و طالبات —–(ایک ساتھ) سر الیکٹرانک کانسیپٹ
خریا لال گڑپتی جی——- بچوں ویسے اس سبق میں کوئی اہم چیز نہیں ہے ۔
ایک طالبہ—– سر ہم نے سنا ہے کہ آپ نے کوچنگ میں اس سبق کو چار دن تک پڑھایا۔
خریا لال گڑپتی جی——- تم نے ستیہ سنا بالکے! پرنتو کوچنگ میں سبق کو تفصیلات کے ساتھ پڑھایا جاتا ہے ، یہ تو کالج ہے یہاں صرف ہم نوٹس سے ہی پڑھاتے ہیں، اچھا بالکےاب تم بیٹھ جاؤ( طالبہ بیٹھتی ہے)
خریا لال گڑپتی جی——- بچوں آج ہم Hibridisation
کے بارے میں بتائیں گے
sp hybridisation is used by a carbon that is part of a triple bond such, as the carbons in acetylene.
H– C = C — H
ایک طالب علم—— Hibridisation
کیا ہوتا ہےسر؟
خریا لال گڑپتی جی——- اتنی چھوٹی چیزیں تو بچے گھر پر ہی یاد کر لیتے ہیں ویسے میں یہ سب چیزیں کوچنگ میں بچوں کو بتا دیتا ہوں میں یہاں صرف کورس پڑھانے آیا ہوں ویسے میں منموجی آدمی ہوں-
ایک دوسرا طالب علم —— سر ہم نے سنا ہے کہ آپ کا کوئی رشتہ دار ایم ۔ ایل ۔اے ہے-
خریا لال گڑپتی جی——- ہاں ہاں و۔۔۔۔و۔۔۔۔ میرے ماما کے سال کے بہنوئی ہیں ابھی پچھلے سال کی بات ہے ایک لڑکی نے ہمارے اوپر بدتمیزی کا الزام لگایا اور چند طلبہ کو ساتھ لے کر پرنسپل دفتر پہنچ گئی اور ہماری شکایت کی اور کہا کہ خریا لال گڑپتی کو کالج میں کوچنگ پڑھانے سے منع کر دیجیے، پرنسپل صاحب نے ہمیں بلایا اور کہا آپ کالج میں کوچنگ نہیں پڑھا سکتے اور کالج کے رول پر عمل کرو ورنہ ہم آپ کو کالج سے نکال سکتے ہیں- بیچارے پرنسپل صاحب ہمارے پاور کےبارے میں کیا جانے 30 منٹ بھی نہیں گزرنے پائے تھے کہ ایم ۔ایل ۔اے صاحب کا فون سن کر پرنسپل صاحب ہل ہلا گئے انہوں نے مجھے بلایا اور کہا بھائی! آج سے تم جو جی چاہے کالج میں کرو بھلا میں کون ہوتا ہوں آپکو منع کرنے والا کالج اپنا سمجھو، تب سے کسی طالب علم میں یہ ہمت نہیں ہوئی کہ ہماری شکایت کسی سے کرے (اسی دوران پیون گھنٹی لگاتا ہے اور خریا لال گڑپتی جی کلاس سے باہر چلے جاتے ہیں )
ایک طالب علم—– آج چالیس منٹ میں ہی خریا لال گڑپتی جی نے علم کیمائی، علم سیاست اور تواریخ سب کچھ پڑھا دیا ۔
طلبہ و طالبات —–ہا۔۔ ہا۔۔۔ ہا ! (طلبہ ٹیچر خریا لال گڑپتی جی کی چسکی لیتے ہیں)
ایک طالب علم —– (جوش کے ساتھ )کیا ہم ایسے ہی روز علم کیمایئ پڑھتے رہیں گے ؟ یہ ٹیچر ایک تو روز کلاس آتا نہیں اور اگر آتا ہے تو کہیں داستان غم سناتا ہے تو کہیں اپنی رولنگ پارٹی اور سیاست کی باتیں کرتا ہے ۔
ایک طالبہ —– تو ہم کیا کر سکتے ہیں ؟ پرنسپل صاحب تو ہماری بات نہیں سنتے۔
تیسرا طالب علم —– جیسے آج ہمارے کالج کے حالات ہیں ویسے اور نہ جانے کتنے کالجوں کے ہونگے اور انہیں خریا لال گڑپتی جیسے سیاسی طاقتور لوگ ہتھیانے کی کوشش کر رہے ہیں ہمیں انہیں روکنا چاہئے نہیں تو ہماری نشل نو عمدہ تعلیمات حاصل کرنے سے محروم رہ جائیں گی، والدین اپنے بچوں کو کالج بھیجتے ہیں کہ ان کے اولاد بہتر تعلیمات حاصل کرسکے مگر یہاں کیا ہے یہ تو تم سب جانتے ہی ہو ان سے خریا لال گڑپتی جیسے ٹیچر بدتمیزی سے پیش آتے ہیں ۔ کیا یہی ہے ہمارے ملک کا تعلیمی نظام ؟ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ آج کا طالب علم کل کا سہری ہوگا اور اس کے سر پر ملک کی ذمہ داری ہوگی اس لئے ہمیں ٹیچر خریا لال گڑپتی اور پرنسپل کے خلاف کالج انتظامیہ سے شکایت کرنی چاہیے اگر وہ ہماری بات پر ایکشن نہیں لیتے تو ہمیں پریس والو کو کالج کی سچایئ بتاناچاہیے ۔ کیا آپ سبھی لوگ ہماری بات سے متفق ہیں؟
سبھی طلبہ و طالبات —–(ایک ساتھ) ہاں! ہاں! بالکل ہم ٹیچر خریا لال گڑپتی کے خلاف سخت ایکشن لینگے ۔
( پردہ گرتا ہے)
رابطہ نمبر-9519902612

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular